حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



ساتھ دينے ، ہمراہي ، صبر اور موافقت کا مرہون منت ہے اور ہميشہ يہي ہوتا رہتاہے ۔ يہ جو کہا گيا کہ ’’جِھَادُ المَرآَۃِ حُسنُ التَّبَعُّلِ ‘‘،عورت کا جہاد بہترين شوہر داري ہے ۔ ’’حُسنُ التَّبَعُّلِ ‘‘ کا کيا مطلب ہے؟کچھ لوگ خيال کرتے ہيں کہ عورت کا جہاد يہ ہے کہ وہ صرف شوہر کے آرام و سکون کے وسائل فراہم کرے، حُسنُ التَّبَعُّلِ صرف يہ نہيں ہے اور نہ ہي يہ جہاد ہے ۔ عورت کا جہاد يہ ہے کہ جب ايک مومن وفداکار عورت کا شوہر مختلف قسم کي سنگين ذمے داريوں کا حامل ہے تو اُس سنگين ذمے داري کا بارگراں آپ کے کندھوں پر بھي آئے گا اور آپ خواتين بھي ان کي ماموريت اور وظائف ميں شريک ہوں گي۔ آپ خواتين کي خدمات اسي طرح کي ہيں ۔

جب مرد دن بھر کے کام، کاج، تجارت اور ديگر وظائف کي بجا آوري سے تھکا ہارا گھر لوٹتا ہے تو اُس کي تھکاوٹ کے اثرات گھر ميں بھي ظاہر ہوتے ہيں ۔ جب وہ گھر ميں قدم رکھتا ہے تو تھکا ہوا ،خستہ تن اورر کبھي بد اخلاق بھي ہوتا ہے ۔ اُس کے کام ،آفس يا تجارت و بازار سے آنے والي يہ خستگي ، بداخلاقي اور درد سر گھر کي اندورني فضا ميں بھي منعکس ہوتي ہے ۔ اب اگر يہ عورت جہاد کرنا چاہتي ہے تو اس کا جہاد يہ ہے کہ وہ شوہر کي بداخلاقي اورکم ہمتي کا خوش اخلاقي سے جواب دے، اُن سختيوں اور زحمتوں کے ساتھ اپني شيريں زندگي کي تعمير کرے اور خدا کي خوشنودي کيلئے اُنہيں تحمل کرے ۔ اِسے کہا جاتا ہے حُسنُ التَّبَعُّلِ يا بہترين شوہر داري۔

حضرت فاطمہ علیھا السلام کا عظيم ترين جہاد!

جب رسول اکرم۰ نے مدينے ہجرت کي تو امير المومنين ٴکي عمر مبارک تقريباً تئيس يا چوبيس سال تھي۔ ہجرت کے فوراً بعد مختلف قسم کے غزوات اورجنگيں شروع ہوگئيں ۔ ان تما م جنگوں يا غزوات ميں يہ نوجوان يا علمدار سپاہ اسلام تھا ياسب سے آگے آگے رہتا تھا يا جنگ کا شجاع ترين مجاہد تھا۔ غرضيکہ سب سے زيادہ ذمے داري اسي نوجوان کے پاس تھيں ۔

جنگ تو موسم کے مطابق نہيں ہوتي ہے، کبھي موسم گرم ہے اور کبھي ٹھنڈا، کبھي صبح اورگھر ميں بچہ بيمار ہے (اُسے دوا کي ضرورت ہے ليکن حکم جنگ آگيا تو اب جنگ کيلئے فوراً جانا ہے ، سب کچھ چھوڑ کر)۔ رسول اکرم۰ کي دس سالہ حکومت ميں تقريباً ستر چھوٹي بڑي جنگيں ہوئيں، کچھ جنگيں چند روز پر مشتمل تھيں اور کچھ جنگيں ايک ماہ کے طويل عرصے تک لڑي گئيں ۔ صرف ايک جنگ کے علاوہ امير المومنين ٴنے تمام جنگوں اور غزوات ميں شرکت کي۔ ان جنگوں ميں شرکت کے علاوہ انہيں مختلف قسم کي ماموريت کيلئے بھيجا جاتا تھا، مثلاً رسول اکرم۰ نے امير المومنين ٴکو کچھ مدت کيلئے قضاوت کي غرض سے يمن بھيجا۔ بنابرايں، يہ حضرت فاطمہ علیھا السلام تھيں جو ہميشہ ان تمام حالات کا سامنا کرتي رہيں ۔ يا اُن کے شوہر جنگ ميں ہوتے يا زخمي و خون آلودہ بدن کے ساتھ گھر لوٹتے يااگر يہ دونوں حالتيں نہيں بھي ہوتيں تو بھي پيغمبر اکرم۰ کي خدمت ميں مختلف اہم امور کي انجام دہي کيلئے مدينے ميں سرگرم عمل ہيں يا پھر سفر وماموريت پر گئے ہيں ۔ حضرت فاطمہ زہر علیھا السلام نے ان تمام سخت و دشوار حالات کا جبکہ اُن کے فعال ترين شوہر ہميشہ کاموں ميں مشغول تھے،مہرباني ، ايثار اور فداکاري سے مقابلہ کيا اور چار بچوں کو اپني تعليم و تربيت کے زير سايہ پروان چڑھايا۔ ان ميں سے ايک حضرت امام حسين ٴ ہيں کہ پوري تاريخ بشريت ميں پرچم آزادي کو بلند کرنے والي اُن سے بڑي شخصيت کوئي اور نہيں ہے ۔ پس ’’حُسنُ التَّبَعُّلِ ‘‘ کا معني يہ ہے ۔

