حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



 ØªÛŒØ³Ø±Ø§ شھید :جناب مسلم بن عقیل اور ھانی بن عروہ Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد ابن زیاد Ù†Û’ عبدالاعلی کلبی Ú©Ùˆ بلایا جسے قبیلہ بنی فتیان Ú©Û’ محلہ سے کثیر بن شھاب Ù†Û’ پکڑااور ابن زیاد Ú©Û’ پاس Ù„Û’ کر آیا تھا۔ابن زیاد Ù†Û’ اس سے کھا : اپنی داستان سناوٴ Û”

 ØªÙˆ اس Ù†Û’ کھا : اللہ آپ Ú©Ùˆ سلامت رکھے !میں اس لئے نکلا تھا تاکہ دیکھوں کہ لوگ کیا کر رھے ھیں،اسی اثنا Ø¡ میں کثیربن شھاب Ù†Û’ مجھے پکڑلیا Û”

ابن زیاد : تجھے سخت وسنگین قسم کھانی پڑے گی کہ تو فقط اسی کام کے لئے نکلا تھا جس کا تجھے گمان ھے تو اس نے قسم کھا نے سے انکار کر دیا۔

 Ø§Ø¨Ù† زیاد Ù†Û’ کھا اسے میدان میں Ù„Û’ جاوٴ اور اس Ú©ÛŒ گردن اڑادو !جلادوں Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ تعمیل Ú©ÛŒ اور اس کا سر فوراً قلم کردیا۔

چو تھا شھید : اس بندئہ خدا کی شھادت کے بعد عمارہ بن صلخب ازدی کو لا یا گیا جو جناب مسلم بن عقیل کی مدد کے لئے نکلے تھے اور انھیں گرفتار کر کے ابن زیاد کے پاس پھنچا دیا گیا تھا۔ابن زیاد نے ان سے پو چھا : تم کس قبیلہ سے ھو؟ انھوں نے جواب دیا” ازد“ سے تو ابن زیاد نے کھا : اسے اس کے قبیلہ والوں کے پاس لے جاوٴ اور اس کی گر دن اڑا دو۔[102]

 Ù…ختار قید خانہ میں

جب دوسرے دن کا سورج نکلا اور عبیداللہ بن زیاد کے دربار کا دروازہ کھلا اور لوگوں کو دربار میں آنے کی اجازت ملی تو لوگ آھستہ آھستہ دربار میں آنے لگے انھیں آنے والوں میںمختار بھی تھے ۔ عبیداللہ نے انھیں پکارا اور کھاکہ سناھے تم ،لوگوں کو مسلم بن عقیل کی مدد کے لئے اکٹھا کر رھے تھے اور انھیں اکسا رھے تھے ؟

مختار : نھیں ایسا نھیں Ú¾Û’ØŒ میں Ù†Û’ ایسا Ú©Ú†Ú¾ بھی نھیں کیا بلکہ میں تو Ú©Ù„ آیا اور عمر وبن حریث Ú©Û’ زیر پرچم آگیا ØŒ شب اسی Ú©Û’ ھمراہ گذاری اور صبح تک اسی Ú©Û’ پاس رھا Û” عمرو بن حریث Ù†Û’ کھا : ھاں یہ سچ کہہ رھے ھیں؛ آپ Ú©Ùˆ اللہ سلامت رکھے ؛لیکن ابن زیاد Ù†Û’ Ú†Ú¾Ú‘ÛŒ اٹھائی اور مختار Ú©Û’ چھرے پر مار مار کر ان Ú©ÛŒ پیشانی ØŒ آنکھ ØŒ اور پلک Ú©Ùˆ زخمی کر دیایھاں تک کہ مختارکی آنکھیں ٹیڑھی Ú¾Ùˆ گئیں؛ اس Ú©Û’ بعد بولا : تیرے لئے یھی سزاوار Ú¾Û’Û” خدا Ú©ÛŒ قسم! اگر عمرو Ù†Û’ گواھی نہ دی ھوتی تو میں ابھی تیری گردن اڑادیتااور Ø­Ú©Ù… دیا کہ اسے فور اً  Ù„Û’ جاکرقید خانہ میں ڈال دو ۔کارندوں Ù†Û’ فوراً Ø­Ú©Ù… Ú©ÛŒ تعمیل اور مختار Ú©Ùˆ قید خانہ میں ڈال دیا۔ یہ اسی طرح قید خانہ میں مقید رھے یھاں تک کہ امام حسین علیہ السلام شھید Ú¾Ùˆ گئے۔ [103]

