امام مہدی(علیہ السلام) کے خاندان کی معرفت کے بارے میں گفتگو



پس یہ اختلاف ان دونوں اسماء میں سے ھر ایک پر اس وقت تک ایمان رکھنا اور ان میں سے ایک کو ترجیح دینا جب تک ان میں سے کسی ایک کی دلیل خارجی تائید نہ کرے۔ بے بنیاد و بے اساس ھے، یہ خارجی دلیل امام حسن(علیہ السلام) کے بارے میں مفقود ھے لیکن امام حسین(علیہ السلام) کے بارے میں موجود ھے۔

 Ø¨Ø·Ù„ان Ú©ÛŒ دوسری جہت: حدیث کا مقطوعہ ھونا

اس حدیث کی سند منقطع ھے۔ کیونکہ جس ابو اسحاق نے حدیث امیرالموٴمنین علی(علیہ السلام) کی زبانی روایت کی ھے، اس کا نام اسحاق سبیعی ھے جیسا کہ منذری اس حدیث کی شرح میں بیان کرتا ھے[40]

اس نے ایک حدیث بھی حضرت علی(علیہ السلام) سے نھیں سنی ھے۔ کیونکہ آنحضرت کی شھادت کے وقت اس کی عمر ۶یا ۷ سال کی تھی، اور ابن حجر کے بقول عثمانی خلافت کے تمام ھو نے سے دوسال قبل پیدا ھوا ھے اور ابن خلکان کے بقول ۳/سال پھلے۔ اسی بناء پر مزی نے ان کے قول کو اس طرح نقل کیا ھے کہ اس نے امام علی کو دیکھا ھے، لیکن حضرت سے کوئی حدیث نھیں سنی ھے[41]

 Ø¨Ø·Ù„ان Ú©ÛŒ تےسری جہت: حدیث کا سند Ú©Û’ لحاظ سے مجھول ھونا

 Ø§Ø³ حدیث Ú©ÛŒ سند مجھول Ú¾Û’Û” کیونکہ ابو داود Ú©ÛŒ تعبیر یوں Ú¾Û’: ھارون بن مغیرہ Ù†Û’ مجھے خبر دی۔ اور ابن مغیرہ سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ والے راوی نامعلوم ھیں۔ لہٰذا تمام علما کا اتفاق Ú¾Û’ کہ جس حدیث کاراوی مجھول Ú¾Ùˆ وہ خبر قابل اعتماد نھیں Ú¾Û’Û”

بطلان کی چوتھی جہت: یہ روایت امام موسیٰ بن جعفر(علیہ السلام) سے معارض ھے۔

اس حدیث کو ابو صالح سلیلی (جو کہ اھلسنت کے علماء میں شمار ھو تے ھیں) اپنی اسناد سے امام موسیٰ بن جعفر(علیہ السلام) سے اوہ وہ اپنے والد گرامی امام جعفر بن محمد بن صادق(علیہ السلام) سے اور وہ اپنے جد حضرت امام علی بن حسین(علیہ السلام) سے وہ اپنے جد امام علی بن ابی طالب(علیہ السلام) سے نقل کرتے ھیں۔ اور وھاں پر حسن کے بجائے حسین نام مرقوم ھے[42]

بطلان کی پانچویں جہت: یہ روایت اھلسنت کی روایات سے معارض ھے۔

یہ حدیث بہت سی ان روایات سے معارض ھے جو اھلسنت کے طریق سے ھم تک پھونچی ھیں، اور اس میں تصریح ھوئی ھے کہ مہدی امام حسین(علیہ السلام) کے فرزندوں میں سے ھیں۔ مثلاً حذیفہ بن یمانی کی حدیث:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next