حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



کو فہ میں جناب مسلم علیہ السلام کا داخلہ

 

وھاں سے مسلم علیہ السلام پھر آگے بڑھے یھاں تک کہ اپنے تینوں ساتھیوں قیس بن مسھر صیداوی ، عمارہ بن عبیدالسلولی اور عبد الرحمن بن عبداللہ بن الکدن ارجی کے ھمراہ کوفہ میں داخل ھو ئے [6]اور مختار بن ابو عبیدثقفی [7]کے گھر میںمھمان ھوئے ۔وھاں پھنچتے ھی شیعہ ھر چھار جانب سے آپ کی خدمت میں شرفیاب ھونے لگے اور رفت و آمد کا ایک سلسلہ شروع ھوگیا۔جب سب شیعہ جمع ھوگئے تو جناب مسلم نے ان کو امام علیہ السلام کا خط پڑھ کر سنا یا۔ خط کے مضمون کو سنتے ھی وہ سب کے سب رونے لگے ۔

اس Ú©Û’ بعد عابس بن ابی شبیب شاکری[8] اٹھے اور حمد Ùˆ ثنا ئے الٰھی Ú©Û’ بعد فرمایا : ”اما بعد فانی لا اٴخبر Ú© عن الناس ولا اٴعلم ما فی اٴنفسھم وما اٴغرّک منھم ØŒ واللّہ لاحدّثنک عمّا اٴنا موطّن نفسی علیہ  واللّٰہ لاُ جیبنّکم اذادعوتم ولاُ قاتلنّ معکم عدوّکم ،ولاُ ضربنّ بسیفی دونکم حتی اٴلقی اللّہ، لا ارید بذالک الا ماعنداللّہ“

اما بعد : اے مسلم !میں آپ کو لوگوں کی خبر نھیں دے رھا ھوں نہ ھی مجھے یہ معلوم ھے کہ ان کے دلوں میں کیا ھے اور نہ ھی میں ان کے سلسلہ میں آپ کو دھوکہ دوں گا؛ خدا کی قسم میں وھی بولوں گا جو میرے دل میں پوشیدہ ھے۔ خدا کی قسم جب بھی آپ مجھ کو بلائیں گے میںحتماً لبیک کھوںگا ، میںآپ کے ھمراہ آپ کے دشمنوں سے ضرور بالضرور قتال کروں گا، آپ کے سامنے اپنی شمشیر سے لقاء الٰھی تک لڑتا رھوں گا۔ اس سلسلہ میں خدا کے نزدیک میرے لئے جو چیز ھے اس کے علاوہ میرا کوئی بھی منشاء نھیں ھے۔

پھر حبیب بن مظاھر فقعسی اسدی Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے اور فرمایا :” رحمک اللّہ؛ قد قضیت ما فی نفسک بواجز من قولک “  اللہ تم پر رحم کرے ( اے عابس ) جو تمھارے دل میںتھا اور جو Ú©Ú†Ú¾ کھنا چاہئے تھا اسے تم Ù†Û’ بڑے مختصر جملوں میں بیان کردیا ۔اس Ú©Û’  بعد پھر فرمایا :

” وانا واللّہ الذی لا الہ الا ھو علی مثل ما ھو ھذا علیہ“اس خدا کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نھیں؛ میں نے بھی اس مرد کی راہ کو اپنی راہ قرار دیا پھر حنفی[9]نے بھی اسی طرح اپنا ارادہ ظاھر کیا، پھر ایک کے بعد ایک سب نے اپنے اپنے تاثرات کا اظھار کیا، اس کے بعد جناب مسلم کے پاس شیعوں کی رفت و آمد کا سلسلہ جاری ھوگیا؛ یھاں تک کہ جناب مسلم کی منزل گا ہ لوگوں کے لئے جانی پھچانی ھوگئی یھاں تک کہ اس کی خبر نعمان بن بشیر[10]کے کانوں تک پھنچ گئی۔اس خبر کے شائع ھونے کے بعد وہ منبر پرآیا حمد و ثنائے الھی کے بعداس نے کھا :