 

یزید کے پاس سروں کی روانگی

ان خدا جْو، ظلم ستیز ØŒ اور باطل Ø´Ú©Ù† افراد Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد عبیدا للہ بن زیاد Ù†Û’ ھانی بن ابی حیہ  Ùˆ داعی کلبی ھمدانی اور زبیر بن ارواح تمیمی Ú©Û’ ھمراہ جناب مسلم بن عقیل اور حضرت ھانی بن عروہ Ú©Û’ سروں Ú©Ùˆ یزید بن معاویہ Ú©ÛŒ خدمت میں روانہ کر دیا اور اپنے کاتب عمروبن نافع Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دیا کہ یزید بن معاویہ Ú©Û’ خط میں ان باتوں Ú©ÛŒ تصریح کر دے جو مسلم اور ھانی پر گزری ھے۔عمرونے ایک لمبا چوڑا خط لکھنا شروع کردیا۔جب ابن زیاد Ú©ÛŒ نظر اس پر Ù¾Ú‘ÛŒ تو اسے برالگا اس پر اس Ù†Û’ کھا :  یہ اتنا لمبا کیا لکھا جا رھا Ú¾Û’ اور یہ فضول باتیں کیا ھیں ØŸ اب میں جو بتا رھا Ú¾ÙˆÚº ÙˆÚ¾ÛŒ Ù„Ú©Ú¾Ùˆ !پھر اس Ù†Û’ اس طرح خط لکھوانا شروع کیا: اما بعد اس خدا Ú©ÛŒ حمد Ùˆ ثنا جس Ù†Û’ امیر المومنین کا پاس رکھا اور دشمنوں Ú©ÛŒ خراب کاریوں Ú©Ùˆ خود Ú¾ÛŒ درمیان سے ھٹا دیا۔امیر المومنین Ú©ÛŒ خدمت میں یہ خبر پیش Ú©ÛŒ جاتی Ú¾Û’Û” خدا ان Ú©Ùˆ صاحب کرم قرار دے کہ مسلم بن عقیل Ù†Û’ ھانی بن عروہ مرادی Ú©Û’ گھر پناہ Ù„ÛŒ تھی اور میں Ù†Û’ ان دونوں Ú©Û’ اوپر جا سوس معین کر دیا تھا اور پورا پلان بناکر ان دونوں Ú©Ùˆ اپنے Ú†Ù†Ú¯Ù„ میں Ù„Û’ لیا اور خدا Ù†Û’ مجھے ان دونوں پر قدرت عطا فرمائی لہذا میں Ù†Û’ ان دونوں Ú©Û’ سر اڑا دیئے اور اب آپ Ú©ÛŒ خدمت میں ان دونوں کے،سر ھانی بن ابی حیہ کلبی اور زبیر بن ارواح تمیمی Ú©Û’ ھمراہ روانہ کر رھاھوں۔ یہ دونوں حکومت Ú©Û’ خیر خواہ ،فرمانبر دار اور بے Ú†ÙˆÚº Ùˆ چرا باتوں Ú©Ùˆ سننے والے ھیں۔ امیر المومنین عراق Ú©Û’ حالات Ú©Û’ سلسلہ میں ان دونوں سے جو پوچھنا چاھتے ھیں پو Ú†Ú¾ لیں کیونکہ یہ حالات سے آگاہ، سچے ØŒ بافھم اور صاحب ورع ھیں ۔والسلام

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next