وھابیوں کے عقائد



شیخ سلیمان (برادر محمد بن عبد الوھاب ) کی چند باتیں

جیسا کہ ھم نے پھلے عرض کیاکہ محمد بن عبد الوھاب کے بھائی اور اس کے باپ اس کی بھت زیادہ مخالفت او راس سے مقابلہ کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے شیخ سلیمان کو درعیہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنا پڑی کیونکہ جب ان کے اختلافات زیادہ بڑھے تو شیخ سلیمان کو اپنی جان کا خطرہ پیداهوگیا تھا،چنانچہ وھاں سے مدینہ منورہ چلے گئے، اور مدینہ جاکر شیخ سلیمان نے ”الصواعق الالہٰیہ“ لکھی اور شیخ محمد بن عبد الوھاب کے پاس بھیجی ، شیخ سلیمان کی بعض باتیں ھم نے گذشتہ مطالب میں بیان کیں ھیںیھاں پرموصوف کی چند دیگر باتیں ذکر کرتے ھیں:

۱۔ ھر مذھب کے علماء نے ان اقوال اور افعال کو بیان کیا ھے جن کے ذریعہ ایک مسلمان مرتدّ هوجاتا ھے، لیکن کسی نے بھی یہ نھیں کھا کہ جس نے غیر خدا کے لئے نذر کی یا غیر خدا سے حاجت طلب کی وہ مرتد هوجائے گا، اسی طرح کسی نے بھی ایسے شخص کے مرتد هونے کا حکم نھیں لگایا جس نے غیر خدا کے لئے قربانی کی هو، یا کسی کی قبر کو مس کیا یا قبر کی مٹّی کو (بعنوان تبرک) اٹھایاهو، اور جس طرح تم کھتے هو اگر ایساھی ھے تو دلیل لاؤ اور بیان کرو، کیونکہ علم کو چھپانا جائز نھیں ھے، لیکن تم نے اپنے گمان کی بناپر عمل کیا ھے اور مسلمانوں کے اجماع سے خارج هوگئے هو ، اور تم نے اپنے اس قول سے کہ جو شخص بھی مذکورہ اعمال بجالائے وہ کافر ھے اور اگر کوئی ان اعمال کو بجالانے والے کو کافر نہ جانے وہ بھی کافر ھے، تو اس طرح تو تم نے تمام امت محمدی کو کافر قرار دیدیا، جبکہ تمام خاص وعام جانتے ھیں کہ یہ اعمال (نذر ، قربانی اور زیارت وغیرہ) سات سو سال سے تمام اسلامی ممالک میں رائج ھیں چاھے اھل علم ان کاموں کو انجام نہ دیتے هوں لیکن اس طرح کے اعمال بجالانے والوں کو کافر نھیں کھتے، اور ان پر مرتد کے احکام جاری نھیں کرتے، بلکہ ان پر مسلمانوں کے احکام جاری کرتے ھیں۔

 ØªÙ…ھارے قول Ú©Û’ مطابق تمام اسلامی شھر بلاد کفر اور مرتدین کا شھر Ú¾Û’ØŒ یھاں تک کہ تم Ù†Û’ حرمین شریفین Ú©Ùˆ بھی بلاد کفر کا نام دیدیاھے۔ جبکہ صحیح احادیث Ú©Û’ مطابق جس میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ù†Û’ واضح طور پر ارشاد فرمایا کہ یہ دو (مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ) شھر ھمیشہ اسلامی شھر ھیں ØŒ اور ان شھروں میں بتوں Ú©ÛŒ پوجا نھیں هوگی، اور آخر الزمان میں جب دجّال تمام شھروں پر قبضہ کرلے گا وہ بھی ان دونوں شھروں میں داخل نھیں هوسکتا، لیکن تمھاری نظر میں تمام شھر دار الحرب (جن سے جنگ کرنا جائزھے) ھیں، او ران Ú©Û’ رہنے والے کافر ھیں اور تم سب Ú©Ùˆ بت پرست جانتے هو او رتمام امت اسلامی Ú©Ùˆ مشرک اوردین اسلام سے خارج سمجھتے هو، ”فَاِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ “[185]

