حضرت مسلم علیہ السلام کا سفر



[63] ابو مخنف کا بیان ھے : ابو جناب کلبی نے مجھ سے یہ روایت کی ھے۔ (طبری ،ج۵، ص ۳۶۹)

[64] اس مطلب کو ھارون بن مسلم نے علی بن صالح سے عیسیٰ بن یزید کے حوالے سے نقل کیا ھے۔( طبری ج۵ ص ۳۸۱) چو نکہ یہ مطلب ابو مخنف کی خبر میں نھیں ھے لہٰذا اسے بر یکٹ میں لکھا گیا ھے۔

[65] ابو مخنف کا بیان ھے کہ یہ روایت مجھ سے سیلمان بن ابی راشد نے عبد اللہ بن خازم کثیرازدی کے حوالے سے بیان کی ھے ۔(طبری ،ج۵ ،ص۳۷۰)

[66] ابو مخنف کا بیان ھے کہ مجھ سے مجا لد بن سعیدنے یہ روایت کی ھے ۔

[67] ابو مخنف کا بیان ھے کہ یہ روایت مجھ سے یو نس بن ابو اسحاق نے کی ھے۔( طبری ،ج ۵ ،ص ۳۶۹)

[68] Û±Û° Ú¾ میں اشعث Û¶Û° / لوگوں Ú©Û’ ھمراہ پیغمبر اسلام Ú©ÛŒ خدمت میں شرفیاب Ú¾Ùˆ ا اور اسلام قبول کیا Û” یہ اپنی ماں Ú©ÛŒ طرف سے   آکل مرار Ú©ÛŒ طرف منسوب تھا۔چو نکہ وہ ملوک تھے اور اس Ù†Û’ چاھاکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے اسی سے منتسب کریں لیکن     نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اسے” نضر بن کنانہ “سے منتسب کیا تو اس پراس Ù†Û’ کسی تعجب کا اظھار نھیں کیا۔(طبری ،ج۳ ØŒ ص Û±Û³Û·)   نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ بھن(قتیلہ ) سے شادی Ú©ÛŒ لیکن ھمبستری سے قبل Ú¾ÛŒ آپ Ú©ÛŒ روح ملک جاوداں Ú©Ùˆ Ú©ÙˆÚ† کر گئی اور یہ عورت اپنے بھا ئی اشعث Ú©Û’ ھمراہ مرتد Ú¾Ùˆ گئی۔( طبری، ج ۳، ص Û±Û¶Û¸) نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم Ú©Û’ بعد اشعث اسلام Ú©ÛŒ طرف آکر دوبارہ مرتد Ú¾Ùˆ گیا اور جنگ شروع کردی لیکن ہز یمت کا سامنا کرنا پڑا تو امان مانگ لیا، اس پر مسلمانوںنے امان دیدی    ( طبری ،ج۳،ص Û³Û³ÛµÛ”Û³Û³Û·) پھر اسے دوسرے اسیروں اور قیدیوں Ú©Û’ ھمراہ ابو بکر Ú©Û’ پاس Ù„Û’ جایا گیا تو خلیفہ Ø¡ اول Ù†Û’ معاف کر Ú©Û’ اس Ú©ÛŒ بےٹی ام فروہ سے شادی Ú©ÛŒ درخواست کردی اور اس سے رشتہ ازدواج میں منسک Ú¾Ùˆ گئے لیکن مبا شرت نھیں کی۔ بعدہ اشعث پھر مرتد Ú¾Ùˆ گیا لیکن ابو بکر Ù†Û’ پھر اس Ú©Û’ اسلام Ú©Ùˆ قبول کر لیا ۔لغز شوں Ú©Ùˆ معاف کر دیا اور اس Ú©Û’ گھر والوں Ú©Ùˆ اسے لو ٹا دیا۔ (طبری، ج۳،ص Û³Û³Û¹)اپنی وفات Ú©Û’ وقت ابو بکر Ù†Û’ کھا : جس دن اشعث بن قیس قیدی بنا کر لا یا گیا تھا اے کا Ø´ اسی دن میں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ گردن ماردی Ú¾Ùˆ تی؛ کیونکہ Ú©Ùˆ ئی شراور برائی ایسی نھیں Ú¾Û’ جسکی اس Ù†Û’ مددنہ Ú©ÛŒ Ú¾ÙˆÛ”( طبری ،ج۳،ص Û´Û³) جنگ قادسیہ میں اھل یمن Ú©Û’ Û±Û·Û°Û° /افراد پر مشتمل لشکر Ú©Û’ ساتھ اشعث ملحق Ú¾Ùˆ گیا۔