حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[15] امام حسین علیہ السلام Ù†Û’ جس قاصد Ú©Ùˆ خط بصرہ Ú©ÛŒ طرف روانہ کیاتھااس Ú©Û’ نام میں اختلاف ھے۔یھاںاس روایت میںاس کانام سلیمان Ú¾Û’Û” اسی طرح مقتل خوارزمی Ú©ÛŒ(ج۱،ص۱۹۹)میںاعثم کوفی Ú©Û’ حوالے سے بھی یھی نام مذکور Ú¾Û’ Û” لھوف میں بھی یھی نام Ú¾Û’ لیکن کنیت ابورزین Ú¾Û’ جو اس Ú©Û’ باپ کا نام Ú¾Û’Û” اس Ú©ÛŒ ماں کانام کبشہ Ú¾Û’ جوامام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ کنیز تھی یہ خاتون امام حسین علیہ السلام Ú©ÛŒ ایک زوجہ ام اسحاق تمیمہ Ú©ÛŒ خدمت گذار تھی۔ ابورزین Ù†Û’ اسی خاتون سے شادی Ú©ÛŒ تو سلیمان دنیا میںآئے۔ابن نما Ù†Û’ مثیر الاحزان میں لکھا Ú¾Û’ کہ امام Ù†Û’ یہ خط ذریعے بسد وسی Ú©Û’ ھاتھ روانہ کیا۔ ابن امین Ù†Û’ لواعج الاشجان، ص۳۶پر لکھا Ú¾Û’ کہ امام (علیہ السلام)  Ù†Û’ ان دونوںکے ھمراہ خط روانہ کیاتھا۔

[16] بصرہ پانچ قبیلوں پرمنقسم تھا اور ھر قبیلہ کا ایک رئیس تھا۔

[17] مالک بن مسمع البکری جحدری : یہ بصرہ میں قبیلہ بنی بکر بن وائل سے متعلق تھے( طبری، ج۴،ص۵۰۵)شکست Ú©Û’ دن  مروان بن Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ یھا Úº پناہ لی۔ اس Ú©Û’ بعد بنی مروان اس Ú©ÛŒ حفاظت کرتے رھے اور اپنے درمیان اس Ú©Û’ ذریعہ سے فائدہ حاصل کرتے رھے اور خود Ú©Ùˆ صاحب شرف سمجھتے رھے ( طبری، ج۴،ص۵۳۶ )اسکی رائے بنی امیہ Ú©ÛŒ طرف مائل تھی لہذاابن حضرمی Ú©Û’ خلاف جسے معاویہ Ù†Û’ بصرہ روانہ کیاتھااس Ù†Û’ ابن زیاد Ú©ÛŒ اس وقت مدد نہ Ú©ÛŒ جب وہ اپنی طرف دعوت دے رھاتھا۔(طبری، ج۵،ص۱۱۰)یہ ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جس Ù†Û’ یزید Ú©ÛŒ ھلاکت Ú©Û’ بعدابن مرجانہ Ú©ÛŒ بیعت کرلی لیکن پھر اس Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بیعت Ú©Ùˆ توڑ دیا۔ اس Ú©Û’ بعد ایک جماعت Ú©Û’ ھمراہ بیت المال پر قبضہ کر Ú©Û’ اسے غارت کر دیا(طبری، ج ۵،ص۵۰۵) پھر یہ اس بات پر متھم Ú¾Ùˆ گیا کہ یہ چاھتا Ú¾Û’ کہ ابن زیاد Ú©Ùˆ دوبارہ بصرہ Ú©Û’ دارالامارہ Ú©ÛŒ طرف لوٹادے۔ (طبری ،ج۵، ص۵۱۲)مالک بن مسمع ØŒ بکربن وائل جو ربیعہ یمن سے متعلق تھے کا مملوک تھا اور یہ سب Ú©Û’ سب Ú¾Ù… پیمان تھے ۔یہ بنو قیس اور انکے حلیفوں Ú©Û’ Ú¾Ù… پیمان تھے۔ اسی طرح غزہ ØŒ شیع اللات اور ان Ú©Û’ حلیفوںکے Ú¾Ù… پیمان تھے۔عجل ØŒ آ Ù„Ø› Ø°Ú¾Ù„ بن ثعلبہ اور ان Ú©Û’ Ú¾Ù… پیمان تھے۔ یشکر ØŒ وضیعہ بن ربیعہ بن نزار یہ سب Ú©Û’ سب خانہ بدوش تھے اور حنیفہ شھر نشین تھے (طبری، ج۵ ،ص ÛµÛ±Ûµ) پھر جب معاویہ Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ آخری ایام اور یزید بن معاویہ Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ ابتدائی دنوں میں قبیلہ” ازد“ Ú©Û’ افراد بصرہ میں آکر ان سے ملحق ھوگئے تو مالک بن مسمع بھی ان Ú©Û’ ھمراہ آیا اور ان Ú©Û’ ھمراہ تجدید پیمان کیا۔ (طبری ،ج۵، ص ÛµÛ±Û¶ ) Û¶Û´Ú¾ میں ایک بار پھر تجدید پیمان کیا۔ان Ú©Û’ مقابلہ میں          مسعود بن عمر Ùˆ المعنی تھا ۔وہ سب Ú©Û’ سب عبداللہ بن حارث بن نوفل بن عبد المطلب قرشی ھاشمی سے مقابلہ Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„Û’ تاکہ ابن زیاد Ú©Ùˆ دارالامارہ Ú©ÛŒ طرف لوٹاسکیں۔ اس میں ان Ú©Ùˆ ہزیمت کا سامنا کرنا پڑااور مالک بن مسمع کا گھر جلادیا گیا۔ (طبری، ج۵، ص ÛµÛ²Û± ) اس Ù†Û’ غیرت میں آکربصرہ میں مختار Ú©Û’ ساتھیوں سے دفاع کیا اور اس Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ پرواہ نہ Ú©ÛŒ کہ مخالفین کاھم پیمان Ú¾Û’Û”( طبری، ج۶، ص Û¶Û¸) پھر مصعب اور مختار Ú©ÛŒ جنگ میںقبیلہ بکربن وائل کا مخالف ھوگیا (طبری ،ج۶،ص Û¹Ûµ) پھر خالد بن عبداللہ بن خالد بن اسید Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ مدد کی۔ یہ خالد ÙˆÚ¾ÛŒ Ú¾Û’ جسے عبدالملک بن مروان Ù†Û’ بصرہ بلایا تھا ØŒ بعد میں اس Ù†Û’ خالد Ú©Û’ ساتھ جنگ Ú©ÛŒ یھاں تک کہ اس Ú©ÛŒ آنکھوں پر چوٹ آگئی تو جنگ سے گھبراگیا پھر اس Ù†Û’ عبیداللہ بن عبیداللہ بن معمرجانشین مصعب سے امن Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ تو اس Ù†Û’ امان دے دیالیکن یہ مصعب سے خوف زدہ ھوگیا اوراپنی قوم Ú©Û’ ساتھ ”قبیلہٴ ثاج“ میں ملحق ھوگیا۔ (طبری، ج۶ ،ص Û±ÛµÛµ) اس Ú©Û’ بعد اس کاکوئی پتہ نھیں ملتا Û”

