وھابیوں کے عقائد



۳۔قبروں پر گنبد اور ان کے نزدیک مساجد بنانا۔

۴۔قبروں کی زیارت کے لئے سفر کرنا۔

قبروں کی زیارت، ان سے عبرت حاصل کرنا یا میت کے لئے دعا کرنا اور ان کے ذریعہ آخرت کی یاد کرنا، اگر سنت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطابق هو تو مستحب ھے، لیکن قبور کے لئے سجدہ کرنا یا ان کے لئے جانور ذبح کرنا یا ان سے استغاثہ کرنا شرک ھے، اسی طرح ان پر اور وھاں موجود عمارت پر رنگ وروغن کرنا یہ تمام چیزیں بدعت ھیں جن سے منع کیا گیاھے، اسی وجہ سے وھابیوں نے مکہ اور مدینہ میں موجود قبروں کی عمارتوں کو مسمار کردیا ھے، جیسا کہ ایک صدی پھلے (حافظ وھبہ کی کتاب لکھنے سے ایک صدی قبل جو تقریباً ۱۴۰سال پھلے کا واقعہ ھے) مکہ او رمدینہ کی قبروں پر موجود تمام گنبدوںکو مسمارکردیاگیا، اسی طرح حافظ صاحب کھتے ھیں کہ قبروں کی زیارت کے لئے سفر کرنا بھی بدعت ھے۔[81]

قبروں کے پاس اعتکاف کرنابھی شرک کے اسباب میں سے ھے بلکہ خود یہ کام شرک ھے،[82] سب سے پھلے رافضی لوگ شرک اور قبور کی عبادت کے باعث هوئے ھیں، اور یھی وہ لوگ ھیں جنھوں نے سب سے پھلے قبروں کے اوپر مسجدیں بنانا شروع کی ھیں۔[83]

وھابیوں Ú©Û’ نزدیک نہ یہ کہ صرف قبور Ú©ÛŒ زیارتوں Ú©Û’ لئے سفر کرنا حرام Ú¾Û’ بلکہ یہ لوگ  صاحب قبر Ú©Û’ لئے فاتحہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Ùˆ بھی حرام جانتے ھیں، (اور جس وقت انھوں Ù†Û’ حجاز Ú©Ùˆ فتح کرلیا جس Ú©ÛŒ شرح بعد میں بیان هوگی)جب بھی کسی شخص Ú©Ùˆ قبروں پر فاتحہ پڑھتے دیکھتے تھے اس Ú©Ùˆ تازیانے لگاتے تھے، Û±Û³Û´Û´Ú¾ میں جس وقت حجاز پرتازہ تازہ غلبہ هوا تھا تو اس وقت سید احمد شریف سنوسی Ú©Ùˆ (جوکہ مشهورومعروف اسلامی شخصیت تھیں) حجاز سے باھر کردیا کیونکہ ان Ú©Ùˆ مکہ معظمہ میں جناب خدیجہ Ú©ÛŒ قبر پر Ú©Ú¾Ú‘Û’ هوکرفاتحہ پڑھتے دیکھ لیا تھا۔ [84]

اسی طرح وھابی حضرات ایک روایت Ú©Û’ مطابق قبروں پر چراغ اور شمع جلانے Ú©Ùˆ بھی جائز نھیں جانتے، اسی وجہ سے جس وقت سے انھوں Ù†Û’ مدینہ منورہ پر غلبہ پایا اس وقت سے روضہ نبوی  پر چراغ جلانے Ú©Ùˆ منع کردیا۔ [85]

شیخ محمد بن عبد الوھاب کا کہنا ھے کہ جو شخص کسی غیر خدا سے مدد طلب کرے یا کسی غیر خدا کے لئے قربانی کرے یا اس طرح کے دوسرے کام انجام دے تو ایسا شخص کافر ھے۔[86]

اسی طرح اس نے قبروں پر چراغ جلانا وھاں پر نماز پڑھنا یا قربانی کرنا وغیرہ جیسے مسائل کو زمان جاھلیت کے مسائل میں شمار کیا ھے۔ [87]

شیخ عبد الرحمن آل شیخ (شیخ محمد بن عبد الوھاب کا پوتا)کھتا ھے کہ مشرک لوگ جو نام بھی اپنے شرک کے اوپر رکھیں ،وہ بھر حال شرک ھے، مثلاً مُردوں کا پکارنے، یا ان کے لئے قربانی یا نذر کرنے کو محبت وتعظیم کانام دیں ،یا وہ نذر جو قبروں کے مجاروں اور خادموں کے لئے کی جاتی ھے یہ کام بھی ہندوستان کے بت خانوں کی طرح ھے، اسی طرح قبروں پر شمع جلانے کی نذر یا چراغ کے تیل کی نذر کرنا بھی باطل ھے مثلاً خلیل الرحمن ،دیگر انبیاء اوراولیاء اللہ کی قبروں پرشمع اورچراغ جلانے کی نذر کرنے کے باطل هونے میں کوئی شک وشبہ نھیں ھے ، اور اس طرح کی شمع جلانا حرام ھے چاھے کوئی ان کی روشنائی سے فائدہ اٹھائے یا نہ اٹھائے.[88]

قبور کے اوپر عمارت بنانا، وھاں پر نذر اور قربانی کرنا وغیرہ کے بارے میں وضاحت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next