وھابیوں کے عقائد



اپنی مشکلات کے دورکرنے کے لئے غیر خدا کی طرف متوجہ هونا، چاھے وہ زندہ هوں یا مردہ، اسی طرح قبروں پر گنبد بنانا ، قبروں کو بوسہ دینا یا قبروں کے سامنے خشوع وخضوع کرنا اورقبر میں سوئے مردوں کو پکارنا، قبروں کے اطراف طواف کرنا، اسی طرح قبروں کے لئے نذر اور قربانی کرنا ، قبور پر اجتماعات کرنا یا عورتوں اور مردوں کا ایک ساتھ زیارت کرنا۔ [149]

وھابی حضرات صرف اسی چیز کو قبول کرتے ھیں جو سنت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مطابق هو، اسی طرح جو چیزیں خلفائے راشدین اور صحابہ وتابعین یا وہ لوگ جو اجتھاد کے درجہ تک پهونچ گئے ھیں (یعنی تیسری صدی کے آخر تک) ان کے موافق هو، ان ھی کو قبول کرتے ھیں، اسی بناپر ان کا عقیدہ یہ ھے کہ جو چیزیں تیسری صدی کے بعد وجود میں آئی ھیں وہ سب بدعتیں اور حرام ھیں او ران سب کوختم اور نیست ونابود کرنا واجب ھے۔

آلوسی کی تحریر سے یہ بات معلوم هوتی ھے کہ وھابی حضرات دوسرے فرقوں کی کتابوں کو باطل جانتے تھے اسی وجہ سے ان کو نابود کردیتے تھے۔آلوسی اس سلسلہ میں کھتے ھیں :

 ÛŒÛ کام ”عرب Ú©Û’ بدو اور جاھل لوگ“کیا کرتے تھے ØŒ جن Ú©Ùˆ ایسے کاموں سے روکا جاتا تھا۔[150]

تمباکو نوشی حرام ھے

جس وقت وھابیوںنے حجاز پر غلبہ حاصل کیا اس سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ مکہ میںتمباکو نوشی رائج تھی، صاحب تاریخ مکہ کھتے ھیں کہ  Û±Û±Û±Û²  Ú¾ میںتمباکو مصر سے مکہ لایا گیا اور اسی وقت سے تمباکو نوشی کا آغاز هوگیا، اور Ú©Ú†Ú¾ Ú¾ÛŒ مدت میںمکہ میں کُھلے عام تمباکو نوشی هونے لگی۔

۱۱۴۹ھ میں شریف مسعود (شریف مکہ) نے تمباکو نوشی کی شدید مخالفت کی اور حکم دیا کہ مکہ معظمہ کے بازاروں اور قهوہ خانوں میں کوئی تمباکو نوشی نہ کرے، اور شھر کے حاکم کو بھی حکم دیا کہ اگر کوئی شخص کھلے عام تمباکو نوشی کرتا هوا پایا جائے تو اس کو سزا دی جائے، حاکم نے تمام گلی کوچوں میں پھرہ لگادیا کہ کوئی تمباکو نوشی نہ کرے، لیکن وہ سب اپنے گھروں میں جمع هوکر تمباکو نوشی کیا کرتے تھے تاکہ حاکم ان کو نہ دیکھ سکے۔

شریف مسعود نے تمباکو نوشی سے کیوں منع کیا اس کی دو وجھیں تھیں، ایک تو یہ کہ ان کا خود کا عقیدہ یہ تھا کہ تمباکو نوشی حرام ھے ، او ردوسری وجہ لوگوں نے یہ بتائی ھے کہ علماء او ربزرگان دین کے سامنے تمباکو نوشی ایک طرح سے بے احترامی ھے، لہٰذا اس نے تمباکو نوشی کو حرام قرار دیدیا۔

بھر حال مکہ Ú©Û’ شریف غالب Ù†Û’ بھی  Û±Û²Û²Û±Ú¾ میں تمباکو نوشی Ú©Ùˆ ممنوع قرار دیا۔ [151]شایدمکہ Ú©Û’ شریفوں Ù†Û’ تمباکو نوشی Ú©Ùˆ مذھبی پھلو Ú©ÛŒ بنا پر ممنوع قرار نہ دیاهو، لیکن وھابیوں Ù†Û’ جب حجاز پر قبضہ کرلیا تو تمباکو نوشی Ú©Ùˆ اس غرض سے ممنوع قرار دیا کہ تمباکو نوشی شروع Ú©ÛŒ تین صدیوں میں نھیں تھی لہٰذا تمباکو نوشی حرام Ú¾Û’Û” اسی وجہ سے نجد Ú©Û’ حکّام تمباکو نوشی سے روکنے کا Ø­Ú©Ù… دیتے تھے، مثلاً سعود بن عبد العزیز Ù†Û’  Û±Û²Û²Û²Ú¾ میں پانچویں سفر حج  میںیہ اعلان کرادیا کہ مکہ Ú©Û’ بازاروں میں تمباکو نوشی ممنوع Ú¾Û’ ØŒ اسی طرح سعود Ù†Û’ یہ Ø­Ú©Ù… بھی دیا کہ مکہ Ú©Û’ بازاروں میں Ú©Ú†Ú¾ لوگ نماز Ú©Û’ وقت یہ کھتے پھریں،”الصلوٰة، الصلوٰة“[152]

اسی طرح ترکی بن عبد اللہ (سعودی حاکم) نے نجد کے لوگوں کو ایک نصیحت آمیز خط لکھا جس میں گھٹیا زندگی اور تمباکو نوشی کے لئے ایک جگہ جمع هونے سے منع کیا گیا تھا۔ [153]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 next