حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



گھريلو فضا ميں خود کو تازہ دم کرنے کي فرصت

ايک گھر ميں رہنے والے مياں بيوي جو ايک دوسرے کي زندگي ميں شريک اور معاون ہيں، گھر کے پرفضا ماحول ميں ايک دوسرے کي خستگي ، تھکاوٹ اور اکتاہٹ کا شکار کرنے والي يکسانيت کودور کرکے کھوئي ہوئي جسماني اور ذہني قوتوں کو بحال اور اپني ہمت کو تازہ دم کرکے خود کو زندگي کي بقيہ راہ طے کرنے کيلئے آمادہ کرسکتے ہيں ۔

-----------

١ خطبہ نکاح 29/5/2002

٢ خطبہ نکاح 19/1/1998 ٣ خطبہ نکاح29/2/2001

آپ جانتے ہيں ہيں کہ زندگي ايک ميدان جنگ ہے ۔ پوري زندگي عبادت ہے ايک بڑي مدت والي جنگ سے، فطري و طبيعي عوامل سے جنگ، اجتماعي موانع سے جنگ اور انسان کي اپني اندروني دنيا سے جنگ کہ جسے جہاد نفس کہا گيا ہے ۔ لہٰذا انسان ہر وقت اس حالت جنگ ميں ہے ۔ انسان کا بدن بھي ہر وقت جنگ ميں مصروف عمل ہے اور وہ ہميشہ مضر عوامل سے جنگ ميں برسرپيکار ہے ۔ جب تک بدن ميں اس لڑائي کي قدرت اور قوت مدافعت موجود ہے آپ کا جسم صحيح و سالم ہے ۔ ضروري بات يہ ہے کہ انسان ميں يہ مبارزہ اورجنگ ، درست سمت ميں اپني صحيح اور اچھي روش و طريقے اور صحيح عوامل کے ساتھ انجام پاني چاہيے ۔

زندگي کي اس جنگ ميں کبھي استراحت و آرام لازمي ہوتا ہے ۔ زندگي ايک سفر اور مسلسل حرکت کا نام ہے اور اس طولاني سفر ميں انسان کي استراحت گاہ اس کا گھر ہے ١۔

دينداري ، خاندان کي بقا کا راز

اپنے گھر کو آباد کرنے اور اس کي حفاظت کيلئے اسلامي احکام کا خيال رکھنا ضروري ہے تاکہ يہ گھر ہميشہ آباد اور خوشحال رہے ۔ لہٰذا آپ ، ديندار گھرانوں ميں کہ جہاں مياں بيوي اسلامي احکامات کا خيال رکھتے ہيں، ديکھيں گے کہ وہ سالہا سال مل جل کر زندگي بسر کرتے ہيں اور مياں بيوي کي محبت ايک دوسرے کيلئے ہميشہ باقي رہتي ہے، ہرگزرنے والا دن اُن کي چاہت ميں اضافہ کرتا ہے، ايک دوسرے سے جدائي اور فراق کا تصور بھي دونوں کيلئے مشکل ہوجاتا ہے اور اُن دونوں کے دل ايک دوسرے کي محبت سے سرشار ہوتے ہيں ۔ يہ ہے وہ محبت و چاہت جو کسي گھرانے يا خاندان کو دوام بخشتي ہے اور يہي وجہ ہے کہ اسلام نے ان چيزوں کو اہميت دي ہے٢۔

اگر اسلام کے بتائے ہوئے طريقے اور روش پر عمل درآمد کيا جائے تو ہمارا خانداني نظام پہلے سے زيادہ مستحکم ہوجائے گا کہ جس طرح گزشتہ زمانے ميں_ طاغوتي دور حکومت ميں_ جب لوگوں کا ايمان ، سالم اور محفوظ تھا اور ہمارے گھرانے اور خانداني نظام مضبوط اور مستحکم تھے تو اس ماحول ميں مياں بيوي ايک دوسرے سے پيار کرنے والے تھے اور گھر کے پرسکون ماحول ميں اپني اولاد کي تربيت کرتے تھے اور آج بھي يہي صورتحال ہے ۔ وہ گھرانے اور خاندان جو اسلامي احکامات اور آداب کا خيال رکھتے ہيں وہ غالباً دوسروں کي بہ نسبت زيادہ مضبوط ومستحکم اور بہتر ہوتے ہيں اور وہ اپنے بچوں کو پرسکون ماحول فراہم کرتے ہيں ١۔

-----------



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next