Û²Û”   ھر وہ خاص وعام جو کہ احادیث اور روایات سے تھوڑی بھت آشنائی رکھتا Ú¾Û’ اس Ú©Û’ لئے یہ بات واضح Ú¾Û’ کہ وہ کام جن Ú©ÛŒ وجہ سے تم اسلامی ممالک Ú©Ùˆ بلاد کفر اور ان Ú©Û’ رہنے والوں Ú©Ùˆ کافر سمجھتے هو،اگر یہ اعمال اسی طرح ھیں جس طرح تم کھتے هو، تو پھر یہ بھت بڑی بت پرستی هوئی،اور ان شھروں Ú©Û’ رہنے والے کافر هوگئے، اور تمھارا عقیدہ Ú¾Û’ جو شخص ان Ú©Ùˆ کافر نہ سمجھے وہ بھی کافر Ú¾Û’ØŒ (تو پھر اس طریقہ سے کوئی مسلمان Ú¾ÛŒ نھیں بچا) جبکہ یہ بات معلوم Ú¾Û’ کہ علماء اور امراء Ù†Û’ کسی Ú©Ùˆ بھی کافر نھیں کھا اور ان پر مرتد Ú©Û’ احکام جاری نھیں کئے۔

جبکہ مذکورہ اعمال اکثر اسلامی ممالک میں بطور آشکار هوتے ھیں اور ایک کثیر تعداد نے اس راستہ کو اختیار کیا ھے اور تمام شھروں سے ان مقدس مقامات کاسفر کرتے ھیں ، ان سب کے باوجود کوئی ایک عالم دین یا اھل شمشیرنے تمھاری طرح اپنی زبان نھیں کھولی ، تمام علماء نے ان لوگوں پر اسلام کے احکام جاری کئے ھیں۔

 Ù„ہٰذا اگر ان اعمال Ú©Û’ مرتکب تمھارے گمان Ú©Û’ مطابق کافر او ربت پرست هوں اور علماء اور حکام Ù†Û’ ان پر اسلام Ú©Û’ احکامات جاری کئے هوں، تو اس بات کا نتیجہ یہ Ú¾Û’ کہ وہ علماء کافر هوئے، کیونکہ جو شخص اھل شرک اور کافر لوگوں Ú©Ùˆ کافر نہ جانے وہ خود کافر Ú¾Û’ØŒ اور اس صورت میں وہ امت محمدی میں شمار نھیں هوگا اور یہ بات حدیث نبوی صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ مخالف Ú¾Û’Û” [186]

Û³Û”   شیخ سلیمان Ú©ÛŒ پوری کتاب میں اس بات پر زور دیا گیا Ú¾Û’ کہ شیخ محمد جو عام مسلمانوں Ú©Ùˆ (اپنے مریدوں Ú©Û’ علاوہ) کافر قرار دیتا Ú¾Û’ اس Ú©Ùˆ ردّ کریں چنانچہ اس سلسلہ میں ÛµÛ² حدیثیں اس مضمون Ú©ÛŒ بیان Ú©ÛŒ ھیں جو اس بات Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتی ھیں کہ مسلمان هونے کا معیار زبان پر کلمہ شھادتین جاری کرنا اور ضروریات دین Ú©Ùˆ بجالانا Ú¾Û’ØŒ اور اسی طرح ا Ù† حدیثوں میں مسلمانوں Ú©Ùˆ کافرکہنے سے روکا اور ڈرایاگیا Ú¾Û’ اور اس سلسلہ میں صحاح ستہ اور دیگر مشهور کتابوں سے احادیث نقل Ú©ÛŒ ھیں۔ [187]

وھابی مذھب اور حنبلی مذھب

یہ بات ظاھر ھے اور اس میںکسی قسم کا شک نھیں ھے کہ وھابی مذھب ، حنبلی مذھب سے بنا ھے اور وھابی رھبر عام طور پر ان لوگوں میں سے تھے کہ جنھوں نے قبروں کی زیارت اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور دیگر اولیاء اللہ سے توسل او راستغاثہ کو ممنوع قرار دیا مثلاً ابو محمد بربَھاری، ابن بطّہ، ابن تیمیہ، اور اس کا مشهور ومعروف شاگر ابن قیم جوزی ، محمد بن عبد الوھاب [188] یہ سب کے سب حنبلی علماء میں شمار هوتے تھے، اسی وجہ سے وھابی اپنے کو اھل سنت والجماعت اور حنبلی مذھب میں شمار کرتے ھیں، لیکن ڈاکٹر عبد الرحمن زکی کے نظریہ کے مطابق وھابی حضرات حنبلیوں سے دوطریقہ سے فرق رکھتے ھیں پھلا یہ کہ اھل سنت کے چاروں اماموں (امام مالک، ابوحنیفہ، شافعی اور احمد ابن حنبل) کے علاوہ کسی دوسرے کی تقلید کو ممنوع قرار دیتے ھیں اور دوسرے یہ کہ دیگر مذھب منجملہ شیعہ حضرات کے مذھب کو قبول نھیں کرتے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next