امام مہدی(علیہ السلام) کے خاندان کی معرفت کے بارے میں گفتگو



۵۔”کفایة الاثر فی النص علی الائمہ الاثناء عشر“ میں خزاز نے جو چوتھی صدی ہجری کے اکابر میں تھے اور تمام بارہ اماموں کے اسماء اور نسب کے بارے میں وارد روایات کو ان سے مخصوص کیا ھے۔ فطری بات ھے کہ ان تمام روایات کو اس مختصر سی کتاب میں ذکر نھیں کیا جاسکتا۔ قابل بیان ایک مقدمہ ھے جسے ھم نقل کررھے ھیں۔ وہ کہتا ھے:

میں اس کتاب میں سب سے پھلے ان روایات کو بیان کروں گا جو رسول اللہ کے مشھور صحابی کی طرف سے نقل ھوئی ھیں اور ان میں بارہ اماموں کے اسماء کی تصریح ھوئی ھے ان روایات کے مانند کہ جو درج ذیل افراد کے ذریعہ ھم تک پھونچی ھے:

(عبداللہ ابن عباس، عبداللہ ابن مسعود ابو سعید خدری، ابو ذر غفاری، سلمان فارسی، جابربن سمرہ جابربن عبد اللہ، انس بن مالک، ابوھریرہ، عمر بن خطاب، زید بن ثابت، زید بن ارقم، ابوامامہ، و اثلہ بن اسقع، ابوایوب انصاری، عمار بن یاسر، خدیفہ بن اسید، عمران بن حصین، سعد بن مالک، حدیفہ بن یمانی، ابوقتادہ انصاری، علی بن ابیطالب، اور ان کے دونوں فرزند حسن و حسین، اور عورتوں میں ام سلمہ، عائشہ اور پیغمبر کی صاحبزادی حضرت فاطمہ زھرا(سلام اللہ علیھا)[87]

 Ø§Ø³ Ú©Û’ بعد وہ حدیثیں جو ائمہ معصومین (ع)سے نقل ھوئی ھیں اور ھر امام Ù†Û’ اپنے بعد والے امام Ú©Û’ نام Ú©ÛŒ تصریح Ú©ÛŒ Ú¾Û’ØŒ ذکر کیا Ú¾Û’ جو مکمل طور پر صحابہ Ú©ÛŒ روایات سے منطبق Ú¾Û’ØŒ[88] تاکہ مخاطبین انصاف Ú©Û’ ساتھ انھیں درک کرسکیں اور ان پر اعتقاد رکھیں اور ان لوگوں Ú©ÛŒ طرح نہ Ú¾Ùˆ جائیں جن Ú©ÛŒ شان میں خداوند سبحان Ù†Û’ فرمایاھے؛”ان کا اختلاف اور سر پیچی ظلم وتجاوز Ú©Û’ عنوان سے تھا“[89]

۶۔ مرحوم صدوق محمد بن علی بن ما جیلویہ اور محمد بن موسیٰ بن متوکل نے محمد بن یحییٰ بن عطار سے اور وہ محمد بن حسن صفار سے اور وہ محمد بن حسن بن احمد بن ولید سے اور وہ محمد بن حسن صفار سے اور ابو طالب عبد اللہ بن صلط قمی سے اور وہ عثمان بن عیسیٰ سے اور وہ سماعة ابن مھران سے اس طرح نقل کرتے ھیں:

میں، ابوبصیر اور امام محمد باقر(علیہ السلام) Ú©Û’ غلام محمد ابن عمران یہ سارے لوگ مکہ میں ایک جگہ جمع تھے؛ محمد ابن  عمران Ù†Û’ کھا؛ میں Ù†Û’ امام صادق(علیہ السلام) سے سنا Ú¾Û’ کہ آپ Ù†Û’ فرمایا:”ھم بارہ افراد ہدیت یافتہ ھیں“ ابو بصیر Ù†Û’ عمران سے سوال کیا Ø› تمھیں خد اکی قسم ! کیا تم Ù†Û’ خود امام صادق(علیہ السلام) سے سنا Ú¾Û’Ø› ابن عمران Ù†Û’ ایک یا دو بار قسم کھائی کہ ھاں میں Ù†Û’ یہ مطلب امام صادق(علیہ السلام) سے سنا Ú¾Û’ اس Ú©Û’ بعد ابو بصیر Ù†Û’ کھا: لیکن میں Ù†Û’ یہ بات امام محمد باقر(علیہ السلام) سے سنی Ú¾Û’[90]

مرحوم کلینی نے بھی اس حدیث کو انھیں عبارتوں کے ساتھ محمد ابن یحییٰ اور احمد ابن محمد سے اور ان دونوں نے محمد ابن حسین سے اور انھوں نے ابوطالب سے اور انھوں نے عثمان ابن عیسیٰ سے اور انھوں نے سماعہ ابن مھران سے نقل کیا ھے[91]

ان راویوں میں کوئی ایسی فرد نھیں ملتی جس کی وثاقت میں شک و تامل ھو، بلکہ یہ سارے کے سارے موثق اور قابل اعتماد راویوں میںھیں؛ اگر چہ صدوق کی سند میں ”ممدوح“ فرد بھی نظر آتی ھے، لیکن ان کے ساتھ ساتھ ثقہ افراد بھی پائے جاتے ھیں،کہ جو اس حدیث کہ جس میں یہ کھا گیا ھے کہ ھمارے خلفاء کی تعداد بارہ ھے کی مراد و مقصود کو بیان کرنے کے لئے کافی ھے۔

۷۔شیخ کلینی(علیہ الرحمہ) کامل صحیح سند کے ساتھ کچھ اصحاب سے اوروہ احمد ابن محمد برقی سے اور وہ ابو ھاشم داود ابن قاسم جعفری سے اور وہ ابوجعفر ثانی(علیہ السلام) سے نقل کرتے ھیں:

 Ø§Ù…یرالمومنین آگے بڑھے جبکہ حسن ابن علی ان Ú©Û’ ساتھ تھے اور سلمان Ú©Û’ ھاتھ کا سھارا لئے ھوئے تھے ---Û”Û”Û” اس میں امام علی(علیہ السلام) سے لیکر امام مہدی تک تمام ائمہ Ú©Û’ اسماء آگئے ھیں[92]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 next