امام مہدی(علیہ السلام) کے خاندان کی معرفت کے بارے میں گفتگو



حدیث ”جو شخص اپنے امام زمانہ کی معرفت کے بغیر مرجائے“ وہ جاھل مرا ھے

یہ حدیث مختلف تعبیروں سے۔ (کہ سب کی سب ایک معنی کا فائدہ دیتی ھیں) شیعہ و سنی کی اصلی اور بنیادی کتابوں میں نقل کی گئی ھے۔ اور اس سلسلہ میں علما اھلسنت میں سے امامیہ اور مسلم اور شیعہ بخاری میں سے صدوق، حمیری اور صفار کا اتفاق اس حدیث کے نقل پر مکمل ثبوت ھے اور بزر گان حدیث نے اس روایت کو بہت سے طریقوں سے نقل کیا ھے کہ جن کا شمار کرنا واقعاً دشوار ھے[66]

لہٰذا، کوئی بھی مذکورہ حدیث کی سند میں خدشہ ایجاد نھیں کرسکتا۔ اگرچہ شیخ ابو زھرہ حیرت انگیز حدتک ھم سے دو چار ھوا ھے(۵)اور اسے فقط کافی میں مذکور احادیث میں سے شمار کیا ھے[67] جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا، اس حدیث کا متواتر شمار کرنا بعید نھیں ھے اور ایک طرف سے صراحت کے ساتھ امام کی شناخت ھر مسلمان مردعورت پر واجب ھے اور قابل افسوس بھی ھے کہ اگر مر تے دم تک مسلمان اپنے امام کونہ پہچان سکے تو کسی صورت قابل تاویل اور توجیہ نھیں ھے۔

چنانچہ ایک شخص کا دعویٰ ھے کہ اس امام سے مراد ”اگر کوئی مسلمان ایسے امام کو نہ پہچانے تو دنیا سے جاھل مرا ھے“ وھی سلطان اور حاکم ھے خواہ ظالم اور فاسق ھی کیوں نہ ھو؛ اس کے لئے سب سے پھلے دلیل سے یہ ثابت کرنا ھو گا کہ فاسق و فاجر اور ظالم کا پہچاننا دینی واجبات کا جز ھے اس وقت معلوم ھو گا کہ ظالم اور فاسق حاکم کی شناخت کا کیا نتیجہ نکلتا ھے تا کہ اگر مسلمان شخص اسے نہ پہچانے اور مرجائے، تو علی القاعدة یہ کھا جاسکے کہ اس نے اس دنیا کو جاھلیت کی موت کے ساتھ ترک کیا ھے؟!

مختصر یہ کہ: حدیث شریف ثقلین امام بر حق کے وجود مبارک کو ھر عصر اور ھر زمانے میں ثابت کرتی ھے اور یہ واقعیت اس وقت تک وجود میں نھیں آ سکتی جب تک کہ امام مہدی(علیہ السلام) کے مقدس وجود پر عقیدہ نہ ھو نیز جناب فاطمہ زھرا ٪کی ذریت اور بر حق امام کے سلسلہ حیات پر عقیدہ نہ ھو۔

حدیث”خدا کی حجت سے زمین خالی نھیں رھے گی“

دونوں گروھوں نے اس حدیث پر اعتماد کیا ھے اور متعدد طرق سے[68] اسے نقل کیا ھے۔

 ØªØ§Ø¨Ø¹ÛŒÙ† میں جلیل القدر صحابی کمیل ابن زیاد نخعی امیرالمومنین(علیہ السلام) سے (جیسا کہ نہج البلاغہ میں مذکور Ú¾Û’) نقل کرتے ھیں کہ آنحضرت Ù†Û’ اپنے بلند ارشادات Ú©Û’ بعد اسی طرح فرمایا:

ھاں!حجت قائم سے زمین خالی نھیں رھے گی۔

اور زمین کا خدا کی حجت قائم سے خالی نہ ھونا، اس فرض کی بنیاد پر ھے کہ پھلے ھم امام مہدی(علیہ السلام) کی ولادت کے قائل ھوں؛ جس طرح ابن ابی الحدید نے اس نکتہ کی طرف توجہ مبذول کی ھے اور امام علی(علیہ السلام) کی اس بات کو اپنی شرح میں لکھا ھے: اس وقت تک زمیں خالی نھیں ھوسکتی جب تک کہ ایک فرد مشیت الھی سے تمام بندگان خدا پر، احاطہ و قبضہ نہ کرلے، اس بات کی تقریباً امامیہ مذھب کے نزدیک صراحت ھے، اگر چہ ھمارے اصحاب (معتزلہ) اسے”ابدال“پر حمل کرتے ھیں[69]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next