حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



 Ø§Ø³ پر زائدہ بن قدامہ Ù†Û’ کھا : ایسی صورت میںانشا Ø¡ اللہ خیر Ú©Û’ علا وہ Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیں Ú¾Û’ Û”

عبد الر حمن کا بیان ھے کہ میں نکلا اورمیرے ھمراہ زائدہ بھی مختار کی طرف نکلا ۔ھم دونوں نے مختار کو خبر دی اور انھیں قسم دی کہ اپنے لئے مشکل کھڑی نہ کریں اور حرمت شکنی کا راستہ نہ کھو لیں۔اس پر وہ ابن حریث کے پاس آئے، سلام کیا اور اس کے پر چم تلے رات بھر بےٹھے رھے یھاں تک کہ صبح ھو گئی۔ [79]

ابو جناب کلبی کا بیان ھے کہ کثیر بن شھاب حارثی کی ملاقات ایک جوان سے ھوئی جو اسلحوں سے لیس تھا؛جسے عبد الاعلی بن یزید کلبی کھتے ھیں۔ ابن شھاب نے اسے گر فتار کرکے ابن زیاد کے پاس پھنچا دیا اور اس جواں مرد کی ساری داستان کہہ سنائی تو کلبی نے ابن زیاد سے کھا: میں نے تمھاری ھی طرف آنے کا ارادہ کیاتھالیکن ابن زیاد نے اس کی بات نہ مانی اور کھا کہ یہ تم نے اپنا ارادہ بتایا ھے ؛یہ کھنے کے بعداس نے اسے قید کرنے کا حکم صادر کردیا اور لوگوں نے اسے قید کردیا۔[80]

دوسری صبح

دوسرے دن کا سورج افق پر طلوع ھوا اور اپنے ساتھ داستانوں کا لشکر لے کر آیا ۔صبح ھوتے ھی ابن زیاد اپنے دربار میں آکر بےٹھا اور لوگوں کو آنے کی اجازت دی تو لوگ دربار میں داخل ھو نے لگے۔ انھیں داخل ھونے والوں میں محمد بن اشعث بھی تھا۔ابن زیاد بولا : آفرین اور مرحبا! اس شخص پر جواپنے امیر سے نہ تو خیانت کرتا ھے اور نہ ھی مورد تھمت واقع ھوتا ھے ۔یہ کہہ کر اسے اپنے پھلو میںجگہ دی ۔

ادھر دوسرے دن صبح نیک شرست جناب مسلم Ú©Ùˆ پناہ دینے والی ضعیفہ کا لڑکا بلال بن اُسید   عبدالر حمن بن محمد بن اشعث Ú©Û’ پاس آیا اور ساری روداد سنادی کہ مسلم بن عقیل اس Ú©Û’ گھر میں اس Ú©ÛŒ ماں Ú©ÛŒ پناہ میں ھیں Û” عبدالرحمن وھاں سے فوراً اپنے باپ Ú©Û’ پاس آیا جوابن زیاد Ú©Û’ پاس موجود تھا اور آھستہ آھستہ سب Ú©Ú†Ú¾ سنا دیا۔ اس سر گوشی Ú©Ùˆ جب ابن زیاد Ù†Û’ دیکھا تو اس Ù†Û’ کھا : یہ تم سے کیا کہہ رھا تھا؟ محمد بن اشعث بولا : اس Ù†Û’ مجھ Ú©Ùˆ ابھی ابھی خبر دی Ú¾Û’ کہ مسلم ابن عقیل ھمارے Ú¾ÛŒ قبیلہ Ú©Û’ ایک گھر میں پناہ لئے ھوئے ھیں ۔ابن زیاد Ù†Û’ اپنی Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ Ú©ÛŒ نوک اس Ú©Û’ پھلو میں چبھائی اور بولا : اٹھو اور ابھی اسے Ù„Û’ کر یھاں آوٴ![81]