 Ø§Ù…ا بعد : اے بندگان خد ا ! تقوائے الھی اختیار کرو اور فتنہ Ùˆ پراکندگی Ú©ÛŒ طرف جلدی جلدی آگے نہ بڑھو کیونکہ ان دو نوں صورتوں میں لوگ ھلاک Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ ØŒ خون بھیں Ú¯Û’ اور اموال غصب Ú¾ÙˆÚºÚ¯Û’ Û”Û”Û” میں کسی ایسے شخص سے جنگ نھیں کرسکتا جو مجھ سے جنگ Ú©Û’ لئے نہ آئے ؛اسی طرح میں کسی ایسے پر حملہ آور نھیں ھوسکتا جو مجھ پر یورش نہ کرے ØŒ نہ Ú¾ÛŒ میں تم Ú©Ùˆ سب Ùˆ شتم کرو Úº گا نہ Ú¾ÛŒ تحریک، نہ Ú¾ÛŒ بری باتوں Ú©ÛŒ نسبت دوں گا نہ Ú¾ÛŒ بد گمانی Ùˆ تھمت لگاوٴں گا ØŒ لیکن اگر تم Ù†Û’ اپنے اندر Ú©Û’ کینہ کوصفحہ دل سے باھر آشکار کردیا اور بیعت توڑ کر اپنے حاکم Ú©Û’ خلاف مخالفت Ú©Û’ لئے علم  بلندکیا تو یا د رھے کہ قسم Ú¾Û’ اس خدا Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ علاوہ کوئی معبود نھیں؛ میں اپنی تلوار سے تمھاری گردنوںکو اس وقت تک تہہ تیغ کرتا رھوں گا جب تک میرے ھاتھ میں قبضہ شمشیر Ú¾Û’ ،خواہ تم میں سے کوئی میرا ناصر Ùˆ مدد گا نہ Ú¾Ùˆ ØŒ لیکن مجھے اس Ú©ÛŒ امید Ú¾Û’ کہ تم میں سے جو حق Ú©Ùˆ پھچانتے ھیں وہ ان لوگوں سے زیادہ ھیں جو باطل Ú©ÛŒ طرف پلٹتے ھیں۔

 Ù†Ø¹Ù…ان بن بشیر Ú©ÛŒ تقریر Ú©Û’ بعدعبداللہ بن مسلم بن سعید حضرمی[11]اٹھا (جو بنی امیہ کا Ú¾Ù… پیمان تھا ) اور بولا : اس وقت تم جو سمجھ رھے Ú¾Ùˆ وہ مناسب نھیں Ú¾Û’ اس وقت تو سخت گیری Ú©Û’ علاوہ کوئی راستہ Ú¾ÛŒ نھیں Ú¾Û’ اپنے دشمنوں Ú©Û’ ساتھ تمھاری سیاست ناتواں اور ضعیف لوگوں Ú©ÛŒ سیاست Ú¾Û’Û” اس پر نعمان Ù†Û’ کھا :” اٴن اٴکون    من المستضعفین فی طاعة اللّہ احبّ الی من اٴن اٴکون من الا عزین فی معصیة اللّہ“ خدا Ú©ÛŒ اطاعت میں میرا شمار مستضعفین Ùˆ ناتوانوں میں Ú¾Ùˆ یہ مجھے اس سے زیاد ہ پسند Ú¾Û’ کہ خدا Ú©ÛŒ معصیت میں میرا شمار صاحبان عزت میں Ú¾Ùˆ ØŒ یہ کہہ کر نعمان منبر سے اتر آیا Û”

عبداللہ بن مسلم وھاں سے نکلا اور یزید بن معاویہ کے نام ایک خط لکھا :

 Ø§Ù…ابعد : فان مسلم  بن عقیل قد قدم الکوفہ ØŒ فبایعتہ الشیعة للحسین  بن علی ØŒ فان کان Ù„Ú© بالکوفة حاجة فابعث الیھا رجلاقویاینفذ اٴمرک ØŒ Ùˆ یعمل مثل عملک فی عدوک ØŒ فان النعمان بن بشیر رجل ضعیف ØŒ او Ú¾Ùˆ یتضعّف۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next