وھابیوں کے عقائد



 Ø³ÛŒØ¯ احمد زینی دحلان مفتی مکہ معظمہ Ù†Û’ اپنی کتاب ”الدرر السنیہ“ میں محمد بن عبد الوھاب Ú©Û’ عقائد Ú©Ùˆ ردّ کرتے هوئے اس سے هوئی بحث وگفتگو Ú©Ùˆ ذکر کیا Ú¾Û’ØŒ مثلاً:

 Ø´ÛŒØ® محمد بن عبد الوھاب مسجد درعیہ میں خطبہ دیتا Ú¾Û’ اور ھر خطبہ میں کھتا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم سے توسل کرنا کفر Ú¾Û’Û”

خود محمد بن عبد الوھاب کے بھائی شیخ سلیمان نے بھی اس کے نظریات کی شدت سے مخالفت کی ھے، ایک دن شیخ سلیمان نے محمد بن عبد الوھاب سے اسلام کے ارکان کے بارے میں سوال کیا ، اور جب اس نے جواب دیا کہ پانچ ھیں تو شیخ سلیمان نے کھا تو پھر تو نے ارکان اسلام کو چھ کیوں قرار دیا؟! چھٹا رکن تو نے یہ کھاھے کہ اگر کوئی تیری پیروی نہ کرے تو وہ کافر ھے۔ (۱)

ایک روز کسی شخص نے اس(محمد بن عبد الوھاب ) سے سوال کیا:ماہ رمضان المبارک کی ھر رات میں کتنے لوگ آتش جہنم سے آزاد هوتے ھیں؟ تو اس نے کھا : ایک لاکھ انسان، اور ماہ رمضان کی آخری تاریخ میں اتنی تعداد میں آزاد هوتے ھیں جتنے پورے مھینہ میں آزاد هوئے ھیں، یہ سنکر اس شخص نے کھا کہ تیری پیروی کرنے والے تو ان کے یک صدم [182] بھی نھیں ھیں، پھر یہ جہنم کی آگ سے آزادهونے والے کون لوگ ھیں ؟ تو تو صرف اپنے پیروکاروں کو مسلمان سمجھتا ھے؟۔

 Ø§ÛŒÚ© قبیلہ Ú©Û’ سردار Ù†Û’ جو شیخ محمد بن عبد الوھاب Ú©Ùˆ پریشان کرنے Ú©ÛŒ طاقت نھیں رکھتا تھا، اس سے سوال کیا کہ کوئی تیرا قابل اعتماد شخص جس Ú©Ùˆ تو سچّا مانتا Ú¾Û’ ،اگر وہ تجھے خبر دے کہ فلاں پھاڑ Ú©Û’ پیچھے تیری جان Ú©Û’ دشمن Ú†Ú¾Ù¾Û’ هوئے ھیں اور وہ تجھ Ú©Ùˆ قتل کرنا چاھتے ھیں، او رتو ایک ہزار لوگوں Ú©Ùˆ ان سے Ù„Ú‘Ù†Û’ Ú©Û’ لئے بھیجے ØŒ لیکن وہ واپس آکر یہ کھیں کہ وھاں تو کوئی بھی نھیں Ú¾Û’ØŒ تو تو کس Ú©ÛŒ بات Ú©Ùˆ صحیح مانے گا اس ایک شخص Ú©ÛŒ خبر Ú©Ùˆ ØŒ یا ان ہزار لوگوں Ú©ÛŒ خبر کو؟! 

اس وقت محمد بن عبد الوھاب نے کھا میں ان ہزار لوگوں کی بات کو مانوں گا، اس وقت اس شخص نے کھا کہ تمام کے تمام علمائے نجد چاھے وہ زندہ هوں یا مردہ، سبھی نے اپنی اپنی کتابوں میں تیری باتوں کی تکذیب اور ردّ کی ھے، لہٰذا تجھے ان کی باتوں کو ماننا چاہئے، اس بات کو سن کر محمد بن عبد الوھاب لاجواب هوگیا اور کچھ جواب نہ بنا۔

ایک شخص Ù†Û’ اس سے سوال کیا کہ جس دین Ú©ÛŒ تم دعوت دیتے هو، یہ متصل Ú¾Û’ یا منفصل؟  اس وقت محمد بن عبد الوھاب Ù†Û’ جواب دیا کہ میرے استاد اور دوسرے تمام استاد آج سے Ú†Ú¾ سو سال Ù¾Ú¾Ù„Û’ سے مشرک تھے، اس وقت اس شخص Ù†Û’ جواب میں کھا تو گویا تیرا یہ دین منفصل (جدا) هوا ØŒ نہ کہ متصل، تم Ù†Û’ یہ دین کس سے حاصل کیا؟ [183]

زینی دحلان اپنی کتاب میں ایک دوسری جگہ لکھتے ھیں کہ اس (محمد بن عبد الوھاب) کے برے کاموں میں سے ایک یہ تھا کہ اس نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر کی زیارت کو ممنوع قرار دیا لیکن اس کے باوجود ”احساء“ کے لوگ قبر رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت کے لئے گئے اور جب شیخ محمد بن عبد الوھاب کو اس بات کی خبر پهونچی تو چونکہ ان لوگوں کا واپسی کا راستہ شھر ”درعییہ“ (جھاں پر محمد بن عبد الوھاب رھتا تھا) سے ھی تھا اس نے حکم دیا کہ ان زائرین کی داڑھی مونڈ دی جائے (چنانچہ ان سب کی داڑھی مونڈ دی گئی) اور ان لوگوں کوان کی سواری پر الٹا بٹھا کر درعیہ سے احساء تک پہنچایا گیا۔

 Ù…حمد بن عبد الوھاب Ù†Û’ سنا کہ ایک گروہ جو اس Ú©ÛŒ پیروی نھیں کرتا ØŒ بھت دور دراز علاقہ سے زیارت او رحج Ú©Û’ لئے روانہ هواھے، اور اس کا راستہ درعیہ شھر سے Ú¾ÛŒ ھے،جب وہ گروہ درعیہ شھر Ú©Û’ قریب پہنچا تو انھوں Ù†Û’ سنا کہ شیخ محمد بن عبد الوھاب اپنے ایک مرید سے کہہ رھاتھاھے کہ مشرکین (زائرین قبر رسول) Ú©Ùˆ مدینہ جانے دو، اور مسلمانوں (وھابیوں) Ú©Ùˆ ھمارے Ú¾ÛŒ پاس رہنے دو۔

وہ (محمد بن عبد الوھاب ) پیغمبر اکرم   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم پر صلوات بھیجنے سے منع کرتا تھا، اور اگر کوئی شخص آنحضرت پر صلوات بھیجتا تھا اور اس Ú©ÛŒ آواز اس Ú©Û’ کانوں میں پهونچ جاتی تھی تو بھت ناراض هوتا تھا، اور اس Ú©Ùˆ بھت سخت سزا دیتا تھا، یھاں تک کہ ایک نابیناشخص جو بھت Ú¾ÛŒ دیندار موٴذن تھا اور اس Ú©ÛŒ آواز بھی بھت اچھی تھی اس Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ باتوں Ú©Ùˆ نھیں مانا اور پیغمبر اکرم پر صلوات بھیجی تو اس Ú©Ùˆ قتل کردیا گیا۔ [184]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next