[18] اخنف کا نام صخرہ بن قیس ابو بحر سعدی ھے۔یہ عباس بن عبد المطلب سے روایت نقل کرتاھے(طبری ج۱،ص۲۶۳)۱۷ھمیںعتبہ بن غزوان Ù†Û’ اھل بصرہ Ú©Û’ ایک وفد Ú©Û’ ھمراہ اسے عمر Ú©Û’ پاس بھیجا(طبری ،ج۴،ص۸۱)اور    اھل بصرہ Ù†Û’ اھل فارس میںسے جن لوگوںسے Û±Û·Ú¾ میں جنگ Ú©ÛŒ اس Ù†Û’ بھی انھی Ú©Û’ ھمراہ جنگ Ú©ÛŒ عمر Ù†Û’ اسے خراسان Ú©ÛŒ پرچم داری دے Ú©Û’ فتح Ú©Û’ لئے بھیجا جو خود اسی Ú©ÛŒ رائے تھی ( طبری، ج Û´ ØŒ ص Û¹Û´)،پھر اس Ù†Û’ یزد جرد پر حملہ کرکے اسے قتل کردیا۔ (طبری، ج۴،ص Û±Û·Û±) ھرات Ú©Ùˆ  Û³Û±Ú¾ میں فتح کرلیا (طبری ،ج۴،ص Û³Û°Û±)اور” مرودود“ اھل بلخ سے صلح کرلی۔ (طبری ،ج۴،ص Û³Û±Û° Û” Û³Û±Û³ ) یہ بصرہ Ú©Û’ ان لوگوں میں سے Ú¾Û’ جنھیں عایشہ Ù†Û’ خط لکھا تھا ( طبری، ج۴،ص Û´Û¶Û±)بصرہ Ú©Û’ فتنہ میں اس Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ خلاف خروج کیا حضرت Ù†Û’ اسے اس Ú©ÛŒ قوم Ú©Û’ ھمراہ جنگ سے الگ رھنے Ú©ÛŒ دعوت دی تو اس Ù†Û’ اپنی قوم Ú©Ùˆ بلایا اور قوم Ù†Û’ بھی لبیک کھا پھر وہ ان Ú©Û’ ھمراہ کنارہ Ú©Ø´ ھوگیا۔ جب جنگ میں حضرت امیرامومنین علیہ السلام Ú©Ùˆ کامیابی حاصل ھوئی تو یہ Û±Û°/ہزار یا Û¶/ہزار لوگوں Ú©Û’ ساتھ حضرت Ú©Û’ پاس آگیا۔( طبری ،ج ۴،ص Û´Û¹Û·Û” Û´Û¶Û¸) بعض روایتوں میں Û´/ہزار بھی Ú¾Û’Û” (طبری، ج ۴،ص ÛµÛ°Û± ) وھاں Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر رات میں حضرت (علیہ السلام)  Ú©Û’ ھاتھوں پر بیعت Ú©ÛŒ( طبری، ج ۴،ص۵۴۱) پھر    علی علیہ السلام Ú©Û’ پاس کوفہ آیا اور بصرہ میں اپنے قبیلہ والوں Ú©Ùˆ لکھاکہ فوراًکوفہ آجائیں تاکہ صفین Ú©ÛŒ جنگ میں Ù¾Ú¾Ù†Ú† سکیںپس وہ سب Ú©Û’ سب وھاں سے سامان سفر باندھ کر عازم ھوگئے۔ (واقعہ صفین، ص Û²Û´)جنگ صفین میںیہ قبیلہ تمیم ØŒ ضبہ اور رباب Ú©ÛŒ سربراھی کر رھاتھا (صفین، ص Û±Û±Û·) لیکن اسے خوف تھا کہ عرب اس Ú©Û’ ھاتھ سے Ù†Ú©Ù„ جائیں Ú¯Û’Û”(صفین، ص Û³Û¸Û·)

حَکَمیت Ú©Û’ سلسلہ میں اس Ù†Û’ حضرت پر بھت زور ڈالا کہ اسے Ø­ÙŽÚ©ÙŽÙ… بنایاجائے کیونکہ ابوموسیٰ ایک سست اور نرم خو آدمی Ú¾Û’ لیکن اس پر اشعث بن قیس بھڑک اٹھااوراس Ú©ÛŒ حمیت کا انکار کردیا Û”( صفین، ÛµÛ°Û± ) جنگ صفین میں اس Ù†Û’ مولائے کائنات سے اس بات پر پرخاش Ú©ÛŒ کہ اس کا نا Ù… مومنین Ú©ÛŒ امارت سے کیوںحذف ھوا Û”(صفین ،۵۰۸) جب حکمیت Ú©ÛŒ قرارداد Ù¾Ú‘Ú¾ کر سنانے Ú©Û’ لئے اشعث آیا تو اس Ù†Û’ اسے رد کردیا اور بنی تمیم Ú©Û’ ایک شخص Ù†Û’ اس پر حملہ کردیا تویمن والے قبیلہٴ بنی تمیم سے انتقام لینے Ú©Û’ لئے آگئے ؛اس پر احنف Ù†Û’ بات Ú©Ùˆ ٹالا (صفین، ص۵۱۳) اور اس Ù†Û’ ابو موسیٰ Ú©Ùˆ نصیحت Ú©ÛŒ تھی کہ دیکھو تم دھوکہ کھانے سے بچنا۔ (صفین ،ص۵۳۶) یہ بنی ھاشم Ú©Û’ ھمراہ حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ مشاورتی Ú©Ù…Û’Ù¹ÛŒ میں تھا۔ ( طبری، ج۵،ص ÛµÛ³ )بنی تمیم Ú©Û’ Û±ÛµÛ°Û°/جوانوں Ú©Û’ ساتھ دوبارہ اس Ù†Û’ صفین Ú©ÛŒ طرف خروج کیا۔ ( طبری ،ج۵،ص Û·Û¸ )  ÛµÛ° ھمیںیہ معاویہ Ú©Û’ پاس پھنچااور اس سے ایک لاکھ Ú©ÛŒ اجازت لی۔ ( طبری ،ج ۵،ص Û²Û´Û²) ÛµÛ¹Ú¾ میں ابن زیاد Ù†Û’ اسے معاویہ Ú©Û’ پاس روانہ کیا تواسے معاویہ Ú©Û’ پاس سب سے آخر میں پھنچایا گیا۔( طبری ،ج ۵،ص Û³Û±Û·) یزید Ú©Û’ بعد اس Ù†Û’ عبیداللہ بن زیاد Ú©ÛŒ بیعت کر Ù„ÛŒ تاکہ وہ بصرہ کا امیر ھوجائے۔ (طبری ،ج ۵،ص ÛµÛ°Û·) اور اس سے عھد وپیمان لیا کہ وہ ابن زبیر Ú©Û’ بلانے پر آیا Ú¾Û’ لہٰذاجب اس Ù†Û’ دیکھاکہ اس Ú©ÛŒ ممانعت ھورھی Ú¾Û’ تو خود Ú¾ÛŒ الگ ھوگیا Û”(طبری ،ج۵،ص۵۰۸ )

 Ø¬Ø¨ قبیلہ ”ازد “نے جنگ Ú©Û’ بعد چاھا کہ ابن زیاد Ú©Ùˆ دارالامارہ Ú©ÛŒ طرف لوٹائیں تو بنوتمیم احنف Ú©Û’ پاس جمع ھوئے اور ابن زیاد Ú©Û’ دوبارہ حکومت میں لوٹنے Ú©Û’ سلسلہ میں شکایت Ú©ÛŒ اور یہ بھی شکوہ کیا کہ بنی تمیم کا ایک شخص قبیلہ ازد Ú©Û’ ھاتھوں قتل ھوا Ú¾Û’ تو احنف Ù†Û’ بنی تمیم Ú©Û’ ھمراہ خون خواھی اور انتقام میں ان پر حملہ کردیایھاں تک کہ ان لوگوں Ù†Û’ مسعود بن عمر ،زعیم ازد اور مجیر بن زیاد Ú©Ùˆ قتل کردیا۔ یہ صورت حال دیکھ کر ابن زیاد وھاں سے شام بھاگ نکلا (طبری ،ج۵،ص ÛµÛ±Û¹) پھراس Ù†Û’ ابن زبیرکے ھاتھوں پر بیعت کرلی۔ (طبری، ج۵،ص Û¶Û±Ûµ) پھر اس Ù†Û’ مصعب بن زبیر Ú©Û’ ھمراہ Û¶Û·Ú¾ میں مختار سے جنگ کی۔ (طبری، ج۶،ص Û¹Ûµ) اسی Ù†Û’ مصعب Ú©Ùˆ اشارہ کیا تھا کہ مختار Ú©Û’ ان ساتھیوں Ú©Ùˆ بھی قتل کر دو جنھو Úº Ù†Û’ ھتھیار ڈال دیا Ú¾Û’Û” (طبری ،ج۶،ص Û±Û±Û¶) ۷۱ھمیں احنف Ú©ÛŒ آنکھیں بند ھوگئیں (طبری ،ج۶،ص ÛµÛ· ا

[19] منذر ابن جارودجنگ جمل میں حضرت علی علیہ السلام کے لشکر میںقبیلہ جذعہ اور قبیلہ عبد قیس کے خاندان بکر کا سربراہ تھا ۔( طبری، ج۵،ص۵۰۵ ) اس کی بےٹی ”بحریہ “ابن زیاد کی بیوی تھی۔ جب یزید بن مفرغ حمیری نے آل زیاد کو پریشان کیا تو انھیںمنذرھی نے پناہ دی تھی اور ابن زیاد نے اسے پناہ نھیں دی ھے ( طبری، ج ۵،ص ۳۱۸) بعدمیںابن زیاد نے اسے ھندوستان میں سندھ کے علاقہ کا والی بنادیا ۔ اصابة، ج۳،ص ۴۸۰ کے بیان کے مطابق ۶۲ھ میں اس کی وفات ھوئی۔

