حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



علي سے شادي کيلئے خدا کاانتخاب

حضرت زہرا علیھا السلام سے شادي کے بہت سے طلبگار تھے ۔ يہ کوئي معمولي بات نہيں ہے اس لئے کہ آپ عالم اسلام کے عظيم رہبر اور حاکم ِوقت کي صاحبزادي تھيں ۔ رشتے کے طلبگاروں ميں بڑے بڑے افراد، صاحب مقام و حيثيت اور ثروت مند افراد شامل تھے ۔ ليکن حضرت زہرا علیھا السلام نے راہِ الٰہي ميں اپني پوري دنيا کو وقف کردينے والے پاکيزہ نوجوان ، جو ہميشہ ميدان جنگ کا شہسوار تھا، کا انتخاب کيا۔ يعني يہ انتخاب خدا نے کيا تھا اور وہ بھي خدا کے انتخاب سے راضي اور خوشحال تھيں ۔

رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے کے بعد حضرت زہرا علیھا السلام نے حضرت علي کے ساتھ اس طرح زندگي بسر کي کہ امير المومنين ٴاُن سے پوري طرح سے راضي تھے ۔ اپني عمر کے آخري ايام ميں حضرت زہرا علیھا السلام نے حضرت علي ٴ سے جو الفاظ اد اکيے وہ اسي چيز کي عکاسي کرتے ہيں کہ ميں آج عيد کے دن اُن (مصائب کے) جملوں کو دہرانا نہيں چاہتا۔ انہوں نے صبر سے کام ليا، بچوں کي صحيح تربيت کي اور ولايت کے دفاع کيلئے تن من دھن ،سب کچھ قربان کرديا۔ اس راہ ميں تما صعوبتوں کو برداشت کيا اور اُس کے بعد خندہ پيشاني سے شہادت کااستقبال کيا او ر اُسے خوشي خوشي گلے لگايا ١۔

 

تيسري فصل

شوہروں کي جدوجہد وفعاليت ميں خواتين کا بنيادي کردار

عورت کا جہاد؟!

مختلف شعبہ ہائے زندگي ميں ايک مرد مختلف قسم کي جدوجہد اور فعاليت انجام دينے ميں اپني بيوي کے

---------

١ نومبر ١٩٩٤ ميںنوحہ خواں حضرات سے خطاب



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next