امام مہدی(علیہ السلام) کے خاندان کی معرفت کے بارے میں گفتگو



۲۔ مہدی امام حسین کی اولاد میں سے ھیں۔

۳۔ مہدی، حسن وحسین دونوں کی اولاد میں سے ھیں۔

ان میں، تےسرا احتمال ایک مستقل رد Ùˆ قبول Ú©Û’ حوالے سے، Ù¾Ú¾Ù„Û’ دو احتمال Ú©ÛŒ روایات Ú©ÛŒ تحقیق Ùˆ بررسی سے زیادہ نھیں Ú¾Û’Ø› لیکن چوتھے احتمال کا فرض۔ یعنی یہ کہ حسنین(علیہ السلام) Ú©ÛŒ نسل Ú©Û’ علاوہ کوئی سلسلہ Ú¾Û’ اصلاً باطل اور غیر معقول Ú¾Û’ØŒ اس لئے کہ صحیح اخبار تواتر مہدی Ú©Û’ فرزند فاطمہ (سلام اللہ علیھا)  اور اھل بیت (ع)سے ھونے پر دلالت کرتی ھیں۔

اس بنا پر، پھلے دو احتمال کے متعلق پائی جانے والی دلیلوں کے اثبات کی تحقیق کرنی چاہئے؛ لیکن سب سے پھلے اس نکتہ کی طرف توجہ دینا ضروری ھے کہ جیسے ھی پھلے احتمال کے ادلہ کا کذب وبطلان ثابت ھوجائے تو پھر دوسرے احتمال کے ادلہ اور شواہد کی تحقیق ضروری نھیں ھے۔ کیونکہ تمام دےگر احتمالات کے باطل ھونے کے بعد صرف اس احتمال کا صادق ھونا ھی باقی بچتا ھے کہ جس کا بالضرورة اثبات ھوجاتا ھے۔ لہٰذا اپنی کوشش کو احتمال اول کے ادلہ و شواہد کی بررسی و تحقیق نیز یہ کہ کس درجہ اھمیت رکھتے ھیں کی طرف مرکوز کرتے ھیں۔

مہدی(علیہ السلام) امام حسن(علیہ السلام) کے فرزندوں میں سے ھیں۔

اھلسنت کی کتب روایی میں ھمیں کوئی ایسی حدیث نھیں ملی جو مہدی موعود(علیہ السلام) کے فرزند امام حسن(علیہ السلام) سے ھونے پر دلالت کرے، سوائے ایک روایت کے اور شاید یہ کھا جاسکتا ھے کہ اسلام کی تمام منقول میراث میں اس کے علاوہ، اس خصوصیت کی حامل کوئی بھی حدیث موجود نھیں ھے۔ وہ حدیث جسے ابو داود سجستانی نے نقل کیا ھے؛ ھارون بن مغیرہ نے عمر بن ابی قےس انھوں نے شعیب بن خالد اور انھوں نے ابو ااسحاق سے روایت کی ھے کہ:علی رضی اللہ عنہ نے اپنے فرزند حسن کی طرف بنظر غائر دیکھا اور فرمایا: میرا یہ بےٹا سید و سر دار ھے، جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اس کو اس طرح کے نام سے موسوم کیا ھے اور اس کی نسل سے ایک فرزند ظھور کرے گا جو تمھارے پیغمبر کا ھمنام ھو گا اور وہ اخلاق و کردار، عادات و اطوار میں ان کے مشابہ ھو گا لیکن خلقت میں (چھرہ اور جسم کے لحاظ سے) ان کے مانند نھیں ھو گا۔پھر اس کے بعد اس کی وسعت عداالت کی حکایت کی[38]

اس حدیث کا باطل ھونا سات جہتوں سے ثابت ھے۔

جس محقق نے اس حدیث کی سند اور متن کی تحقیق کی ھے اس نے اپنی اسناد سے ابو داود سے نقل کیا ھے اور ”حسن(علیہ السلام)“کی جگہ اس میں حسین(علیہ السلام) نام مذکور ھو گیا ھے۔ وہ کہتا ھے:

صحیح یہ ھے کہ مہدی، حسین(علیہ السلام) بن علی کی نسل سے ھے، کیونکہ اس پر امیرالموٴمنین علی کی تصریح موجود ھے، اس خبر کے مطابق جو ھمارے شیخ الاجازہ عمر بن حسن الرقی کے توسط سے ھم تک پھونچی ھے؛ ابوالحسن بن بخاری نے عمر بن محمد دارقزی سے وہ ابو بدر کرخی سے اور وہ ابوبکر خطیب سے اور وہ ابو عمر ھاشمی سے وہ ابو علی لوٴلوی سے وہ حافظ ابو داود سے اور وہ ھارون بن مغیرہ سے وہ عمر بن ابی قےس سے اور وہ شعیب بن خالد سے اور انھوں نے ابو اسحاق سے یہ خبر دی ھے کہ علی نے اپنے فرزند حسین کی طرف دیکھا اور اس کے بعد فرمایا:میرا یہ بےٹا آقا و سردار ھے؛ جیسا کہ حضرت رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے اسے اس طرح کے نام موسوم کیا ھے اور اس کی نسل سے ایک فرزند ظھور کرے گا؛ جو تمھارے پیغمبر کے ھمنام ھوگا نیز سیرت اور عادت میں پیغمبر کے مشابہ ھو گا۔لیکن خلق یعنی شکل و صورت، چھرہ اور جسم میں ان کے مشابہ نھیں ھوگا۔ اس کے بعد اس کی عالمی عدالت کی حکایت کی، ابو داود نے اسی حدیث کو اپنی سنن میں اس طرح ذکر کیا ھے اور اس کے مقابل سکوت اختیار کیا ھے۔[39]

 Ø§Ø³ÛŒ روایت Ú©Ùˆ مقدسی شافعی Ù†Û’ عقد الدرر Ú©Û’ ص/۴۵باب اول پر ذکر کیا Ú¾Û’ اور اس میں امام حسن کا نام آیا ھے،لیکن کتاب Ú©Û’ محقق Ù†Û’ حوالے میں نسخہ بدل Ú©ÛŒ طرف اشارہ کیا Ú¾Û’ کہ جس میں امام حسین کا نام آیا Ú¾Û’ نیز اس نسخہ میں مرحوم سید صدر الدین صدر کا نام لینا خود اس بات Ú©ÛŒ تائید کرتا Ú¾Û’ اگرچہ وہ خود اس حدیث Ú©Ùˆ عقد الدر سے نقل کرتے ھیں اور اس میں امام حسین کا نام ملاحظہ کیا جاسکتا Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next