وھابیوں کے عقائد



اس بات کا مطلب یہ ھے کہ چونکہ شیعہ اور سنی قبروں کی زیارت کے لئے جاتے ھیں اور وھاں پر نمازیں پڑھتے ھیں اور صاحب قبر کو وسیلہ قرار دیتے ھیں لہٰذا کافر ھیں، اسی عقیدہ کے تحت دوسرے وھابی تمام ممالک کو دار الکفر (کافر کے ممالک)کھتے ھیں اور اس ملک کے رہنے والوں کو اسلام کی طرف دعوت دیتے تھے۔

 Û±Û²Û±Û¸Ú¾ میں سعود بن عبد العزیز امیر نجد اھل مکہ Ú©Û’ لئے ایک امان نامہ لکھتا Ú¾Û’ جس Ú©Û’ آخر میں لوگوں Ú©Û’ خطاب کرتے هوئے اس آیت Ú©Ùˆ لکھتا Ú¾Û’:

<قُلْ یَا اَہْلَ الْکِتَابِ، تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَةٍ سَوَاء بَیْنَنَا ÙˆÙŽ بَیْنَکُمْ اَلاّٰ نَعْبُدَ اِلاّٰ اللّٰہ وَلاٰ نُشْرِکَ بِہِ شَیْئاً وَلاٰ یَتَّخِذ بَعْضُنَا بَعْضاً اَرْبَاباً مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوْا  اشْہِدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ۔> [9]

”اے پیغمبر  آپ کہہ دیں کہ اے اھل کتاب آوٴ اور ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کرلیں کہ خدا Ú©Û’ علاوہ کسی Ú©ÛŒ عبادت نہ کریں، کسی Ú©Ùˆ اس کا شریک نہ بنائیں، آپس میں ایک دوسرے Ú©Ùˆ خدا کا درجہ نہ دیں، او راگر اس Ú©Û’ بعد بھی یہ لوگ منھ موڑیں تو کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی گواہ رہنا کہ Ú¾Ù… لوگ حقیقی مسلمان اور اطاعت گذار ھیں“

اسی طرح وھابی علماء میں سے شیخ حَمَد بن عتیق نے اھل مکہ کے کافر هونے یا نہ هونہ کے بارے میں ایک رسالہ لکھا جس میں بعض استدلال کے بناپر ان کو کافر شمار کیا، [10] البتہ یہ اس زمانہ کی بات ھے جب وھابیوں نے مکہ شھر کو فتح نھیں کیا تھا۔

 Ø¬Ù† شھروں یاعلاقوں Ú©Û’ لوگوں میں جو نجدی حاکموں Ú©Û’ سامنے تسلیم هوجاتے تھے ،ان سے ”قبول توحید “ Ú©Û’ عنوان سے بیعت Ù„ÛŒ جاتی تھی۔ [11]

کلّی طور پر وھابیوں نے اکثر مسلمانوں کے عقائد اور ان کے درمیان رائج معاملات کو دین اسلام کے مطابق نھیں جانتے تھے۔ گویا اسی طرح کے امور باعث بنے کہ بعض مستشرقین منجملہ ”نیبھر اھل ڈانمارک“نے گمان کیا کہ شیخ محمد بن عبد الوھاب پیغمبر تھا۔ [12]

توحید سے متعلق وھابیوں کے نظریات کے بارے میں شیخ عبد الرحمن آل شیخ کی گفتگو کو بیان کرنامناسب ھے ، موصوف کھتے ھیں کہ ”لا الہ الا اللّٰہ“ کے معنی خدا کی یگانیت کے ھیں یعنی انسان کو چاہئے کہ فقط اور فقط خدا کی عبادت کرے اور عبادت کو خدا کے لئے منحصر مانے اور غیر خدا سے بیزاری اختیار کرے۔ [13]

اس سلسلہ میں حافظ وھبہ بھی کھتے ھیں کہ ”لا الہ الا اللّٰہ“  Ú©Û’ معنی : خدا Ú©Û’ علاوہ تمام معبودوں Ú©Ùˆ ترک کرنا Ú¾Û’ ØŒ لہٰذا انسان Ú©ÛŒ توجہ صرف خدا پر هونا چاہئے اور اگر کسی غیر خدا Ú©ÛŒ عبادت Ú©ÛŒ جائے تو گویا اس Ù†Û’ غیر خدا Ú©Ùˆ خدا Ú©Û’ ساتھ شریک قرار دیا،چاھے اس کام کا کرنے والا اس طرح کا کوئی ارادہ بھی نہ رکھتا هو، تو ایسا شخص مشرک Ú¾Û’ خواہ وہ اپنے شرک Ú©Ùˆ شرک مانے یا اس Ú©Ùˆ توسل کا    نام دے۔

اس Ú©Û’ بعد حافظ وھبہ اپنی گفتگو کوجاری رکھتے هوئے کھتے ھیں کہ وھابیوں Ú©Ùˆ اس بات میں کوئی Ø´Ú© نھیں Ú¾Û’ کہ اگر کوئی Ú©Ú¾Û’  ”یا رسول اللہ“،  ”یا ابن عباس“ ØŒ  ”یا عبد القادر“وغیرہ اور ان کلمات Ú©Û’ کہنے سے اس کا قصدان کا فائدہ پهونچانایانقصان Ú©Ùˆ دور کرنا هو یا اس Ú©Û’ مدّ نظر ایسے امور هوں جن Ú©Ùˆ صرف خدا Ú¾ÛŒ انجام دے سکتا Ú¾Û’ØŒ تو ایسا شخص مشرک Ú¾Û’ اور اس کا خون بھانا واجب Ú¾Û’ اور اس کا مال مباح Ú¾Û’Û” [14]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next