حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[10] طبری ، ج ۵ ، ص ۳۵۵ ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے نمیر بن وعلہ نے ابو ودّاک کے حوالے سے نقل کیا ھے کہ ابو ودّاک کھتے ھیں کہ نعمان بن بشیر ھم لوگوں کے پاس آیا اور منبر پر گیا ۔

[11] اس کا نام ان لوگوں میں آتا ھے جنھوں نے جناب حجربن عدی کے خلاف گواھی دی ۔اس کا پورا نام عبداللہ بن مسلم بن شعبة الحضرمی ھے۔( طبری ، ج۵ ، ص ۲۶۹)

[12] یہ ولید بن عقبہ بن ابی معیط کا بھائی ھے۔یہ اور اس کا بھائی مکہ سے مدینہ Ú©ÛŒ طرف رسول خداصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Ùˆ پوچھتا ھوا نکلا تاکہ     پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)  ان دونوں Ú©ÛŒ بھن ام کلثوم Ú©Ùˆ جو حدیبیہ Ú©Û’ بعد ھجرت کر Ú©Û’ مدینہ Ú†Ù„ÛŒ آئی تھیں انھیں لوٹا دیں لیکن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ù†Û’ انکار کردیا Û”(طبری ØŒ ج۲،ص Û¶Û´Û° ) اسکا مکان اپنے بھائی Ú©Û’ ھمراہ کوفہ Ú©Û’ میدانی علاقہ میں تھا۔ (طبری ØŒ ج۴، ص Û²Û·Û´ )اس Ú©ÛŒ بےٹی ام ایوب، مغیرہ بن شعبہ Ú©ÛŒ بیوی تھی۔ جب مغیرہ مر گیا تو زیاد بن ابیہ Ù†Û’ اس سے شادی کرلی۔ (طبری ،ج۵، ص Û±Û¸Û°) اسی Ù†Û’ زیاد Ú©Û’ سامنے عمروبن حمق خزاعی Ú©Û’ خلاف گواھی دی۔( طبری ،ج۵،ص Û²Û³Û¶ )یہ اپنے باپ عقبہ بن ابی معیط Ú©Û’ ھمراہ کفر Ú©ÛŒ حالت میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ Ùˆ سلم Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوا تو پیغمبر اسلام Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ گردن کاٹنے کا Ø­Ú©Ù… صادر فرمایا، اس پر اس Ù†Û’ کھا  : اے محمداس بچی کا کیا ھوگا ØŸ تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ فرمایا  : جھنم Ú©ÛŒ آگ (طبری ،ج۵،ص Û³Û´Û¹) یہ جناب مسلم Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ وقت محل میں تھا (طبری، ج ۵، ص Û³Û·Û¶)اور حاکم کوفہ Ú©Û’ سامنے مختار Ú©Û’ خلاف بھی سازشیں رچتارھا۔ (طبری، ج۵،ص Û³Û´Û¹) اس Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ سلسلہ میں خبریںمخفی ھیں اور Ú©Ú†Ú¾ پتہ نھیں Ú¾Û’ Û”

