وھابیوں کے عقائد



لیکن یہ کہنا کہ سب سے پھلے فا طمیوں نے قبر کے پاس (راٴس الحسینں) مسجد بنائی اس سلسلہ میں بھی دو چیزوں کی طرف توجہ کرنا ضروری ھے:

Û±Û”   مَقریزی Ú©ÛŒ تحریر Ú©Û’ مطابق ØŒ حضرت امام حسینںکا سر عسقلان سے شام لانا ۸جمادی الآخر  ÛµÛ´Û¸Ú¾ بروز یکشنبہ Ú¾Û’ اور وھاں پر عمارت کا بننا  ÛµÛ´Û¹Ú¾ میں تھا۔[109]

اور یہ بات طے ھے کہ اس زمانہ میں فاطمی ختم هوتے جارھے تھے اور اس وقت کی باگ ڈور ان کے وزیروں کے ھاتھوں میں تھی اور اس زمانہ کا صاحب اقتداروزیر ”طلایع بن رُزّیک “ معروف تھا کہ خلیفہ وقت اس کی قید میں اسیر تھا، اور ان دونوں کے درمیان اس قدر جنگ وجدال تھی کہ خلیفہ طلایع کو قتل کرنے کے مختلف پروگرام بناتا رھا یھاں تک کہ ایک پروگرام کے تحت اس کو قتل کردیا۔[110]

اور یہ طلایع وھی ھے جو حضرت امام حسین ںکا سر قاھر ہ لے کر آیا اور موجودہ جگہ لاکر دفن کیا۔ [111]

Û²Û”   لیکن جومسجد ”راس الحسین ںسے متصل Ú¾Û’ وہ کسی بھی وقت فا طمیوں سے مربوط نھیں رھی بلکہ سلسلہ فاطمی Ú©Û’ خا تمہ Ú©Û’ بر سوں بعد اور صلاح الدین ایوبی جو سادات Ú©Ùˆ نیست Ùˆ نابود کرنے والا تھا اسی Ú©Û’ زمانہ میں اس Ú©Û’ وزیر قاضی فاضل عبد الرحیم (متوفی  ÛµÛ¹Û¶Ú¾) Ú©Û’ ھا تھوں بنائی گئی اورمسجد Ú©Û’ برابر میں ایک وضو خانہ بنایا اور ایک سقاخانہ بھی بنوایا، اور بھت سی چیزوں Ú©Ùˆ وقف کیا۔[112]

۸۔قبر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت

اس سے قبل ابن تیمیہ Ú©Û’ عقائد میں بیان هوچکا Ú¾Û’ کہ وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ قبر Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ بارے میں کھتا Ú¾Û’ کہ آنحضرت   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ قبر Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ مستحب هونے Ú©Û’ بارے میں کوئی حدیث وارد نھیں هوئی Ú¾Û’ØŒ اور زیارت Ú©Û’ بارے میں جو احادیث وارد هوئی ھیں وہ سب غیر صحیح اور جعلی ھیں، اور اگر کوئی یہ عقیدہ رکھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم کا وجود ان Ú©ÛŒ زندگی Ú©ÛŒ طرح ان Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد بھی Ú¾Û’ تو گویا اس Ù†Û’ بھت بڑی غلطی Ú©ÛŒ Ú¾Û’Û”

چنانچہ وھابی حضرات بھی اسی طرح کا عقیدہ رکھتے ھیں بلکہ ابن تیمیہ سے بھی ایک قدم  Ø¢Ú¯Û’ ھیں۔

خلاصہ یہ کہ وھابیوں کے یھاں زیارت نام کا کوئی عمل نھیں ھے، چنانچہ اسی نظریہ کے تحت تمام قبریں مسمار کردی گئیں اور روضہ رسول کو بھی اس کی حالت پر چھوڑ دیا گیا، اور اس وقت اس طرح ھے کہ کوئی بھی آپ کی قبر مطھر کے نزدیک نھیں هوسکتا ھے اور آپ کی قبر مطھر ھر گز دکھا ئی نھیں دیتی ۔

روضہ منورہ کے چاروں طرف دیوار ھے اور ھر طرف ایک حصے میں جالی لگی هوئی ھے اور ان جالیوں کے پاس وھاں کے شرطے (محافظ) کھڑے رھتے ھیں او راگر کوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روضہ کی جالی کے نزدیک هونا یا ھاتھ لگانا چاھتا ھے تو وہ روک دیتے ھیں، اور اگر کوئی شرطوں کی غفلت کی وجہ سے جالیوں کے اندر سے جھانک کر دیکھتا بھی ھے تو پھلے تو وھاں تاریکی نظر آتی ھے اور جب اس کی آنکھیں کام کرنا شروع کرتی ھیں تواندر دکھائی دیتا ھے کہ ایک ضخیم پردہ ھے جو قبر کے چاروں طرف زمین سے چھت تک موجود ھے لہٰذا قبر مطھر کو بالکل دیکھا نھیں جاسکتا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next