يہ وجہ ہے کہ ميرا يقين ہے اور اسي بنا پر تاکيداً آپ مرد حضرات کي خدمت ميں عرض کررہا ہوں کہ آپ کي مائيں خصوصاً آپ کي زوجات آپ کے اجر وثوات ميں شريک ہيں اور يہ درحقيقت اُن کا آپ کي فعاليت ،کام اور جدوجہد ميں اپنے اپنے مقام پر رہتے ہوئے ساتھ دينا ہے کہ جو انہوں نے انجام ديا ۔ کبھي پچا س فيصد،کبھي ساٹھ فيصد اور کبھي ستر فيصد وہ آپ کے کاموں اور اجر و ثواب ميں شريک ہيں ۔

مرد،خواتين کي اکثر زحمتوں سے بے خبر ہيں!

اگر آپ خواتين اپنے شوہروں کي طرف سے زحمت و مشقت کو برداشت کرتي ہيں اور آپ کا شوہر کام ، ملازمت، اجتماعي فعاليت و جدوجہد کي وجہ سے (نہ چاہتے ہوئے بھي) يہ زحمت و مشقت آپ کے کندھوں پر ڈالتا ہے تو جان ليجئے کہ آپ کي اس زحمت و مشقت کا خدا کي بارگاہ ميں اجر محفوظ ہے ۔ خواہ وہ ايک لمحے وايک گھنٹے ہي کا کيوں نہ ہو اور خواہ کوئي اُس کي طرف متوجہ نہيں بھي ہو ۔

بہت سے افراد، خواتين (خصوصاً بيويوں) کي زحمت و مشقت سے بے خبر ہيں ۔ اکثر لوگ يہ سمجھتے ہيں کہ زحمت و مشقت وہ چيز ہے کہ جسے انسان اپنے زور بازو اوربدني طاقت سے برداشت کرے يا انجام دے ليکن وہ لاعلم ہيں کہ کبھي کبھي روحي اور قلبي احساسات کے ذريعے برداشت کي جانے والي زحمت کا بار بہت سنگين ہوتا ہے اور لوگوں نے اسي مطلب کو اپنے ذہنوں ميں بٹھاليا ہے ۔ مرد حضرات بھي آپ خواتين کي زحمتوں سے اچھي طرح مطلع نہيں ہيں ليکن خداوند متعال ’’لَا يَخفيٰ عَلَيہ خَافِيَۃ?‘‘ ہے اور کوئي چيز اس سے پوشيدہ نہيں رہتي، وہ آپ کے کاموں پر حاضر و ناظر ہے اور آپ اُس کي بارگاہ ميں مآجور ہيں ۔

پس آپ مرد حضرات کي خدمت ميں عرض کروں کہ ان خواتين کي قدر کيجئے کہ جو زندگي کے مسائل ميں اپنے اپنے محاذ جنگ پر رہتے ہوئے آپ کے ساتھ آپ کي فعاليت و جدّوجہد شريک ہيں ۔ آپ خواتين کي خدمت ميں بھي عرض کروں يہ مرد حضرات جو کام انجام دے رہے ہيں اگر اچھي طرح انجام ديں تو ان کے يہ کام بہترين کاموں سے تعلق رکھتے ہيں ۔ راہ انقلاب ميں پاسداري و حفاظت ،بہترين کاموں سے تعلق رکھتي ہے اور اس کا اجر وثواب بھي بہت زيادہ ہے ۔ اگر آپ اپنے جوان شوہر جو اس ذمے داري کاحامل ہے،کي کاميابي ميں اُس کي مدد کريں تو اُسي نسبت سے خدا کي بارگاہ ميں آپ کي قدر و اہميت اور اجر وثواب زيادہ ہوگا۔ ہمت و حوصلے سے ان وظائف کو انجام دينا ہي ہر ملک ميں بڑے بڑے کاموں کي انجام دہي کا سبب بنتا ہے ۔ جب ايک ملک کے مردوں ،خواتين اور پيرو جوان اورمختلف افراد کي ہمت و حوصلے اور ارداے و طاقت ايک ساتھ جمع ہوجائے تو اُس قوم سے عظمت و قدرت کا ايک سيلاب امڈتا ہے کہ جو قوموں کي بے مثل ونظير طاقت و قدرت کا باعث بنتا ہے ١۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next