امام مہدی(علیہ السلام) کے خاندان کی معرفت کے بارے میں گفتگو



اسی طرح پھلی تینوں حدیثوں کے بارے میں کھنا چاہئے: کہ یہ حدیثیں حجیت نھیں رکھتیں اور جو چیز ان احادیث کے درمیان بے اعتبار اور سستی کا باعث ھے، وہ یہ ھے کہ ”اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ھوگا“

کیونکہ محدثین حفاظ اور بزرگوں نے اسے روایت نھیں کیا ھے، بلکہ صرف یہ عبارت ”اس کا نام میرا نام ھے“کو نقل کیا ھے۔ اس کے علاوہ اس سلسلہ میں مفصل طور پر چند ان علمائے اھلسنت کے بیانات کو نقل کیا جائے گا کہ جنھوں نے تحقیق کے ساتھ عاصم بن ابی الجنود کے طرق سے ذکر کیاھے اور اس میں یہ عبارت روایت نھیں ھوئی ھے۔

اس لحاظ سے، ان تینوں حدیثوں کی سند صرف عبد اللہ مسعود تک منتھی ھوتی ھے،[52] جب کہ جو کچھ ابن مسعود سے نقل ھوا ھے (وہ بعینہ اسی طرح ھے جو مسند احمد اور بعض دےگر منابع میںمذکور ھے) اس میں صرف یہ جملہ ”اس کا نام میرا نام ھے[53]۔ مذکور ھے“

اسی طرح ترمذی نے مذکورہ بالا حدیث کو بغیر ذیل کے نقل کیا ھے اور ضمناً یہ اشارہ کیا ھے کہ جو کچھ علی بن ابی طالب، ابو سعید خدری، ام سلمیٰ اور ابو ھریرہ سے نقل ھوا ھے وہ صرف اس عبارت پر مشتمل ھے: ”اس کا نام میرا نام ھے“اس کے بعد ابن مسعود سے حدیث حکایت کرنے کے بعد مورد نظر عبارت کا اضافہ کئے بغیر کہتے ھیں:

اس باب میں علی(علیہ السلام)، ابوسعید، ام سلمہ اور ابوھریرہ سے بھی روایت کی گئی ھے اور یہ حدیث حسن اور صحیح ھے[54]

اکثر حفاظ کے نزدیک امر اس طرح سے ھے۔ مثال کے طور پر طبرانی نے بہت سے طرق سے مذکورہ طریق کے علاوہ مورد نظر حدیث کو ”اس کا نام میرا نام ھے“ کی عبارت سے روایت کیا ھے جس طرح کوئی بڑی معجم احادیث ھو مثلاً حدیث نمبر ۱۰۲۱۴، ۱۰۲۱۵، ۱۰۲۱۷، ۱۰۲۱۸، ۱۰۲۱۹، ۱۰۲۲۰، ۱۰۲۲۱، ۱۰۲۲۳، ۱۰۲۲۵، ۱۰۲۲۶، ۱۰۲۲۷، ۱۰۲۲۹، ۱۰۲۳۰، میں مذکورہ حدیث کو نقل کیا ھے اسی طرح حاکم ابن مسعود کا حدیث نقل کرنے کے ضمن میں ”اس کانام میرے نام سے مشابہ ھے“کی تعبیر کے ساتھ اضافہ کرتا ھے: یہ حدیث شیخین کی مورد نظر شرطوں کے مطابق صحیح ھے، لیکن اس نے روایت نقل نھیں کی ھے[55]

ذھبی نے بھی اس باب میں اس کی پیروی کی ھے بغوی نے بھی ابن مسعود کی حدیث کو بغیر اضافہ کے مورد بحث قرار دیا۔اور اسے ”حسن“شمار کیا ھے[56] دلچسپ بات یہ ھے کہ مقدسی شافعی کافی صراحت کے ساتھ کہتے ھیں کہ: ائمہ حدیث نے اس ”اضافہ“کو نقل نھیں کیا ھے۔ وہ ابن مسعود کی حدیث حکایت کرنے کے بعد اس طرح کہتا ھے:

اس روایت کو چند ائمہ حدیث نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ھے، منجملہ امام ابو عیسی ترمذی نے جامع میں اور امام ابو داود نے سنن میں اور حافظ ابو بکر بیہقی اور شیخ ابو عمر و دانی نیز سبھی نے اسے اس طرح نقل کیا ھے[57]

”اس صورت“سے اس کی مراد یہ ھے کہ یہ ”اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ھے“عبارت اس میں پائی نھیں جاتی اس کے بعد اپنے تائید کے اعتبار سے کچھ احادیث ذکر کرکے اس کے راویوں جسے۔طبرانی، احمد بن حنبل، ترمذی، ابو داود، حافظ ابو نعیم اور بھیقی نے ابن مسعود، عبد اللہ بن عمر اور حذیفة کی طرف اشارہ کیا ھے[58]

جو کچھ ھم نے عرض کیا ترمذی کے قول پر اضافہ ھے کہ جس میں مذکورہ روایت ابن مسعود کے طریقوں کے علاوہ (علی بن ابی طالب، ابوسعید خدری، ام سلمہ اور ابوھریرہ کے طریق سے) اس صورت میں ”اس کانام میرا نام ھے“ روایت ھوئی ھے اور ان تمام ائمہ حدیث کے معیار اور اصول کو اس ”اضافہ“ کے سر نھیں ڈالا جاسکتا ھے، جب کہ سبھی نے عاصم بن ابی النجود کے طریق سے نقل کیا ھے۔ بنیادی طور پر عمداً ساقط کرنے کا احتمال محال ھے۔ کیونکہ یہ اضافی فقرہ مخالف کی بات رد کرنے کے لئے حدررجہ اھمیت کا حامل ھے۔ لہٰذا یہ بات روشن ھوگئی کہ گذشتہ عبارت ابن مسعود کی روایت عاصم کے طریق سے اضافہ کی گئی ھے، یا ان کے ماننے والوں ”حسینوں“محمد بن عبد اللہ بن حسن مثنیٰ کے عقیدہ مہدویت کی ترویج کرنے کی غرض سے یا عباسیوں“ کے ماننے والوں کی طرف سے محمد بن عبد اللہ ابوجعفر منصور عباسی کی مہدویت تبلیغ و اثبات کرنے کی غرض سے پھر اس وقت جعل کرنے کا احتمال تائید اور تاکید ھو تا ھے کہ محمد بن عبد اللہ بن حسن مثنی کے یھاں زبان میں لکنت تھی اور ان کے ماننے والوں نے ابو ھریرہ پر جھوٹ الزام لگایا کہ اس نے روایت کی ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next