وھابیوں کے عقائد



دوسری بات یہ کہ وھابی (جیسا کہ ھم نے پھلے بھی ذکر کیا ھے) بعض فرعی مسائل میں ھر اس رائے پر یقین کرتے ھیں اور اس پر عمل بھی کرتے ھیں جس میں قرآن وغیر منسوخ سنت سے دلیل موجود هو اور اس کے مقابلہ میں اس سے مضبوط کوئی مخصص اور معارض بھی نہ هو اور (احمد ابن حنبل کے علاوہ) کسی ایک امام سے صادر هو ، تو اس مسئلہ میں احمد ابن حنبل کو چھوڑ دیتے ھیں۔

ڈاکٹر عبد الرحمن زکی مذکورہ بات کو آگے بڑھاتے هوئے کھتے ھیں کہ وھابی مذھب بھی دوسرے مذھبی، سیاسی، اجتماعی طریقوں سے متاٴثرهوا ھے ۔ متاٴثرهونے سے ان کی مراد مذھب میں اختلاف اور اس کی تعلیم کوسمجھنا اور اس کے نظریات کو جاری کرنا ھے۔

 Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ú¾Ù… دیکھتے ھیں کہ عبد العزیز آل سعود بادشاہ جو وھابیوں کا امام بھی تھا، Û±Û¹Û³Û´ Ú¾ میں جب اس Ú©ÛŒ جنگ یمن Ú©Û’ امام یحيٰ (زیدی مذھب) سے هوئی ØŒ اور جنگ Ú©Û’ بعد دونوں Ù†Û’ آپس میں اخوت اور بھائی چارگی کا عہد نامہ کیا اور اس عہد نامہ Ú©Ùˆ قبول بھی کیا کہ یحيٰ بادشاہ یمن کا شرعی حاکم Ú¾Û’ØŒ یہ اعتراف کرنا گویا زیدی مذھب کا اعتراف کرنا Ú¾Û’Û”

قارئین کرام !  آپ Ù†Û’ ملاحظہ فرمایا کہ مذکورہ اعتراف وھابیوں Ú©ÛŒ اس بات Ú©Û’ برخلاف Ú¾Û’ کیونکہ یہ لوگ مذاھب اربعہ Ú©Û’ علاوہ کسی Ú©Ùˆ نھیں مانتے Û” [189]

البتہ وھابیوں میں گذشتہ دو فرق Ú©Û’ علاوہ اور بھی دوسرے فرق پائے جاتے ھیں، منجملہ یہ کہ احمد بن حنبل اور اس Ú©Û’ پیروکاربھی بعض ان چیزوں Ú©ÛŒ مخالفت کرتے ھیں جن Ú©ÛŒ وھابی مخالفت کرتے ھیں، لیکن کبھی کبھی حنبلیوںنے مثلاً بر بھاری Ú©Û’ زمانہ میں بھت زیادہ شدت عمل اختیار کی، لیکن  دوسرے اسلامی فرقوں Ú©Û’ کفر کا فتویٰ نھیں دیا، اور اسلامی شھروں Ú©Ùˆ بلاد کفر سے تعبیر نھیں کیا، اور کسی ایسے شخص Ú©Ùˆ کافر اور مشرک نھیں کھا جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ قبر یا دیگر اولیا Ø¡ اللہ Ú©ÛŒ قبروں Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے جائے۔ اسی طرح انھوں Ù†Û’ نماز جماعت Ú©Û’ ترک کرنے والوں Ú©Û’ قتل کا Ø­Ú©Ù… صادر نھیں کیا۔

حُسن اتفاق یہ ھے کہ زمانہ کے ساتھ ساتھ ان کے یہ خطرناک نظریات(جس کے نتائج میں سے ایک یہ ھے کہ مسلمان ایک دوسرے سے جدا هوگئے اور دوسرے اسلامی ممالک کو دار الکفر شمار کرنے لگے) کم بیان هوتے ھیں، اور اس وقت سعودی عرب کے اخباروں میں دنیا بھر کے مسلمانوں کو چاھے وہ عرب هوں یا عجم، سفید هوں یا کالے، سب کو مسلمان بھائی کے نام سے یاد کیا جاتا ھے۔ [190]اور ان آخری چند سالوں میں حجاج بیت اللہ الحرام کے ساتھ جو برتاوٴ کیا جاتا ھے وہ ھماری بات کی تائید ھے ،(کہ ایک دوسرے کو مسلمان بھائی کہہ کر خطاب کیا جاتا ھے۔)

محمد بن عبد الوھاب کی اولاد

محمد بن عبد الوھاب Ú©Û’ چار بیٹے تھے جن Ú©Û’ نام عبد اللہ، حسن، حسین اور علی تھے، جنھوں Ù†Û’ اس Ú©Û’ مرنے Ú©Û’ بعد اپنے باپ Ú©Û’ عقائد اور نظریات Ú©Ùˆ پھیلانے Ú©Û’ لئے قیام کیا، اور ان Ú©Ùˆ ”اولاد شیخ“ کھا جاتا تھا ان میں سب سے بڑا بیٹا عبد اللہ تھا اس Ú©Û’ بھی دو بیٹے باقی بچے ØŒ سلیمان اور عبد الرحمن، سلیمان کا کٹّر پن اپنے باپ سے بھی زیادہ تھا، آخر کار  Û±Û²Û³Û³Ú¾ میں جیسا کہ بعد میں تفصیل بیان هوگی ابراھیم پاشا Ú©Û’ ھاتھوں قتل کردیا گیا اور اس Ú©Û’ بھائی عبد الرحمن Ú©Ùˆ مصر سے شھر بدر کردیا گیا جو ایک مدت Ú©Û’ بعد انتقال کر گیا۔

حسین بن محمد بن عبد الوھاب سے عبد الرحمن باقی بچا وہ وھابیوں کی شروع کی حکومت میں ایک مدت تک مکہ کا قاضی رھا ۔ اس نے تقریباً سو سال کی عمر پائی ۔ شیخ کی اکثر نسل اسی حسین کے ذریعہ باقی ھے، جو اس وقت (یعنی زینی دحلان کے زمانہ میں تقریباً سو سال پھلے) درعیہ شھر میں مقیم ھیں جن کو اولاد شیخ کھا جاتا ھے۔ [191]


[1] رسالہ ہدیہٴ طیبہ ص ۸۲، ورسالہ عقیدة الفرقة الناجیہ ص ۱۹۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next