حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



اسلام نے نہ صرف يہ کہ خواتين کيلئے حقوق، حدود اورآئيڈيل کو مشخص اور واضح کيا ہے بلکہ اپني تعليمات کے مطابق ان آئيڈيل اورمثالي نمونوں کو پرورش ديتے ہوئے انہيں عوام کے سامنے ان کي قدر و قيمت کا اندازہ لگانے اور پيروي کرنے کيلئے قرار ديا ہے ۔ اسلام ميں آئيڈيل شخصيات کي کوئي کمي نہيں ہے ليکن ان ميں سب سے زيادہ معروف اورکامل شخصيت حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام کي ہے ۔ اگر چہ کہ ان کي زندگي بہت مختصر تھي ليکن زندگي کے مختلف شعبوں ، جہاد، سياست، گھر اور معاشرے واجتماعيت ميں ان کي زندگي کي برکت، نورانيت،درخشندگي اور جامعيت نے انہيں ممتاز اور بے مثل و نظير بناديا ہے ۔

خواتين اپنے حقوق اور اسلام کي نظر ميں عورت کے کردار ميں معيار و ميزان کے فہم اوران معياروں کي اساس پر اپني تربيت و خود سازي کي روش و طريقہ کار کي دستيابي کيلئے حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام جيسي عظيم المرتبت شخصيت کو اپنے سامنے موجود پاتي ہيں اور اس بنا پر وہ ديگر آئيڈيل شخصيات سے بے نياز ہيں ۔ حضرت زہر علیھا السلام اور ان کي سراپا درس و سبق آموز زندگي کي طرف توجہ کرنا خواتين کو معنويت ، اخلاق ،اجتماعي فعاليت و جدوجہد اورگھرانے کے ماحول ميں اُن کي انساني شان کے مطابق ايک مطلوبہ منزل تک پہنچانے کا باعث ہوگا۔

مردوں کے جہاد، فعاليت و جدوجہد اورخود سازي اور اجتماعي ومعاشرتي وظائف ميں اُن کي پيشرفت ميں خواتين بہت اہم کردار کي مالک ہيں اورحضرت زہرا علیھا السلام کي زندگي ميں يہ کردار بہت نماياں نظر آتا ہے ۔ يہي وجہ ہے کہ اسلامي انقلاب ميں يہ کردار بہت واضح صورت ميں ظہور پذير ہوا اور تاريخ نے اس کردار کو سنہري حروف سے اپنے دامن ميں محفوظ کرليا ہے ۔

پہلي فصل

حضرت زہرا علیھا السلام کي جامع و کامل شخصيت

حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام ، عظيم نعمت الٰہي

حضرت زہر علیھا السلام کي شخصيت کي نسبت محبت و مجذوبيت کے مراحل کے بعد ہم جس نکتے کي طرف متوجہ ہوتے ہيں وہ يہ ہے کہ ہم معدن ِ نور اورفضيلت کے اس منبع سے جتني محبت کريں گے وہ کم ہي ہوگي اور اس ميں ہميشہ تشنگي باقي رہے گي۔ہميں يہ ديکھنا چاہيے کہ اس قلبي اور روحاني رابطے و رشتے کے ضمن ميں ہمارا کيا وظيفہ ہے ۔ چنانچہ اگر ہم نے اپني اس ذمے داري پر توجہ نہيں دي اور اس کے تقاضے پورے نہيں کيے تو ممکن ہے خدانخواستہ يہ محبت ہميں وہ نتيجہ نہ دے کہ جس کا ہم انتظار کر رہے ہيں کيونکہ حضرت فاطمہ زہر علیھا السلام کوئي معمولي شخصيت نہيں ہيں ۔ وہ تاريخ بشريت کي برترين شخصيات ميں سے ايک ہيں ۔

امام جعفر صادق نے فرمايا کہ ’’يَاسيدِّۃَ نِسَائِ العَالَمِينَ‘‘ ۔ ر اوي نے سوال کيا کہ ’’ھَِ سَيِّدَۃُ نِسَآئِ عَالَمِھَا؟‘‘، کيا آپ کي جدہ امجد اپنے زمانے کي خواتين کي سردار تھيں ؟ امام نے جواب ديا کہ ’’ذَاکَ مَريَم‘‘، وہ جناب مريم تھيں جو اپنے زمانے کي خواتين کي سردار تھيں، ’’ھِيَ سَيِّدَۃُ نِسَآئِ الاَوّلِينَ وَالاٰخِرِينَ فِي الدُّنيَا و الآخِرَۃ‘‘ ١ ، ’’وہ دنيا و آخرت ميں اولين و آخرين کي سرورزنان ہيں‘‘ اور ان کي يہ عظمت ان کے زمانے تک محدود نہيں ہے ۔ اگر آپ تمام مخلوقات عالم ميں پوري تاريخ ميں خلق کيے گئے ان کھربوں انسانوں کے درميان اگر انگليوں پر شمار کي جانے والي بہترين شخصيات کو ڈھونڈھنا چاہيں تو ان ميں سے ايک يہي مطہرہ ومنورہ شخصيت ہے کہ جس کا نام اور ياد و ذکر ہميں عطا کيا گيا ہے ۔ خداوند عالم نے اپنے فضل و احسان کے ذريعے ہميں يہ موقع ديا ہے کہ اپني زندگي کے کچھ حصوں کو اُن کي ياد ميں بسر کريں ، اُن کے بارے ميں باتيں کريں اور اُس عظيم ہستي سے متعلق باتوں کو سنيں ۔ لوگوں کي اکثريت اُن سے غافل ہے جبکہ يہ ہم پر خداوند متعال کا بہت بڑا لطف و کرم ہے کہ ہم اُن سے متمسک ہيں ۔ يعني وہ اتني عظيم المرتبت شخصيت کي مالک ہيں کہ بڑے بڑے مسلمان علما اور مفکرين يہ بحث کرتے تھے کہ کيا حضرت زہرا علیھا السلام کي شخصيت بلند ہے يا امير المومنين علي ابن ابي طالب ٴ کا مقام زيادہ ہے؟ کيا يہ کوئي کم مقام و حيثيت ہے کہ مسلمان علما بيٹھيں اور ايک کہے کہ علي کا مرتبہ زيادہ بلند ہے اور ايک کہے زہرا علیھا السلام کي عظمت زيادہ ہے! يہ بہت بلند مقام ہے ۔ لہٰذا اُس عظيم المرتبت ذات سے ہمارے تعلق اورمحبت نے ہمارے دوش پر ايک بہت سنگين ذمے داري عائد کي ہے ۔ وہ ذمہ داري يہ ہے کہ ہم اُس عظيم ذات کي سيرت اورنقش قدم پر چليں،خواہ ان کا ذاتي و انفرادي کردار ہو يا اُن کي اجتماعي و سياسي زندگي۔ راستہ يہي ہے کہ جس نے آج خداوند عالم کے فضل وکرم سے لوگوں کيلئے انقلاب کي راہ ہموارکي ہے ۔

-----------

١ بحار الانوار جلد ٤٣ صفحہ ٢٦



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next