( طبری ،ج۳،ص Û³Û¸Û·) سعد ابن ابی وقاص Ù†Û’ اسے ان لوگوں میں پایا جو جسم Ùˆ جسمانیت Ú©Û’ اعتبار سے بھی قابل دید تھے ØŒ صاحب رعب Ùˆ وھشت اور صاحب نظر بھی تھے لہذا سعد Ù†Û’ ان لوگوںکو اھل فارس Ú©Û’ بادشاہ Ú©Ùˆ دعوت دینے Ú©Û’ لئے بھیجا۔ (طبری ،ج۳،ص Û´Û¹Û¶) یہ جنگ میں اھل فارس Ú©Û’ خلاف اس نعرہ Ú©Û’ ذریعہ اپنی قوم کا دل بڑھا رھا تھا کہ عرب نمونہ ھیں ØŒ فارس Ú©ÛŒ زبان میں خدا نازل نھیں ھوا Ú¾Û’Û” (طبری، ج۳،ص Û³Û¹Ùˆ ÛµÛ¶Û° ) قبیلہ کندہ Ú©Û’ Û·Û°Û° / جوانوں Ú©Û’ ھمراہ اس Ù†Û’ حملہ کیا اور اھل فارس Ú©Û’ سر براہ Ú©Ùˆ قتل کر ڈالا Û”(طبری ،ج۳، ص ÛµÛ¶Û³) وھاں سے جو غنائم اور انفال خالد بن ولید Ú©Ùˆ ملے تھے اس پر اس Ú©Ùˆ لا Ù„Ú† آگئی اور اس Ù†Û’ اسی میں سے Ú©Ú†Ú¾ مانگ لیا تو Û±Û°/ ہزار Ú©ÛŒ اجازت اسے دیدی۔ (طبری، ج۴،ص Û¶Û·) واقعہٴ نھا وند میں بھی یہ موجود تھا۔ (طبری ،ج۴،ص۱۲۹) Û³Û° Ú¾ میں عراق Ú©Û’ ”طیرناباد “کے علا قہ میں جو انفال Ú©Û’ اموال تھے اسے اس نے” حضرموت“کے اپنے اموال Ú©Û’ بدلے میں عثمان سے خریدلیا۔ (طبری ،ج۴،ص Û²Û¸Û°) Û³Û´Ú¾ میں سعید بن عاص Ù†Û’ کوفہ سے اسے آذربایجان کا والی بنا کر بھیجا۔ (طبری، ج۴،ص۵۶۹) پھر آذربایجان Ú©ÛŒ حکومت Ú©Û’ زمانے میں Ú¾ÛŒ عثمان اس دنیا سے Ú†Ù„ بسے (طبری ،ج۴،ص Û´Û²Û²) اور حضرت علی علیہ السلام خلیفہ ھوئے  تو آپ Ù†Û’ اسے اپنی بیعت Ú©ÛŒ طرف بلایا اور اپنی نصرت ومدد Ú©Û’ لئے اس جگہ Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دینے Ú©Û’ لئے کھا تو اس Ù†Û’ بیعت کرلی اور وھاں سے چلا آیا۔ (طبری، ج۴،ص ÛµÛ¶Û±) جنگ صفین میں معاویہ Ú©Û’ لشکر سے پانی Ù„Û’ کر آنے Ú©ÛŒ ذمہ داری بھی اسے سونپی گئی تھی۔(طبری ،ج۴، ص۵۶۱) یھی وہ Ú¾Û’ جس Ù†Û’ حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ زبردست مخالفت Ú©ÛŒ تو حضرت تحکیم پر راضی Ú¾Ùˆ گئے لیکن اس Ù†Û’ حکمیت Ú©Û’ لئے ابو موسی اشعری پرزور ڈالا اور جن لوگوں سے حضرت علی علیہ السلام راضی تھے جیسے ابن عباس اور مالک اشتر اس سے اس Ù†Û’ انکار کرتے ھوئے اشعری Ú©ÛŒ حکمیت پر اصرار کر تا رھا اورجنگ سے انکار کر تا رھا Û”(طبری ،ج۴، ص۵۱) یہ وہ سب سے پھلا شخص Ú¾Û’ جس Ù†Û’  حکمیت Ú©Û’ کاغذ پر سب سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ گواھی Ú©Û’ لئے دستخط کئے اور مالک اشتر کوبھی اس Ú©Û’ لئے بلا یا تو انھوں Ù†Û’ انکار کیا ؛اس پر اس Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ تو ھین Ú©ÛŒ ØŒ ان Ú©Ùˆ گا لیا Úº دیں اور مکتوب Ù¾Ú‘Ú¾ کرلوگوں Ú©Ùˆ سنانے لگا۔ (طبری، ج۵،ص۵۵) نھروان Ú©Û’ بعد علی علیہ السلام سے Ú¾Ù¹ کر معاویہ Ú©ÛŒ طرف پلٹ گیا اور کوفہ Ú©Û’ حجة الاستعداد میں پلٹنے پر اصرار کیا۔ (طبری ،ج۵،ص Û¸Û¹) عثمان Ù†Û’ اسے لالچ دلائی تھی کہ آذربایجان کا خراج ایک لاکھ Ú¾Û’Û” (طبری ،ج۵،ص Û±Û³Û°) Ú©Ùˆ فہ میں اس Ù†Û’ ایک مسجد بھی بنوائی تھی۔

