وھابیوں کے عقائد



اسی طرح شیخ محمد بن عبد الوھاب کاکہنا ھے کہ غیر خدا کے لئے نذر کرنا اورغیر خدا سے پناہ مانگنا یااستغاثہ کرنا شرک ھے۔ [30]

۲۔صرف شھادتین کا اقرار کرنا مسلمان بننے کا سبب نھیں

شیخ عبد الرحمن آل شیخ (محمد بن عبد الوھاب کا پوتا) اس طرح کھتا ھے کہ” عُبّاد قبور“(اس سے مراد قبور کی زیارت کرنے والے ھیں) در حالیکہ کلمہ ”لا الہ الا اللّٰہ“ کو زبان پر جاری کرتے ھیں نماز پڑھتے اور روزہ رکھتے ھیں لیکن چونکہ محبت اور عبادت میں دوسروں کو خدا کا شریک قرار دیتے ھیں،لہٰذا یہ لوگ کوئی بھی عمل انجام دیں اور کوئی بھی گفتگو کریں باطل ھے اور چونکہ یہ مشرک ھیںلہٰذا ان کا کوئی بھی کام قبول اور صحیح نھیں ھے۔ [31]

اس سلسلہ میں حافظ وھبہ کھتے ھیں :  وھابیوں Ú©Û’ علاوہ دوسرے فرقے معتقد ھیں کہ جس شخص Ù†Û’ بھی کلمہ ”لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ “کا اقرار کرلیا اس Ú©ÛŒ جان ومال محفوظ اور محترم Ú¾Û’ØŒ لیکن ھمارا عقیدہ یہ Ú¾Û’ کہ عمل Ú©Û’ بغیر  اس اقرار کا کوئی فائدہ نھیں اور نہ اس کا کوئی اعتبار Ú¾Û’ØŒ لہٰذا اگر کوئی شھادتین کا اقرار کرے لیکن مردوں Ú©Ùˆ پکارے یا ان سے استغاثہ کرے یا ان سے حاجت طلب کرے یا ان سے یہ تقاضا کرے کہ ان سے مشکلات Ú©Ùˆ برطرف کرے توایسا شخص کافر اور مشرک Ú¾Û’ اور اس Ú©ÛŒ جان ومال حلال او رمباح Ú¾Û’Û” [32]

اس سلسلہ میں آلوسی بھی اپنا نظریہ پیش کرتے ھیں کہ اگر کوئی شخص کلمہ لا الہ الا اللّٰہ کی شھادت دے لیکن غیر خدا کی عبادت کرے (یعنی زیارت قبور کرے) اگرچہ وہ نماز پڑھتا هو روزہ رکھتا هو اور اسلام کے دوسرے اعمال بجالاتا هو، لیکن ایسے شخص کی شھادت قبول نھیں ھے۔

اس کے بعد آلوسی کابیان ھے : کفر کی دو قسمیں ھیں اول کفر مطلق، یعنی ان تمام چیزوں کا انکار کرنا جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم لے کر آئے ھیں، دوسرے کفر مقید یعنی ان میں سے بعض چیزوں کا انکار کرنا۔وہ کفر مقیّد کے اثبات کے لئے اصحاب کے عمل کو دلیل کے عنوان سے پیش کرتا ھے، کہ جو لوگ زکوٰة ادا نھیں کرتے تھے جبکہ کلمہ شھادتین کا اقرار کرتے تھے او رنماز و روزہ اور حج بجالاتے تھے پھر بھی اصحاب ان کو کافر سمجھتے تھے۔ [33]

آلو سی اپنی باتوں سے اس طرح نتیجہ نکالتے ھیں کہ قبور کی عبادت کرنے والوں(یعنی زائرین قبور) کو صرف اس وجہ سے کہ وہ نماز پڑھتے ھیں روزہ رکھتے ھیں اور بعث وقیامت پر ایمان رکھتے ھیں، مسلمان نھیں کھا جاسکتابلکہ وہ مشرک ھیں۔

یہ بات طے ھے کہ یہ باتیں محمد بن عبد الوھاب کی کتابوں سے اخذ شدہ ھیں اور محمد بن عبد الوھاب کی کتابوں اور رسالوں میں تفصیل کے ساتھ بیان هوئی ھیں۔ [34]

اس سلسلہ میں وضاحت

غیر وھابیوں کا اس بات پر عقیدہ ھے کہ جو شخص زبان پر شھادتین جاری کرے اور نماز روزہ بجالائے زکوٰة ادا کرے اور دین اسلام کے ضروریات کا معتقد هو تو اس کا شمار مسلمانوں کی فھرست میں هوگا، اور اس کی جان ومال محفوظ ھے، اور ان کا یہ عقیدہ سیرت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عین مطابق اور اسلام کے مسلمات میں سے ھے،اس سلسلہ میں صحیح بخاری، مسند احمد ابن حنبل او ردوسری معتبر کتابوں میں متعدد احادیث بیان هوئی ھیں، گذشتہ زمانہ سے آج تک تمام مسلمانوں کے فرقوں کی سیرت بھی یھی رھی ھے ، اور مختلف مذاھب کے علمائے اسلام کا اس سلسلہ میں اتفاق اور اجماع ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next