حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[83] ھمارے پاس طبری اور غیر طبری کا جو نسخہ موجود Ú¾Û’ اس میں شعاع النفس Ú©ÛŒ جگہ شعاع الشمس موجود Ú¾Û’ Û” شیخ سماوی Ù†Û’      ابصار العین ص ۴۹پر ذکر کیا Ú¾Û’ کہ یہ رد Ùˆ بدل اس Ú©ÛŒ جانب سے Ú¾Û’ جو شعاع النفس Ú©Û’ معنی نھیںجانتا Ú¾Û’ اور یہ تصور کرتا Ú¾Û’ کہ شعاع الشمس زیادہ بھتر Ú¾Û’ جب کہ شعاع النفس سے مراد جان کا خوف Ú¾Û’Û” عرب یہ کھا کرتے ھیں :”  مارت نفسہ شعاعا “   یعنی اس Ú©ÛŒ جان سورج Ú©ÛŒ کرنوں Ú©ÛŒ طرح جدا ھوگئی۔یہ جملہ اس وقت کھاجاتا Ú¾Û’ جب خوف بھت شدید ھو؛ کیونکہ شعاع Ú©Û’ معنی Ú¾ÛŒ یہ ھیں کہ کوئی چیز کسی سے دقت Ú©Û’ ساتھ جدا ھوجائے۔ یھی معنی شعر میں بھی استعمال ھوا ھے”اٴقول لھا Ùˆ قد طارت شعاعا من       الاٴ بطال ویحک لا تراعی“اس شعر میں شعاع کا مطلب یہ Ú¾Û’ کہ خوف Ú©Û’ بعد دل ٹھھر گیا Û”

[84] ابومخنف کا بیان ھے کہ قدامہ بن سعید بن زائدہ بن قدامہ ثقفی نے اسے اپنے جد زائدہ سے ھمارے لئے روایت کی ھے۔ ( طبری،ج۵،ص۳۷۲) شرح حال، مقدمہ میں ملا حظہ ھو۔

[85] ابو مخنف کا بیان ھے کہ جعفر بن حذیفہ طائی نے اس روایت کو بیان کیا ھے اور سعید بن شیبان نے حدیث کی تعریف کی ھے۔( طبری ،ج ۵، ص ۳۷۵)

[86] کتابوں میں یھی جملہ موجود ھے لیکن صحیح یہ ھے کہ میں وہ ھوں ۔۔۔ کیونکہ مسلم بن عمرو باھلی نے اپنے باپ کی تعریف نھیں کی ھے بلکہ اپنی تعریف و تمجید کی ھے ۔

[87] ابو مخنف نے یھاں سے قدامہ بن سعید کی روایت کو کاٹ دیا ھے تاکہ سعید بن مدرک بن عمارہ بن عقبہ ابن ابی معیط سے حدیث بیان کریںکہ اس نے اپنے غلام قیس کو پانی لانے کے لئے روانہ کیا تھا اورو ہ کوزہ آب لے کر آیا جبکہ روایت ظاھر میں قدامہ کی روایت کی طرف پلٹتی ھے اور ھم نے قدامہ بن سعید کی روایت کو جو اس نے اپنے جد زائدہ بن قدامہ ثقفی سے بیان کی ھے ترجیح دی ھے کیونکہ سعید بن مدرک جعل حدیث کے جرم میںمتھم ھے، مثال کے طور پر اس نے اپنے جد عمارہ کی فضیلت میں حدیث گڑھی ھے جبکہ قدامہ کی روایت میںاس قسم کی کوئی بات نھیں ھے کیونکہ اس نے اسی روایت میں پانی لانے کے ذکرکو اپنے جدقدامہ سے منسوب نھیں کیاھے جبکہ وہ وھاں موجودتھابلکہ اس کی نسبت عمرو بن حریث کی طرف دی ھے اور عمروبن حریث کی دو خصوصیت ھے؛ ایک تو ا س نے مختار کے سلسلہ میں نرمی سے کام لیاکیونکہ ابن زیاد کے سامنے ایسی گواھی دی کہ مختارکو قتل سے نجات مل گئی۔ دوسرے موقع پراس نے اس وقت ابن زیاد کے سامنے حضرت زینب کی سفارش کی جب وہ آپ کو مارنے کے لئے کمر ھمت باندھ چکاتھا۔ اگر چہ اس کا یہ عمل قریشی غیرت و حمیت کی بنیاد پر تھا لیکن عمارہ بن عقبةبن ابی معیط اموی تو اھل بیت علیھم السلام کاسخت دشمن ھے۔مقدمہ میں اس کے حالات گذرچکے ھیں، وھاںملاحظہ کیجئے۔ شیخ مفید ۺارشاد ،ص ۲۱۵،اور خوارزمی نے ص۲۱۰پر اسی نظر کو اختیار کیاھے لیکن سماوی نے ص۴۵ پر دونوں خبروں کو جمع کر کے یہ کھا ھے کہ دونوں نے پانی لانے کو بھیجا تھا جب کہ یہ غلط ھے۔

[88] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے قدامہ بن سعید نے یہ روایت بیان کی ھے۔( طبری، ج۵،ص۳۷۵)

[89] جناب مسلم اور عمر سعد Ú©Û’ درمیان ایک قرابت تو قریش ھونے Ú©ÛŒ بنیاد پر تھی اور ماں Ú©ÛŒ طرف سے آپ بنی زھرہ جو   بنی سعد کا قبیلہ Ú¾Û’ØŒ سے متعلق تھے Û”

[90] اشعث کے لڑکے سے وصیت کرنے کے بعد دوبارہ پسر سعد سے وصیت کرنے کا مقصد یہ تھا کہ شاید ان میں سے کوئی یک خبر پھنچادے۔

[91] ” سمیہ “زیاد کی ماں زمانہ جاھلیت میں برے کاموں کی پرچم دار تھی۔ ابو سفیان اور دوسرے مردوں نے اس سے زنا کیا جسکے نتیجہ میں زیاد کا وجود دنیا میں آیا ۔باپ کے سلسلہ میں اختلاف شروع ھوایھاں تک کہ نوبت قرعہ پر آئی۔ تیروں کو پھینک کر قرعہ کیا گیاتوقرعہ ابو سفیان کے نام نکلا لیکن ھمیشہ اسے بن زیادبن سمیّہ ھی کے نام سے یاد کیا گیا یھاںتک کہ معاویہ نے اسے اپنے باپ سے نسبت دیتے ھوئے اسے اپنا بھائی قرار دیا جو دین اور عرف کی نظر میں معاویہ کا ایک بد ترین عمل تھا ۔

[92] ابو مخنف کابیان ھے کہ مجھ سے سعید بن مدرک بن عمارہ نے اپنے جد عمارہ بن عقبة بن ابی معیط کے حوالے سے اس حدیث کو ذکر کیا ھے ۔(طبری ،ج۵،ص ۳۷۶)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next