[13] اسکی ماں بشری بنت قیس بن ابی کیسم تھی جو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ بعد مرتدلوگوںمیں شمار ھوتی Ú¾Û’Û”( طبری، ج۳، ص Û³Û´Û±) اس Ú©ÛŒ ولادت ھجرت Ú©ÛŒ دوسری دھائی Ú©Û’ اوائل میں ھوئی Ú¾Û’ اور کربلا میں یہ ÛµÛ°/ سال Ú©Û’ آس پاس کا تھا۔۱۷ / یا Û±Û¹ / ھجری میں اس Ú©Û’ باپ سعد Ù†Û’ اسے عیاض بن غنم Ú©Û’ ھمراہ ارض جزیرہ یعنی شمال عراق اور شام Ú©Ùˆ فتح کرنے Ú©Û’ لئے روانہ کیا۔ اس زمانے وہ بالکل نو جوان تھا۔ (طبری، ج Û´ØŒ ص ÛµÛ³) Û³Û· Ú¾ میں عمر Ù†Û’ اپنے باپ Ú©Ùˆ اس وقت تک نھیں چھوڑا جب تک اس Ù†Û’ حکمیت Ú©Û’ مسئلہ میں حاضر ھونے Ú©ÛŒ لا Ù„Ú† نہ دلادی۔اس Ú©Û’ بعد وہ” دومة الجندل“ میں اپنے باپ Ú©Ùˆ لیکر حاضر Ú¾Ùˆ گیا Û” اس کا باپ بادیہ نشین بنی سلیم Ú©Û’ پانی Ú©Û’ پاس تھا جب اس Ù†Û’ اپنے باپ سے کھا: بابا آپ وھاں گواھی دیجئے گا کہ آپ صحابی رسول اور شوریٰ Ú©ÛŒ ایک فرد ھیں؛ اس لئے خلا فت Ú©Û’ آپ زیاد ہ سزاوار ھیں۔ (ج ۵،ص Û·Û” Û¶Û¶) اس کا شمار ان لوگوں میں Ú¾Ùˆ تا Ú¾Û’ جنھوں Ù†Û’ جناب حجر بن عدی Ú©Û’ خلاف گواھی دی اور کوفہ Ú©Ùˆ سنبھالنے Ú©Û’ لئے یزید Ú©Ùˆ خط لکھا۔( طبری ØŒ ج ۵، ص۳۰۶)    مسلم بن عقیل Ú©Û’ سلسلہ میںاس Ù†Û’ مکر سے کام لیا اور جناب مسلم Ú©ÛŒ وصیتوںکو ابن زیاد Ú©Û’ لئے فاش کردیا۔اس پر ابن زیاد Ù†Û’ کھا امین خیانت نھیں کرتا لیکن کبھی کبھی خائن پر امین کا دھوکہ ھوتاھے۔ ( طبری ØŒ ج ۵، ص۳۷۷) محمدبن اشعث کندی Ù†Û’ چاھاتھاکہ ابن زیاد Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعدیہ کوفہ کاامیربن جائے لیکن بنی ھمدان Ú©Û’ مرد شمشیروں Ú©Û’ ھمراہ اور عورتیں امام حسین علیہ السلام پر گریہ کناں گھروں سے باھر Ù†Ú©Ù„ آئیں(طبری ØŒ ج۵، ص۵۲۴)مختار Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ طرف ابو عمرہ Ú©Ùˆ روانہ کیا Û” اس Ù†Û’ عمر سعد Ú©Ùˆ قتل کر دیا اور اس کا سر Ù„Û’ کر آگیا۔ اس Ú©Û’ بعد اس Ú©Û’ بےٹے حفص بن عمر Ú©Ùˆ بھی قتل کردیااور کھا:خدا Ú©ÛŒ قسم اگر قریش Ú©ÙˆÛ´/حصوںمیںتقسیم کیا جائے اور اس Ú©Û’ Û³/ حصہ Ú©Ùˆ بھی میں قتل کردوںتب بھی حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ انگلیوں Ú©Û’ پور کا بدلہ بھی نہ ھوگا۔یہ کہہ کر ان دونوں Ú©Û’ سروں Ú©Ùˆ مدینہ محمدحنفیہ Ú©Û’ پاس بھیج دیا۔( طبری ج Û¶ ،ص Û²Û” Û¶Û±)

[14] ھشام کا بیان Ú¾Û’ کہ عوانہ Ù†Û’ کھا : جب فقط دودنوں Ú©Û’ اندر یزید Ú©Û’ پاس خطوط کا انبار Ù„Ú¯ گیا تو یزید بن معاویہ Ù†Û’ معاویہ Ú©Û’ غلام    سرجون (Û±) Ú©Ùˆ بلایا اور اس سے پوچھا : تمھاری رائے کیا Ú¾Û’ ØŸ کیونکہ حسین (علیہ السلام)  Ù†Û’ کوفہ Ú©ÛŒ راہ اختیار کر Ù„ÛŒ Ú¾Û’ اور مسلم بن عقیل کوفہ میں حسین (علیہ السلام)  Ú©ÛŒ طرف سے بیعت Ù„Û’ رھے ھیں۔دوسری طرف نعمان Ú©Û’ ضعف Ùˆ ناتوانی اور اس Ú©Û’ برے بیا Ù† Ú©Û’ سلسلہ میں مسلسل خبریں آرھی ھیں تو اب تم کیا کھتے Ú¾Ùˆ ØŸ کوفہ کا عامل کس Ú©Ùˆ بناوٴں؟واضح رھے کہ یزید Ú©Ùˆ عبیدا للہ بن زیاد بے انتھا نا پسند تھا Û”