[69] یہ اسید بن مالک حضرمی ھے۔ کھا جاتا ھے کہ کربلامیں اسی نے جناب مسلم کے فرزند عبداللہ کو شھید کیا اور اس کا بےٹاوہ ھے جس نے حاکم کو یہ اطلاع دی کہ مسلم میرے گھر میںھیں اوریھی خبر رسانی جناب مسلم کی شھادت پر تمام ھوئی ۔

[70] ابو مخنف کا بیان Ú¾Û’ کہ مجا لد بن سعید Ù†Û’ مجھ سے اس روایت Ú©Ùˆ بیان Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”( طبری، ج۵،ص۳۷۱، ارشاد ،ص ۲۱۲، خوارزمی ،ص Û²Û°Û¸ ) طبری Ù†Û’ عماردھنی Ú©Û’ حوالے سے امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت Ú©ÛŒ Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ فرمایا :جب مسلم  Ù†Û’ یہ دیکھا کہ وہ سڑک پر تنھا رہ گئے ھیں تو ایک گھر Ú©Û’ دروازہ پر آکر بےٹھ گئے۔ وھاں سے ایک عورت Ù†Ú©Ù„ÛŒ تو مسلم Ù†Û’ اس سے کھا : ”اسقینی“ مجھ Ú©Ùˆ پانی پلا وٴ تو اس خاتون Ù†Û’ پا Ù†ÛŒ لا کر پلا یا پھر وہ اندر Ú†Ù„ÛŒ گئی اور مسلم وھیں مشیت الٰھی Ú©Û’ سھارے بےٹھے رھے پھر وہ Ù†Ú©Ù„ÛŒ تو دیکھا مسلم وھیں بےٹھے ھیں تو اس Ù†Û’ کھا : ائے بند ہ خدا ! تیر ایھاں بےٹھنا Ø´Ú© وشبہ سے خالی نھیں Ú¾Û’ØŒ تو اٹھ جا ! اس پر جناب مسلم Ù†Û’ کھا : میں مسلم بن عقیل Ú¾ÙˆÚº کیا تو مجھ Ú©Ùˆ پناہ دے سکتی Ú¾Û’ ØŸ اس خاتون Ù†Û’ جواب دیا: ھاں!اس خاتون کا بےٹامحمد بن اشعث Ú©Û’ موالی میں شمار ھوتا تھا جب بےٹے Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ خبر ھوئی تو اس Ù†Û’ جاکر محمد Ú©Ùˆ خبر دے  دی اور محمد Ù†Û’ جا کر عبیداللہ Ú©Ùˆ خبر پھنچادی توعبیداللہ Ù†Û’ وھاںاپنی پولس Ú©Û’ سربراہ عمروبن حریث مخزومی Ú©Ùˆ بھیجااوراس Ú©Û’ ھمراہ عبدالرحمن بن محمدبن ا شعث بھی تھا۔مسلم Ú©Ùˆ خبر بھی نہ ھوئی اور سارا گھر گھیر لیاگیا Û”(طبری ،ج۵،ص Û³ÛµÛ°) اس Ú©Û’ پیچھے اس Ú©ÛŒ فوج کا سربراہ حصین بن تمیم بھی آگیا۔