[20] مسعود بن عمرو بن عدی ازدی یہ بصرہ کی جنگ میں قبیلہ ازد کا قائد تھا۔ (طبری ،ج۴،ص ۵۰۵ ) اسی نے ابن مرجانہ کو اس وقت پناہ دی تھی جب لوگوںنے اسے برابھلا کھاتھا اور اسکا بائیکاٹ کردیا تھا ۔یہ یزید کی موت کے بعد وھاں ۹۰/دنوں تک ٹھھرارھا پھروھاں سے شام نکل گیا۔ (طبری ،ج۵،ص ۵۲۲)مسعود نے ابن زیاد کے ھمراہ قبلیہ ”ازد “کے ۱۰۰/افراد بھیجے جن پر قرہ بن عروہ بن قیس کو سربراہ بنایا یھاںتک کہ یہ سب ابن زیاد کے ساتھ شام پھنچے۔( طبری ،ج۵،ص ۵۲۲)جب وہ شام کی طرف جارھاتھا۔ مسعود بن عمرو نے بصرہ کی حکومت کی درخواست کی اوروہ اپنی قوم سے نکلا یھاں تک کہ بصرہ پھنچا۔ (طبری، ج۵،ص ۵۲۵) داخلہ کے بعد خوارج کا ایک گروہ آیا اور مسجد میں داخل ھوا ۔اس وقت مسعود منبر پر بےٹھاھر اس شخص سے بیعت لے رھاتھا جو وھاںآرھاتھا۔ اس پر مسلم جو فارس کا رھنے والا تھا اور ابھی بصرہ میں آیا تھا اعتراض کیا پھر مسلمان ھوکر گروہ خوارج میں داخل ھوگیا۔ (طبری ،ج۵،ص ۵۲۵) یہ سب کے سب ۴۰۰/ افراد تھے جن کاتعلق بصرہ کی” اساورْ“قوم سے تھا جنھیں آشوریین بھی کھاجاتاھے۔ یہ بصرہ کی قدیم ترین قوم ھے (طبری ،ج۵،ص ۵۱۹ ) یا”ماہ آفریدون“ کے ھمراہ ۵۰۰/ افراد تھے جو بنی تمیم کی نمایندگی کررھے تھے اس پر سلمہ نے اس سے کھا : تم لوگ کا کھاں کا ارادہ ھے ؟ تو ان لوگوں نے کھا : تمھاری ھی طرف !تو اس نے کھا : تو آجاوٴ!یہ سب کے سب آگئے۔ (طبری، ج۵،ص ۵۱۸ ) پس ان لوگوں نے اس کے قلب کو نشانہ بنایااور اس کو قتل کرکے نکل گئے ۔اس پر قبیلہ” ازد “نے ان کی طرف خروج کیا اور ان میں سے بعض کو قتل اور بعض کو مجروح کردیایھاں تک کہ ان کو بصرہ سے نکال دیا۔ اور بنی تمیم کے کچھ لوگوں نے تصدیق کی کہ یہ وھی لوگ ھیں جو ان کی طرف بھیجے گئے تھے اور انھیں بصرہ لے کر آئے تھے ، پھر بنی تمیم اور ازد کی مڈ بھیڑمیں دونوں طرف سے اچھے خاصے لوگ مار ے گئے ،آخر کار ایک لاکھ درھم دیت پر ان لوگوں کے درمیان صلح ھوئی۔( طبری ،ج۵،ص ۵۲۶ )

