حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



ميں ہي حاصل ہوسکتے ہيں ۔ايسا ماحول کہ جس کي فضا کو کوئي نفسياتي الجھن آلودہ نہ کرے اور ايسا ماحول کہ جس ميں انساني صلاحيتيں اپنے کمال تک پہنچ سکيں ۔ ان مقاصد کے حصول کيلئے ايسے ماحول کاوجود لازمي ہے جس ميں تعليمات ايک نسل کے بعد دوسري نسل ميں منعکس ہوں اور انسان بچپن ہي سے صحيح تعليم ، مددگار نفسياتي ماحول اور فطري معلموں يعني والدين کے زير سايہ تربيت پائے جو عالم دنيا کے تمام انسانوں سے زيادہ اس پر مہربان ہيں ۔ ١

اگرمعاشرے ميں صحيح خانداني نظام رائج نہ ہوتو انساني تربيت کے تمام اقدامات ناکام ہوجائيں گے اور اُس کي تمام روحاني ضرورتوں کو مثبت جواب نہيں ملے گا۔ يہ وجہ ہے کہ انساني تخليق اور فطرت ايسي ہے کہ جو اچھے گھرانے، صحيح و کامل خانداني نظام کے پر فضا اور محبت آميز ماحول اور والدين کي شفقت و محبت کے بغير صحيح و کامل تربيت ، بے عيب پرورش اورنفسياتي الجھنوں سے دور اپني لازمي روحاني نشوونما تک نہيں پہنچ سکتي ہے ۔ انسان اپني باطني صلاحيتوں اور اپنے احساسات و جذبات کے لحاظ سے اُسي وقت مکمل ہو سکتا ہے کہ جب وہ ايک مکمل اور اچھے گھرانے ميں تربيت پائے ۔ ايک مناسب اور اچھے خانداني نظام کے تحت چلنے والے گھر ميں پرورش پانے والے بچوں کيلئے کہا جاسکتا ہے کہ وہ نفسياتي لحاظ سے صحيح و سالم اور ہمدردي اور مہرباني کے جذبات سے سرشار ہوں گے ۔ ٢

ايک گھرانے ميں تين قسم کے انسانوں کي اصلاح ہوسکتي ہے ۔ ايک مرد ہيں جو اس گھر کے سرپرست يا والدين ہيں، دوسرے درجے پر خواتين جو ماوں کا کردار ادا کرتي ہيں اور تيسرے مرحلے پر اولاد جو اس معاشرے کي آنے والے نسل ہے ۔ ٣

اچھے گھرانے کي خوبياں

ايک اچھا گھرانہ يعني ايک دوسرے کي نسبت اچھے، مہربان، پرخلوص جذبات اور احساسات کے مالک اور ايک دوسرے سے عشق و محبت کرنے والے مياں بيوي جو ايک دوسرے کي جسماني اور روحاني حالت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ضرورت کے مطابق ايک دوسرے کي مدد کريں،ايک دوسرے کي فعاليت،کام کاج اور ضرورتوں کو اہميت ديں اور ايک دوسرے کو آرام و سکون اور بہتري اوربھلائي کو مدنظر رکھيں ۔

-----------

١ خطبہ نکاح 11/8/1997 ٢ خطبہ نکاح 25/11/1995 ١ خطبہ نکاح 9/5/1995

دوسرے درجے پر اس گھر ميں پرورش پانے والي اولاد ہے کہ جس کي تربيت کيلئے وہ احساس ذمے داري کريں اور مادي اور معنوي لحاظ سے اسے صحيح و سالم پرورش کا ماحول فراہم کريں ۔ اُن کي خواہش يہ ہوني چاہيے کہ اُن کے بچے مادي اور معنوي لحاظ سے بہتري اور سلامتي تک پہنچيں،وہ اپني اولاد کو بہترين تعليم و تربيت ديں، انہيں مودب بنائيں، اچھے طريقوں سے اپني اولاد کو بُرے کاموں کي انجام دہي سے روکيں اور بہترين صفات سے اُن کي روح کو مزين کريں ۔ ايک ايسا گھرانہ دراصل ايک ملک ميں ہونے والي تمام حقيقي اصلاحات کي بنياد فراہم کرسکتا ہے ۔ چونکہ ايسے گھرانوں ميں اچھے انسان ہي تربيت پاتے ہيں اور وہ بہترين صفات کے مالک ہوتے ہيں ۔ جب کوئي معاشرہ شجاعت، عقلي استدلال ، فکري آزادي، احساس ذمے داري، پيارو محبت، جرآت و بہادري، وقت پر صحيح فيصلہ کرنے کي صلاحيت، دوسروں کي خير خواہي اور اپني خانداني پاکيزگي اور نجابت کے ساتھ پرورش پانے والے لوگوں کا حامل ہو تو وہ کبھي بدبختي اورروسياہي کي شکل نہيں ديکھے گا۔ ١

اچھے خانداني نظام ميں ثقافت کي منتقلي کي آساني

ايک معاشرے ميں اُس کي تہذيب وتمدن اور ثقافت کے اصولوں کي حفاظت اور آئندہ نسلوں تک اُن کي منتقلي اچھے گھرانے يا بہترين خانداني نظام کي برکت ہي سے انجام پاتي ہے ۔ ٢



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next