[71] یہ وھی کاتب ھے جس نے یزید کو جناب مسلم کے قتل کے لئے خط لکھا تھا۔ اس نے خط لکھنے میں دیر لگا ئی تو ابن زیاد کو ناگوار لگا۔(طبری ،ج۵،ص ۳۸ )

[72] ابن زیاد Ù†Û’ اسے قادسیہ Ú©ÛŒ طرف اس فوج Ú©Ùˆ منظم کرنے Ú©Û’ لئے بھیجا تھا جو” خفان“،” قطقطانہ“ اور”لعلع“کے درمیا Ù† تھی۔ (طبری ،ج۵،ص Û³Û¹Û´ ) یہ ÙˆÚ¾ÛŒ شخص Ú¾Û’ جس Ù†Û’ حضرت امام حسین علیہ السلام  Ú©Û’ ایلچی جناب قیس بن مسھر Ú©Ùˆ ابن زیاد Ú©Û’ پاس بھیجا اور اس Ù†Û’ انھیں قتل کردیا Û”( طبری ،ج۵، ص Û³Û¹Ûµ ) اسی طرح عبداللہ بن بقطر Ú©Û’ ساتھ بھی یھی سلوک کیا Û”(طبری ،ج۵،ص Û³Û¹Û¸ ) یھی شخص حر Ú©Û’ ساتھ  بنی تمیم Ú©Û’ ایک ہزار لوگوں Ú©Û’ ھمراہ قادسیہ سے آگے آگے تھا تاکہ امام حسین علیہ السلام Ú©Ùˆ گھیرے یہ کربلا میں پولس کا سربراہ تھا اور جناب حر Ú©Ùˆ قتل کرنے Ú©Û’ لئے اپنی فوج Ú©Ùˆ شعلہ ور کررھا تھا۔ ( طبری، ج Ûµ ،ص Û´Û³Û´)پسر سعد Ù†Û’ اس Ú©Û’ ھمراہ ÛµÛ°Û°/ پانچ سو تیر انداز بھیجے تھے اوراس Ù†Û’ ان لوگوں Ú©Ùˆ امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب پر تیروں Ú©ÛŒ بارش کرنے Ú©Û’ لئے بھیجا۔ ان تیر اندازوں Ù†Û’ نزدیک سے تیروں کا مینہ برسادیا اور ان Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘ÙˆÚº Ú©Ùˆ پئے کردیا۔(طبری ،ج۵ ،ص Û´Û³Û·)جب امام حسین علیہ السلام Ú©Û’ اصحاب ھنگام ظھر نماز Ú©Û’ لئے آمادہ ھورھے تھے تو اس Ù†Û’ حملہ کردیا ۔جناب حبیب بن مظاھر اس Ú©Û’ سامنے آئے اور اس Ú©Û’ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ پر تلوار سے حملہ کیا تو وہ اچھل کر زمین پر گر گیا۔ اس پر بدیل بن صریم عقفانی Ù†Û’ جناب حبیب Ú©Û’ سر پر اپنی تلوار سے ضرب لگائی اور بنی تمیم Ú©Û’ دوسرے سپاھی Ù†Û’ آپ پر نیزہ سے حملہ کیا پھر حصین بن تمیم پلٹ کر آیا اوراس Ù†Û’ تلوار سے آپ Ú©Û’ سر پر حملہ کیا اس Ú©Û’ اثر سے آپ زمین پر گر Ù¾Ú‘Û’ØŒ وھاں ایک تمیمی آیا اور اس Ù†Û’ آپ کا سر کاٹ کر حصین Ú©Û’ ھاتھ میں دیا Û” اس Ù†Û’ سر Ú©Ùˆ اپنے Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©ÛŒ گردن میں لٹکا لیا اور لشکر پر حملہ کیا پھر قاتل Ú©Ùˆ لوٹادیا (طبری ،ج ۵،ص Û´Û´Û°)آخر کار جب امام حسین(علیہ السلام)نھر فرات Ú©Û’ قریب آرھے تھے تو اس Ù†Û’ تیر چلایا جو آپ Ú©Û’ منہ پر لگا جس پر آپ Ù†Û’ اس کوبد دعا کی۔( طبری ،ج۵،ص Û´Û´Û¹)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 next