وھابیوں کے عقائد



آلوسی ، اگرچہ وھابیوں کی بھت زیادہ حمایت کرنے والے اور طرفدار ھیں، لیکن انھوں نے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عظمت کے سلسلہ میں تفصیل سے گفتگو کی ھے، چنانچہ موصوف فرماتے ھیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی عظمت دوسرے تمام لوگوں سے مطلق طور پر بلند و بالاھے اور یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی قبر میں بھی زندہ ھیں، اور جو شخص بھی حضرت کو سلام کرتا ھے آنحضرت اس کے سلام کو سنتے ھیں، اور آپ کی وفات کے بعد کی زندگی شہداء کی زندگی سے روشن ترھے کیونکہ خداوندعالم قرآن مجید میں ان کی بھترین زندگی کے بار ے میں ارشاد فرماتا ھے:

< وَلاٰ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اَمْوَاتاً بَلْ اَحْیَاءٌ عِنْدَ رَبِّهم یُرْزَقُوْنَ>[119]

” اور خبر دار راہ خدا میں قتل هونے والوں کو مردہ خیال نہ کرو، وہ زندہ ھیں اور اپنے پرور دگار کے یھاں سے رزق پارھے ھیں“۔

اگرچہ ابن تیمیہ اپنے فتووں Ú©Û’ ضمن میں کھتے ھیں کہ قبر میں مردے بھی گفتگو کرتے ھیں اور دوسروں Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ سنتے ھیں اور قبر میں ا Ù† سے سوال وجواب بھی هوتے  ھیں۔[120] لیکن اس Ú©Û’ باوجود جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ کتاب ”الرد علی الاخنائی“سے یہ بات نقل Ú©ÛŒ تھی کہ وہ زیارت سے متعلق تمام حدیثوں Ú©Ùˆ جعلی اور ضعیف بتاتے ھیں، یھی نھیں بلکہ اس Ú©Û’ ساتھ ساتھ یہ بھی کھا کہ اگر کوئی یہ اعتقاد رکھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد ان کا وجود ان Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ مثل Ú¾Û’ تو اس Ù†Û’ بھت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ھے۔اور اسی Ú©Û’ مثل بلکہ اس سے زیادہ سخت بات محمد بن عبد الوھاب اور اس Ú©Û’ پیروکاروں Ù†Û’ کھی، لہٰذا یھاں پر یہ بات Ú©Ú¾ÛŒ جاسکتی Ú¾Û’ کہ آلوسی صاحب کا نظریہ ابن تیمیہ اور اس Ú©Û’ پیروکاروں Ú©Û’ نظریہ Ú©Û’ مخالف Ú¾Û’Û”

حافظ وھبہ صاحب وھابیوں Ú©Û’ عقائد Ú©Û’ بارے میں ان Ú©ÛŒ طرف سے دفاع کرتے هوئے آنحضرت Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ بارے میںکھتے ھیں، کہ شیخ محمد بن عبد الوھاب اور اس Ú©Û’ تابع افراد Ú©ÛŒ طرف نسبت دی گئی کہ وہ آنحضرت   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ طرف کراھت Ú©ÛŒ نگاہ سے دیکھتے تھے اور آپ Ú©ÛŒ اور دیگر انبیاء Ú©ÛŒ عظمت گھٹاتے رھتے تھے، جس طرح کہ یہ نسبت ابن تیمیہ اور اس Ú©Û’ تابع افراد Ú©ÛŒ طرف بھی دی گئی Ú¾Û’ØŒ اس نسبت Ú©ÛŒ وجہ یہ Ú¾Û’ کہ اھل نجد (وھابی) اس حدیث رسول پر اعتقاد رکھتے ھیں کہ آپ Ù†Û’ فرمایا:

”لاٰ تَشُدُّوْا الرِّحَالَ اِلاّٰ اِلٰی ثَلاَثةَ مَسَاجِدَ ، اَلْمَسْجِدُ الْحَرَامُ وَمَسْجِدِیْ ہَذَا، وَالْمَسْجِدُ الاَ قْصیٰ“

یعنی تین مسجدوں کے علاوہ سفر کرنا جائز نھیں : مسجد الحرام خانہ کعبہ، مسجد النبی ، اور مسجد الاقصی بیت المقدس۔

 Ø§Ø³ÛŒ حدیث Ú©ÛŒ بناپروہ انبیاء  علیهم السلام  اور صالحین Ú©ÛŒ قبور Ú©ÛŒ زیارت Ú©Ùˆ بدعت کھتے ھیں اور کسی بھی صحابی اور تابعین Ù†Û’ یہ کام انجام نھیں دیا ØŒ او رپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ù†Û’ بھی اس کام کا Ø­Ú©Ù… نھیں دیا Ú¾Û’Û”

اسی طرح اھل نجد (وھابی حضرات)نے قبر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور دوسروں کی قبروں کے سامنے دعا کرنے، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی یا دوسروں کی قبر کے پاس سجدہ کرنے ، ان کی قبروں پر ھاتھ پھیرنے ، او راپنے اوپر قبر کے اطراف کی مٹی ملنے، خلاصہ یہ کہ ھر اس کام کو جس میں استغاثہ کی بو آتی هو، ممنوع قرار دیدیا۔

تیسری بات یہ ھے کہ وہ قبروں کے اوپر بنے گنبدوں کے مسمار کرنے کا فتویٰ دیتے ھیں اور ان کے نزدیک قبر کے لئے کوئی چیز وقف کرنا بھی باطل ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next