سر جون Ù†Û’ جواب دیا : تم یہ بتاوٴ کہ اگر معاویہ زندہ ھوتا اور تم Ú©Ùˆ رائے دیتا تو کیا تم اس Ú©ÛŒ رائے Ú©Ùˆ قبول کرتے ØŸ یزید Ù†Û’ جواب دیا: ھاں ۔یہ سنتے Ú¾ÛŒ سرجون Ù†Û’ وہ وصیت نامہ نکالا جو ایسے ماحول Ú©Û’ لئے معاویہ Ù†Û’ Ù„Ú©Ú¾ کر مخفیانہ طور پر سرجون Ú©Û’ حوالے کیا تھا جس میں ایسی صورت حال میں کوفہ Ú©Ùˆ عبیداللہ بن زیاد Ú©Û’ سپرد کرنے Ú©ÛŒ سفارش Ú©ÛŒ گئی تھی۔ یہ وصیت نامہ دے کر سرجون Ù†Û’ کھا : یہ معاویہ Ú©ÛŒ رائے Ú¾Û’ جسے Ù„Ú©Ú¾ کر Ú©Û’ وہ مر گیا Û” یزید Ù†Û’ ناپسندیدگی Ú©Û’ باوجوداس رائے Ú©Ùˆ فوراً قبول کر لیا پھر مسلم بن عمرو باھلی (Û²)  Ú©Ùˆ بلایا اور خط Ù„Ú©Ú¾ کر فوراً اسے بصرہ روانہ کیا ۔خط میں اس Ù†Û’ یہ لکھا : امابعد : کوفہ سے میرے پیروؤں Ù†Û’ خط Ù„Ú©Ú¾ کر مجھ Ú©Ùˆ خبر دی Ú¾Û’ کہ ابن عقیل کوفہ میں جمع ھوکر مسلمانوںکے اجتماع Ú©Ùˆ درھم Ùˆ برھم کررھاھے تو تم میرا خط پڑھتے Ú¾ÛŒ رخت سفر باندھ کر کوفہ Ù¾Ú¾Ù†Ú† جاوٴ اور ابن عقیل Ú©ÛŒ جستجومیں اس طرح Ù„Ú¯ جاؤ جیسے کوئی اپنے Ú¯Ù… شدہ گوھر Ú©Ùˆ تلاش کرتا Ú¾Û’ یھاں تک کہ اسے اپنی گرفت میں قید کرلویا قتل کردو یا پھانسی پر چڑھادو ۔والسلام

مسلم بن عمر و وھاںسے فوراًنکلا اور بصرہ جاکر ھی دم لیا ۔وھاں جا کر یہ خط عبیداللہ کے حوالے کیا ۔اس نے فوراًسامان سفر آمادہ کرنے کے لئے کھا اور دوسرے دن راھی کوفہ ھوگیا۔( طبری، ج۵،ص ۳۵۷ )

اس واقعہ کی روایت امام محمد باقر علیہ السلام سے عمار دھنی ( ابو معاویہ بن عمار امام صادق اور امام موسی کاظم علیھما السلام کے اصحاب میں شمار ھوتے ھیں۔ ان کے باپ عمار علماء اھلسنت کے درمیان ثقہ اور صاحب جاہ و منزلت شمار ھوتے ھیں۔ ان کی کنیت ابو معاویہ ھے۔کبھی کبھی امام محمد باقر علیہ السلام سے بھی روایت کرتے دکھائی دیتے ھیں۔ ( رجال علامہ ،ص ۱۶۶)ابن ندیم کی کتاب” الفھرست“ ص ۲۳۵ ، طبع یورپ کے مطابق عمارکی ایک کتاب بھی ھے۔ ) نے اس طرح نقل کی ھے : یزید نے اپنے غلام سر جون ( جس سے وہ ھمیشہ مشورہ کیا کرتا تھا ) کوبلایا اور تمام اخبار سے آگاہ کیا۔ سرجون نے کھا : اگر معاویہ زندہ ھوتا تو کیا تم اس کی باتوں کو قبول کرتے ؟ یزیدنے کھا : ھاں ! سرجون نے کھا:تواب میری بات کو قبول کروکیونکہ کوفہ کے لئے عبیداللہ بن زیاد سے بھتر کوئی نھیں ھوسکتا ۔اس کو فوراً وھاں کا والی بناوٴ۔ یہ سنتے ھی یزید نے ناپسندیدگی کے باوجود جبکہ اسے بصرہ سے بھی ھٹانا چاھتا تھا فوراً رضاو رغبت کے ساتھ ابن زیاد کو خط لکھا اور اس کو بصرہ کے ساتھ سا تھ کو فہ کا بھی گورنر بنادیا اور اسے لکھا کہ مسلم بن عقیل کو تلاش کرے اور اگر مل جائیں تو انھیں قتل کردے (ج۵ ،ص ۳۴۸)