محمد بن اشعث جناب مسلم کے مقابلے میں

ابن زیاد نے عمروبن حریث کے پاس ایک آدمی کو بھیجا جو اس وقت مسجد میں اس کا جانشین تھا کہ فوراً قبیلہ قیس کے ساٹھ یا ستر آدمیوں کو ابن اشعث کے ساتھ روانہ کرے ۔ابن زیاد کو یہ ناپسند تھا کہ ابن اشعث کے قبیلہ کے لوگ اس کے ھمراہ جائیں [82]کیونکہ اسے معلوم تھا کہ تمام قبیلوں کو یہ ناپسند ھے کہ وہ مسلم ابن عقیل جیسی شخصیت کے مد مقابل آئیں۔ عمر و بن حریث نے حکم کی تعمیل کرتے ھوئے فوراًعمرو بن عبیداللہ بن عباس سلمی کی سربراھی میں قبیلہ قیس کے ساٹھ یاستر آدمیوں کوابن اشعث کے ھمراہ روانہ کیا۔ ان سب نے اس گھرکو محاصرہ میں لے لیا جس میںجناب مسلم موجود تھے ۔

 

جناب مسلم کا ابن اشعث سے جھاد 

جب Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©ÛŒ ٹاپوں Ú©ÛŒ صدا ور سپاھیوںکی آواز جناب مسلم  (علیہ السلام) Ú©Û’ کانوں میں Ù¾Ú¾Ù†Ú†ÛŒ توآپ سمجھ گئے کہ لشکر آ گیا Ú¾Û’ لہٰذا نیام سے شمشیر Ú©Ùˆ باھر نکا لا اور فوراً مقابلہ Ú©Û’ لئے باھر آگئے۔ ان لوگوں Ù†Û’ گھر پرحملہ کر دیا لیکن جناب مسلم Ù†Û’ اس گھر کا دفاع کرتے ھوئے ان پر ایسا زبر دست حملہ کیا کہ وہ تاب نہ لا کر پیچھے Ú¾Ù¹ گئے۔ جب وہ پھر آگے بڑھے تو جناب مسلم Ù†Û’ پھر ویسا Ú¾ÛŒ حملہ کیا۔ اسی اثنا میں بکیر بن حمران احمری شامی Ù†Û’ آپ Ú©Û’ رخسار پر ضرب لگائی جس سے آپ Ú©Û’ اوپر والے ھونٹ Ú©Ù¹ گئے اور تلوار Ù†Ú†Ù„Û’ ھونٹ Ú©Ùˆ زخمی کر گئی جس سے آپ Ú©Û’ آگے Ú©Û’ دو دانت ٹوٹ گئے۔ ادھر جناب مسلم Ù†Û’ بھی مرگبار تلوار اس Ú©Û’ سر پر چلائی اور ایک دوسری تلوار اس Ú©Û’ شانے Ú©Û’ نیچے ماری کہ قریب تھا کہ اس Ú©Û’ Ø´Ú©Ù… میں Ú†Ù„ÛŒ جائے۔

 Ø§Ù“Ú¯ اور پتھر Ú©ÛŒ بارش 

جب ان لوگوں Ù†Û’ یہ دیکھا کہ مسلم Ú©ÛŒ حالت یہ Ú¾Û’ توگھروں Ú©ÛŒ چھتوں سے پتھر پھینکنا شروع کردیا اور اس یکّہ Ùˆ تنھا سفیر حسینی پرآگ Ú©Û’ شعلہ برسا Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ ۔جناب مسلم (علیہ السلام) Ù†Û’ جب یہ حالت دیکھی تو تلوار کھینچ کر مقابلے میں آگئے اور ان سے نبرد آزما ھوگئے۔ اسی وقت محمد بن اشعث آیا اور Ú©Ú¾Ù†Û’ لگا :      اے جوان ! تیرے لئے امان Ú¾Û’ لہٰذا تو خود Ú©Ùˆ قتل کرنے کا سامان فراھم نہ کر!جناب مسلم اپنے جھاد Ú©Ùˆ جاری رکھتے ھوئے  رزمیہ اشعار Ù¾Ú‘Ú¾ رھے تھے۔ 

 Ø§Ù‚سمت لااُقتل الاحرّا



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next