حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



ليکن کيا وہ سب امتحانات ميں کامياب ہوگئے؟ ہميں اپني نجات کيلئے حضرت زہرا علیھا السلام کي زندگي کے اس حصے کي اشد ضرورت ہے ۔ يہ حديث شيعہ راويوں سے نقل کي ہے کہ پيغمبر اکرم نے حضرت فاطمہ عليہا السلام سے فرمايا ’’يا فاطِمَۃُ بِنتَ محمّدٍ اِنّي لَا اَغنيٰ عَنکِ مِنَ اللّٰہِ شَيئًا‘‘۔اے ميري پياري لخت جگر، اے ميري فاطمہ ميں خدا کيلئے تم کو کسي چيز سے بے نياز نہيں کرسکتا ہوں ۔ يعني تم اپنے غوروفکر کے ذريعے سے بارگاہ الٰہي ميں آگے بڑھو اور ايسا ہي تھا۔ وہ اپني فکر و معرفت کے ذريعے اِس مقام تک پہنچيں ۔

دوسري فصل

 

عملي سيرت

فاطمہ g، ماں کي خالي جگہ

آپ توجہ کيجئے کہ حضرت فاطمہ علیھا السلام نے اپنے بچپن سے ليکر شہادت تک کي مختصر زندگي کس طرح بسر کي ہے؟ اپني شادي سے قبل کہ جب وہ ايک چھوٹي سے لڑکي تھيں تو انہوں نے نور و رحمت کے پيغمبر، دنيائے نور کو متعارف کرانے والي عظيم شخصيت اور عظيم عالمي انقلاب کے رہبر و مدير کے ساتھ کہ جن کا انقلاب تاقيامت باقي رہے گا کہ جس دن سے اُنہوں نے اس پرچم توحيد کو بلند کيا، حضرت زہرا علیھا السلام نے ايسا برتاو کيا کہ اُن کي کنيت ’’اُمّ اَبِيھَا‘‘ ، ’’اپنے والد کي ماں ‘‘رکھي گئي۔يہ تھي اُن کي خدمت ،کام، محنت و مشقت اور جدوجہد۔ بغير کسي وجہ کے تو اُن کو ’’اُمّ اَبِيھَا‘‘ نہيں کہا جاتا ہے ۔ خواہ وہ مکے کے شب و روز ہوں يا شعب ابي طالب ٴکے اقتصادي و معاشي محاصر ے کے سخت ترين دن و رات يا وہ وقت کہ جب آپ کي والدہ حضرت خديجہ، رسول اکرم۰ کو تنہا چھوڑ گئيں اور پيغمبر۰ کے قلب مبارک کو مختصر عرصے ميں دو صدمے اٹھانے پڑے ، يعني حضرت خديجہ اور حضرت ابوطالبٴ کي پے در پے وفات۔ ايسے کڑے و مشکل وقت ميں حضرت زہرا علیھا السلام آگے بڑھيںاور اپنے ننھے ہاتھوں سے رسول اکرم۰ کے چہرہ مبارک پر پڑئے ہوئے غم و اندوہ کے گرد وغبار کو صاف کيا اور اپنے والد کي تسلي کا سبب بنيں ۔ حضرت زہرا علیھا السلام کي جدوجہد يہاں سے شروع ہوئي۔ آپ ديکھئے کہ حضرت زہرا علیھا السلام کي شخصيت اور جدوجہد کا يہ بحر بيکراں کتنا عظيم ہے!

طلوع اسلام کے بعد علي و فاطمہ علیھا السلام کي خدمات

اس کے بعد اسلام کا آفتاب طلوع ہوتا ہے اور اس کے بعد آپ حضرت علي مرتضي ٴسے رشتہ ازدواج ميں منسلک ہوجاتي ہيں ۔ حضرت علي ابن ابي طالب ٴ ايک فداکار اورانقلابي رضاکار کا مصداق کامل ہيں ۔يعني اُن کا پور ا وجود اسلام کي تبليغ اور اُسے مضبوط بنانے اور خدا اور رسول۰ کي خوشنودي و رضا کے حصول کيلئے وقف تھا۔حضرت امير المومنين ٴ نے اپني ذات کيلئے کوئي سرمايہ نہيں چھوڑا۔ حضرت ختمي مرتبت کي حيات مبارکہ کے آخري دس سالوںميں امير المومنين نے جو کام بھي انجام ديا وہ صرف اسلام کي پيشرفت کيلئے تھا۔

يہ جو کہا جاتا ہے کہ حضرت زہرا علیھا السلام ، اميرالمومنين اور اُن کے بچے کئي کئي دن بھوکے رہتے تھے تو اس کي وجہ يہي ہے کہ ان کے پاس جو کچھ تھا وہ سب راہ خدا ميں نئے مسلمان ہونے والوں کيلئے وقف کرديا تھا ۔ ورنہ تو اگر يہ جوان تجارت اور کمانے کي فکر کرتا تو سب لوگوں سے زيادہ کماسکتا تھا۔ يہ وہي علي ٴ ہيں کہ جو آنے والے زمانے ميں کنويں کھودتے تھے اور جب پاني تيزي سے ابلنے لگتا تو باہر تشريف لاتے اور مٹيالے پاني ميں آلودہ اپنے ہاتھ و پير کو دھوئے بغير بيٹھ کر کنويں کو وقف کرنے کا حکم تحرير فرماتے ۔ امير المومنين ٴ نے اس قسم کے کام بہت زيادہ انجام ديئے ہيں، کتنے ہي نخلستانوں کو آپ نے خود آباد و سرسبز و شاداب بنا ياہے، يہ وہي مدينہ ہے تو امير المومنين اس مدينے ميں بھوکے کيوں رہيں؟ حديث ميں ہے کہ ايک مرتبہ حضرت فاطمہ علیھا السلام خدمت رسول اکرم ۰ ميں تشريف لے گئيں تو فاقوں کي وجہ سے آپ کا رنگ زرد ہوگيا تھا۔ جب حضرت ختمي مرتبت۰ نے حضرت فاطمہ علیھا السلام کي اس حالت کا مشاہدہ کيا تو اُن کا دل بہت بيقرار ہوا اور انہوں نے حضرت زہرا علیھا السلام کيلئے دعا کي۔

حضرت اميرالمومنين ٴ کي تمام جدوجہد کا ہدف، خوشنودي خدا کا حصول اور اسلام کي پيشرفت تھي، انہوں نے اپنے ليے کوئي ايک کام بھي انجام نہيں ديا۔ يہي وجہ ہے کہ وہ ايک رضاکار کا مصداق کامل ہيں ۔ميں علي و فاطمہ علیھا السلام کے نام نامي سے منسوب اس ملک کے تمام رضاکاروں (بسيجيوں) کي خدمت ميں عرض کرتا ہوں کہ حضرت امير المومنين ٴ کو اپنے ليے اسوئہ عمل قرارديں ۔ اس ليے کہ پوري دنيا ميں مسلمان رضاکاروں کيلئے سب سے بہترين اور بزرگترين اسوہ، حضرت علي ابن ابي طالب ٴہيں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next