(۱)سرجون بن منصور رومی معاویہ کا کاتب اور اس کے دفتر کا منشی تھا۔( ج ۵،ص ۲۳۰ ج۶ ،ص ۱۸۰ )

(Û²)مسلم بن عمروباھلی بصرہ میں زیاد بن ابیہ Ú©Û’ ھمراہ تھا اور” باھلہ “میں صاحب عزو شرف تھا Û” Û´Û¶Ú¾ تک اس Ú©Û’ ساتھ رھا۔( طبری Ûµ ص Û²Û²Û¸) اس Ú©Û’ بعد شام میں سکونت اختیار Ú©ÛŒ لہٰذا یہ بصری شامی ھوگیا Û” اس Ù†Û’ دوبارہ شام سے بصرہ کا سفر یزید کا خط ابن زیاد تک پھنچانے Ú©ÛŒ غرض سے کیا پھر ابن زیاد Ú¾ÛŒ Ú©Û’ ساتھ کوفہ آگیا Û” جب ھانی بن عروہ ابن زیاد Ú©Û’ دربار میں لائے گئے تو اس Ù†Û’ ان سے کھاکہ مسلم بن عقیل علیہ السلام Ú©Ùˆ حاکم Ú©Û’ سامنے پیش کرو۔( ج۵ ،ص Û³Û¶Û¶ )جب جناب مسلم دارالامارہ Ú©Û’ دروازہ پر  Ù¾Ú¾Ù†Ú†Û’ اور پانی مانگا تو اس Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ برابھلاکھا (ج۵، ص Û³Û·Û¶) پھر یہ مصعب بن زبیر کا حامی ھوگیا تو مصعب Ù†Û’ اسے ابن حر جعفی سے جنگ Ú©Û’ لئے بھیجا لیکن  Û¶Û¸Ú¾ میں یہ وھاں سے بھاگ کھڑا ھوا۔ (ج۶، ص۱۳۲ ) یہ مصعب Ú©Û’ وزیر Ú©ÛŒ طرح تھا Û”(ج۶ ØŒ ص۱۳۶ )یہ مصعب Ú©Û’ ساتھ دیر جاثلیق میں اس جنگ میں مار ڈالاگیا جو  Û·Û±Ú¾ میں مروان Ú©Û’ ساتھ ھوئی تھی۔ (ج۶،ص Û±ÛµÛ¸) یہ دولت کا بڑا لالچی تھا (ج۵، ص Û´Û³Û²) اس Ú©Û’ Û·/ بےٹے تھے Û±Û” قتیبہ۲۔ عبدالرحمن Û³Û” عبداللہ Û´Û” عبیداللہ  Ûµ Û” صالح Û¶Û” بشار  Û·Û” محمد( ج۶، ص ÛµÛ±Û¶ ) باپ Ú©Û’ بعد سب Ú©Û’ سب حجاج بن یوسف Ú©Û’ طرفدار ھوگئے تواس Ù†Û’ Û¸Û¶Ú¾ میں قتیبہ Ú©Ùˆ خراسان کا حاکم بنا دیا۔ ( ج۶،ص Û´Û²Û´ ) اس Ù†Û’ جنگ کر Ú©Û’ بیرجند ما نوشکث ØŒ وارمین ØŒ بخارا ،شومان ØŒ Ú©Ø´ ØŒ نسف ØŒ خام جز ØŒ سمر قند ØŒ شوش ØŒ فرگانہ ØŒ کاشمر ØŒ صا لح نیزک ØŒ سغد ØŒ اور  خوارزم شاہ Ú©Ùˆ فتح کر لیااور  Û¹Û¶Ú¾ میں اپنے بھائی Ú©Û’ ھمراہ قتل کر دیا گیا۔( ج۶ ،ص Û´Û²Û¹ Û” ÛµÛ°Û¶)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next