حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



ايک اور مسئلہ يہ ہے کہ ہم تمام ستاروں سے اپني راہ تلاش کريں ۔ ’’وَبِالنِّجمِ ھُم يَھتَدُونَ ‘‘ ١ ۔عاقل انسان کا يہي عمل ہوتا ہے ۔ستارہ جو آسمان پر چمک رہا ہے اُس سے استفادہ کرنا چاہيے ۔ ستاروں کي بھي اپني ايک

-------------

١ سورہ نحل / ١٦

عجيب اورعظيم دنيا ہے ۔ کيا يہ ستارے يہي ہيں کہ جو ہم اور آپ ديکھ رہے ہيں؟ کہتے ہيں کہ آسمان پر چمکنے والے ان چھوٹے سے ستاروں ميں سے بعض ستارے کہکشاں کہ جس ميں خود اربوں ستارے موجود ہيں، سے بڑے ہيں! قدرت الٰہي کي نہ کوئي حد ہے اور نہ کوئي اندازہ۔ عاقل انسان کہ جسے خداوند عالم نے قوتِ بصارت دي ہے، کو چاہيے کہ اپني زندگي کيلئے ان تمام ستاروں کے وجود سے فائدہ حاصل کرے ۔ قر آن کہتا ہے کہ ’’وَبِالنِّجمِ ھُم يَھتَدُونَ ‘‘ ۔ يہ ستاروں کے ذريعے سے راستہ کو پاتے ہيں ۔

حضرت فاطمہ علیھا السلام سے درس خدا ليجئے!

ميرے عزيز دوستو! عالم خلقت کا يہ درخشاں ستارہ ايسا نہيں ہے جو ہميں نظر آرہا ہے، اس کي حقيقت اور مقام و منزلت اس ظاہري اور نظر آنے والے وجود سے بہت بلند و برتر ہے ۔ ہم حضرت زہر علیھا السلام سے صرف ايک نور و روشني ديکھ رہے ہيں ليکن حقيقت اس سے بہت آگے اور بلند ہے ۔ ميں اور آپ ان بزرگوار ہستي سے کيا استفادہ کرسکتے ہيں؟ روايت ميں ہے کہ ’’تُظھِرُ الآَھلَ السَّمآئِ ‘‘ عالم ملکوت کے رہنے والوں کي آنکھيں حضرت زہرا علیھا السلام کے نور سے خيرہ ہوجاتي ہيں،تو ميں اور آپ کيا حقيقت رکھتے ہيں!يہاں ايک بنيادي سوال يہ ہے کہ ہم اس عظيم ہستي کے وجود سے کيا فائدہ اٹھا سکتے ہيں؟ چاہيے کہ اس روشن و درخشاں ستارے سے خدا اوراس کي بندگي کي راہ کو ڈھونڈيں کيونکہ يہي سيدھا راستہ ہے اور فاطمہ زہرا علیھا السلام نے اس راہ کو پايا اور فاطمۃ الزہرائ بن گئيں ۔ خداوند عالم نے اُن کے وجود کو اعلي و ارفع قرار ديا ،اس ليے کہ وہ جانتا تھا کہ وہ عالم مادہ اور عالم ناسوت کے امتحان ميں اچھي طرح کامياب ہوں گي۔

 

حضرت زہر علیھا السلام کے صبر اور غوروفکر کي عظمت! اِمتَحَنَکِ اللّٰہُ الَّذِي خَلَقَکِ قَبلَ اَن يَخلُقَکِ فَوَجَدَکِ لِمَا امتَحَنَکِ صَابِرَۃً ‘‘١ ۔خدا نے آپ کي تخليق سے قبل امتحان ليا اور ان تمام حالات ميں آپ کو صابر پايا)۔ اگر خداوند عالم نے (خلقت سے قبل) اُن کے (نوراني) وجود پر اپنا خاص لطف کيا ہے تواُس کي ايک وجہ يہ ہے کہ وہ جانتا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا علیھا السلام (دنيوي) امتحانات ميں کس طرح کامياب ہوںگي۔ ورنہ بہت سے افراد کي شروعات تو بہت اچھي تھيں

-----

١ مناقب، جلد ٣، صفحہ ٣٤١



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next