حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[23] طبری میں اسی طرح موجود Ú¾Û’Û” یہ جملہ در واقع قبیلہ ”قارّہ “ Ú©Û’ ایک جنگجو Ú©Û’ رجز کا ایک ٹکڑا Ú¾Û’Û” زمان جاھلیت میں یہ قبیلہ تیر اندازی میں بھت معروف تھا ۔اس قبیلہ کا ایک جوان جب دوسرے گروہ سے مقابلہ پر آیا تو --” قارّی“ Ù†Û’ اس سے کھا : اگر تم چاھو تو میں سبقت کروں اور اگر چاھو تو میں سرعت دکھاوں یا میں تیراندازی کروں تو اس Ù†Û’ کھا : میں Ù†Û’ تیر اندازی Ú©Ùˆ اختیار کیا Ú¾Û’ اس پر مرد قارّی Ù†Û’ کھا   #  

 Ù‚د انصف القارّ ةمن راماھا

اِنّا اذاما فئةنلقاھا

 Ù†Ø±Ø¯Ù‘ اٴولاھا علی اٴُخراھا

  یہ کہہ کر اس Ù†Û’ تیر اس Ú©ÛŒ طرف چلایا جو اس Ú©Û’ سینہ Ú©Ùˆ چھید گیا۔ شاید یہ جملہ کہہ کر ابن زیاد Ù†Û’ اسی شعر Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا Ú¾Ùˆ کیونکہ بنی امیہ بھی اس قبیلہ Ú©ÛŒ طرح اسی فن تیر اندازی میں ماھر تھے۔

[24] اپنے باپ کی شباھت کا تذکرہ کرکے یہ بیان کرنا چاھتاھے کہ میں بھی اپنے باپ کی طرح ظلم و جور و تشدد و انتقام کا پیکر ھوں۔ اپنے ماموں کا حوالہ نھیں دیتا کیونکہ وہ عجمی ھے اور نہ ھی چچا زاد بھائی یزید کا جو رنگینیوں، مستیوں ، کھیل ، کود ، عیش و نوش ، گانے بجانے کی محفلوںاور شکار میں معروف ھے لہٰذا اس کی شباھت سے بھی انکار کردیا ۔سبط بن جوزی نے اس خبر کو تذکرة الخواص میں ذکر کیا ھے۔( ص ۱۹۹)

[25] فارس کے حوض پر یہ شخص کا رگزار ھوا تو ۳۱ھ میں وھاں مسجد بنوادی۔ (طبری، ج ۱،ص ۳۰)جنگ صفین میں حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ تھا۔ (طبری، ج۵ ،ص ۳۶۱) حضرت علی علیہ السلام نے جاریہ بن قدامہ جو بنی تمیم کے رجال میں شمار ھوتا تھا ،کے ھمراہ اسے ابن حضرمی اور اس کے ان ساتھیوں سے لڑنے کے لئے ۳۸ھمیں بصرہ روانہ کیا جنھوں نے معاویہ کی دعوت کو لبیک کھاتھا ۔(طبری، ج۵ ،ص ۱۱۲) عبداللہ بن عامر نے قبیلہ ربیعہ کے۳۰۰/جنگجو جوانوں کے ساتھ اسے مستور بن علّفہ خارجی سے جنگ کے لئے بصرہ روانہ کیا ۔( طبری ،ج۵،ص ۱۹۳) ۵۹ھ میں عبداللہ بن زیاد کی طرف سے کرمان کا والی بنایا گیا۔ ( طبری ،ج۵،ص ۳۲۱) کوفہ پھنچنے کے بعد یہ کچھ دنوں زندہ رھا پھر مر گیا اور ابن زیاد نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ (طبری، ج ۵ ،ص ۳۶۴)

[26] طبری نے عیسیٰ بن یزید کنانی سے روایت کی ھے کہ وہ کھتاھے : جب یزید کا خط عبیداللہ بن زیاد کو ملا تو اس نے بصرہ سے ۵۰۰/ لوگوںکو منتخب کیا جس میں عبداللہ بن حارث بن نوفل اور شریک بن اعور بھی تھا۔ (طبری ،ج۵،ص ۳۵۹)

[27] طبری ،ج ۵،ص Û³ÛµÛ· ØŒ ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ اس مطلب Ú©Ùˆ مجھ سے صقعب بن زھیر Ù†Û’ ابو عثمان ھندی Ú©Û’ حوالے سے نقل کیا ھے۔یہ واقعہ شیخ مفید  ÛºÙ†Û’ ارشاد Ú©Û’ ص۲۰۶ پر اور خوارزمی Ù†Û’ اپنے مقتل میںبھی ذکر کیا Ú¾Û’Û”( ص Û²Û°Û°)

[28] حروریہ سے مرادخوارج ھیں۔یہ علاقہ، کوفہ کے قرب و نواح میں ھے چونکہ صفین سے پلٹتے وقت کوفہ پھنچنے سے پھلے یہ لوگ اس علاقہ میںجمع ھوئے اسی لئے انھیںحروریہ کھا جاتاھے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next