[21] قیس بن ھیثم سلمی: Û³Û²Ú¾ میں عبداللہ بن عامر Ù†Û’ مذکورہ شخص Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ چچا عبداللہ بن خازم Ú©Û’ ھمراہ خراسان کا حاکم بنا دیا Û” جب عبدللہ بن عامر وھاں سے نکلنے لگا تو اس Ù†Û’ ھرات ØŒ قھستان ؛طبس اور بادغیس سے Û´Û°/ہزار تیر اندازوںکوجمع کیا؛پس ابن عامر سے جو عھد تھا کہ ابن خازم خراسان کا امیررھے گااس سے صرف نظر کرتے ھوئے اسے نکال دیا۔اس Ù†Û’ ایسا کام جان بوجھ کرکیا تھاپھراسے اس شھر سے نکال دیا۔(طبری ،ج ۴،ص۳۱۴)وہ وھاںسے بصرہ آیاتو یہ عثمان Ú©Û’ خلاف شورش کازمانہ تھا۔ عبداللہ بن عامرکے حوالے سے عثمان Ù†Û’ اھل بصرہ سے مدد مانگی تھی۔ عبداللہ بن عامر Ù†Û’ لوگوںسے مدد Ú©ÛŒ درخواست Ú©ÛŒ اس پر قیس بن ھیثم کھڑاھوااور تقریرکرتے ھوئے اس Ù†Û’ لوگوںکو عثمان Ú©ÛŒ مددکے لئے اکسایا،جس پر سب Ú©Û’ سب جلدی جلدی اس Ú©Û’ پاس آگئے اور وھاںآئے جھاںعثمان کا قتل ھواتھا؛پھر واپس پلٹ گئے۔ (طبری، ج۵،ص۳۶۹)ایک قول یہ Ú¾Û’ کہ یہ معاویہ Ú©Û’ عھد میں  Û´Û±Ú¾ میں عبداللہ بن عامرکی گورنری میں بصرہ Ú©ÛŒ پولس کا سربراہ تھا (طبری ،ج۵،ص Û±Û·Û°) پھر Û²/سال Ú©Û’ بعد ابن عامرنے اسے خراسان کا والی بنا کر بھیجا۔( طبری ،ج۵،ص۱۷۲) وھاں اس Ù†Û’ خراج لینے میں سستی دکھائی تو عبداللہ بن عامر Ù†Û’ اسے معزول کرنا چاھا ۔عبداللہ خازم Ù†Û’ چاھا کہ اس Ú©Ùˆ وھاں Ú©ÛŒ ولایت دے دی جائے۔ جب وہ یہ لکھنا چاہ رھا تھا وھاں قیس Ù¾Ú¾Ù†Ú† گیا اور یہ د یکھ کر اس Ù†Û’ خراسان چھوڑدیا اور آگے بڑھ گیا، اس پر ابن عامر Ù†Û’ اسے Û±Û°Û°/Ú©ÙˆÚ‘Û’ لگاکر ھتھکڑی بیڑ ÛŒ ڈال کر قید کردیا۔ (طبری، ج۵،ص Û²Û°Û¹) یہ قیس اسی ابن عامر Ú©Û’ مامووٴں میں شمار ھوتا تھا۔اس واقعہ Ú©Ùˆ سن کر اس Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ اسے بلایا اس پر اس Ù†Û’ قیس Ú©Ùˆ وھاں سے نکال دیا ( طبری ،ج۵،ص Û²Û±Û°) اور Û´Û´Ú¾ میں قبیلہ بنی لشکر Ú©ÛŒ ایک فرد جس کا نام طفیل بن عوف یشکری یا عبداللہ بنابی شیخ یشکری تھا خراسان روانہ کردیا ( طبری ،ج۵،ص Û²Û°Û¹Û” Û²Û±Û³) پھرقیس بن ھیثم پر اسے ترس آگیا اور اسکی حالت دیکھ کر پریشان ھوگیا لہٰذا اسے بصرہ کا حاکم بنادیا ۔یہ اس وقت Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’ جب معاویہ بصرہ آرھا تھا( طبری ،ج ۵،ص Û²Û±Û³) بصرہ Ù¾Ú¾Ù†Ú† کر معاویہ Ù†Û’ اپنی بےٹی ھند سے اس Ú©ÛŒ شادی کر دی پھر  Û´Û´ Ú¾ میں اسے بصرہ سے معزول کردیا۔ Û´ÛµÚ¾ میں معاویہ Ù†Û’ زیاد بن سمیہ Ú©Ùˆ بصرہ کا والی بنا دیا پس اس Ù†Û’ قیس بن ھیثم Ú©Ùˆ ”مرود الروز“ ØŒ ”فاریاب “ اور ”طالقان“بھیجا (طبری، ج۵،ص Û²Û²Û´) پھر  ۶۱ھمیں امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ قتل Ú©Û’ بعد یزید بن معاویہ Ú©ÛŒ طرف سے عبد الرحمن بن زیاد Ú©Û’ بدلے خراسان کا حاکم بنا یا گیا ۔یہ اس وقت Ú©ÛŒ بات Ú¾Û’ جب عبد الرحمن Ù†Û’ یزید Ú©Û’ پاس آنا چاھا تو یزید Ù†Û’ اسے معزول کر دیا پس قیس بن ھیثم بھی معزول Ú¾Ùˆ گیا ( طبری ،ج۵،ص Û³Û±Û¶) جب یزید ھلاک ھوا تو قیس بصرہ میں تھا ۔ضحاک بن قیس Ù†Û’ اسے خط Ù„Ú©Ú¾ کر اپنی طرف بلایا ( طبری ،ج Ûµ ،ص ÛµÛ°Û´ ) قیس بن ھیثم اس وقت نعمان بن صھبان راسبی کا ھمراھی تھا جب یہ فیصلہ ھورھا تھا کہ ابن زیاد Ú©Û’ بعد بنی امیہ میں ولایت کا حق کس Ú©Ùˆ دیا جا ئے توان دونوں Ú©ÛŒ اتفاق رائے مضرّی ھاشمی پر ھوئی۔ ( طبری، ج۵،ص ÛµÛ±Û³ ) مثنی بن مخربہ عبدی بصری جو Û¶Û¶ Ú¾ میں لوگوں Ú©Ùˆ مختار Ú©ÛŒ طرف بلا رھاتھا اس Ú©Û’ مقابلہ میں جنگ Ú©Û’ لئے آیا۔یہ بصرہ میں ابن زبیر Ú©Û’ ھمراہ Ú¾Ù… شرطا ورھم ،قتال تھا Û”( طبری، ج ۶،ص Û¶Û·) Û¶Û·Ú¾ میںمصعب بن زبیر Ú©Û’ ھمراہ مختار سے جنگ Ú©Û’ لئے آیا تھااور لشکر ابن زبیر Ú©ÛŒ Ûµ/ اھم شخصیتوں میں شمار ھوتا Ú¾Û’Û”( طبری، ج۶ ،ص Û¹Ûµ)  ۷۱ھمیں یہ لوگوں Ú©Ùˆ پیسہ دے کر لارھاتھا تا کہ وہ ابن زبیر Ú©Û’ حق میں اس Ú©Û’ ساتھ خالد بن عبداللہ Ú©Û’ مقابلہ میں لڑیںجو عبد الملک بن مروان کا بےٹا بنا ھوا تھا    ( طبری ،ج ۶، ص Û·Û± ) اور وہ اھل عراق Ú©Ùˆ مصعب Ú©Û’ ساتھ لڑانے سے بر حذر کرتا تھا ( طبری ،ج ۶، ص Û±ÛµÛ·) اس Ú©Û’ سلسلہ میں آخری تحقیق یھی ھے۔یہ بھی ھوسکتا Ú¾Û’ کہ ۷۱ھمیں مصعب Ú©Û’ سپاھیوں Ú©Û’ ساتھ عبد الملک بن مروان Ú©Û’ ھاتھوں قتل ھوگیا Ú¾ÙˆÛ”

[22] اس سے یہ بات ثابت ھو تی ھے کہ اھل بیت علیھم السلام کا اپنی حق تلفی کو برداشت کرنا فقط افتراق کے خوف اور شر سے بچنے کے لئے تھا، نہ کہ وہ لوگ رضاورغبت سے اس زندگی کو گذاررھے تھے ۔یھی اس خاندان کی فضیلت ھے کہ اپنے فائدہ کو امت کے فائدہ پر قربان کرتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next