امام مہدی(علیہ السلام) کے خاندان کی معرفت کے بارے میں گفتگو



اور ابو الفیض نے ذھبی سے حکایت کی ھے کہ اسماعیل ان لوگوں میں سے ھے کہ جن کے ضعیف ھونے پر علماء کا اجماع ھے۔

یہ پانچ طرح کی روایتیں انھیں احادیث میں سے ھیں جو بعض لوگوں کے لئے انحراف کا سبب بنی اور انھوں نے یہ خیال کر لیا کہ ا مام مہدی(علیہ السلام) کے نسب کی تشخیص کی راہ میں حقیقی رکاوٹ اور مانع ھے ؛ جب کہ امام مہدی(علیہ السلام) کے نسب سے متعلق احادیث کی تحقیق کا نتیجہ یہ ھے کہ آنحضرت ابو طالب کے فرزندوں میں سے ھیں۔ چونکہ حضرت مہدی کے متعلق عباس کے فرزندوں میں ھونے والی احادیث، جعلی اور من گھڑت ھیں اور ”سیاہ پرچموں“والی احادیث بھی گذشتہ نتیجہ سے کسی طرح متعارض نھیں ھیں۔ ھم آیندہ بھی دوسری حدیثیں نقل کریں گے جو قطعی اور یقینی اعتبار سے، عباس کے فرزند ھونے کے احتمال کی نفی کرتی ھیں۔

مہدی علی کے فرزندوں میں ھیں

چونکہ حضرت  ابو طالب Ú©Û’ ایک سے زیادہ بےٹے تھے، اور وہ احادیث جو امام مہدی(علیہ السلام) Ú©Û’ فرزند ابو طالب ھونے Ú©ÛŒ غرض اور اس اطلاق Ú©Ùˆ مقید کیا Ú¾Û’ اور مہدی﷼ Ú©Ùˆ حضرت علی ابن ابی طالب Ú©Û’ فرزندوں میں شمار کیا Ú¾Û’ اس سلسلہ میں Ú¾Ù… تک Ú©Ú†Ú¾ حدیثیں پھونچی ھیں جس میںسے ایک امام مہدی Ú©Û’ بارے میں حضرت علی کا فرمان Ú¾Û’ کہ؛”وہ ھماری نسل سے ایک شخص ھے“[20]

یہ بات کسی پر پوشیدہ نھیں ھے کہ حضرت علی ابن ابی طالب متعدد فرزندوںکے باپ تھے (ایک سے زیادہ فرزندوں کے باپ تھے) لہذا پھر بھی امام مہدی(علیہ السلام) کی صحیح و دقیق شناخت اس بنیاد پر کہ ھم جان لیں کہ وہ حضرت علی ابن ابو طالب کے فرزندوں سے ھیں ممکن نھیں ھے۔

یہ مشکل قابل حل ھے چونکہ وہ تواتر احادیث جن کی صحت کے بارے میں تصریح ھوئی ھے اور وہ احادیث امام مہدی(علیہ السلام) کے نسب کے بارے میں ذکر ھوئی ھیں، کبھی امام مہدی(علیہ السلام) کو ”اھل بیت“ اور کبھی ”عترت“ اور کبھی ”رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی نسل سے ھونے کو پیش کرتی ھے، اس میں کوئی شک نھیں کہ ”اھلبیت، عترت اور نبی اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اولاد، امیرالمومنین(علیہ السلام) اور فاطمہ زھرا(سلام اللہ علیھا) میں منحصر ھیں نمونہ کے طور پر بعض ان روایات کو ذکر کرتے ھیں:

احادیث ”مہدی(علیہ السلام)اھلبیت سے ھیں“

۱۔ زمانہ روزگار تمام اور دنیا کا خاتمہ نھیں ھوگا کہ میرے اھلبیت سے ایک شخص جس کا نام میرے نام پر ھوگا اور وہ عرب پر حکومت کرے گا

اس حدیث کو احمد نے چند طریق سے ابن مسعود سے نقل کیا ھے، اسی طرح ابوداؤد اور طبرانی نے بھی اس کی روایت کی ھے اور ترمذی وکنجی شافعی نے اسے ”صحیح“ اور بغوی نے”حسن“ شما ر کیا ھے[21]

۲۔اگر دنیا میں ایک دن سے زیادہ باقی نہ بچا ھوگا، جب بھی خداوند عالم اس دن اھلبیت کے ایک شخص کو مبعوث کرے گا تاکہ زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھر دے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ھوگی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next