حقوق نسواں کے دفاع کيلئے لازمي اصول



ابھي دس ،بيس سال ہي ہوئے ہيں کہ انہوں نے خواتين کے حقوق اور اُن کي آزادي کے عنوان سے کچھ اور تحريکيں دوبارہ شروع کي ہيں ۔سوال يہ ہے کہ آخر کيوں؟ اگر مغرب کي دي ہوئي آزادي،کامياب اور مکمل آزادي ہوتي اوراگرخواتين کے حقوق کا دفاع، ايک سچا اور حقيقي دفاع ہوتا تو پھر اس کي کيا ضرورت تھي کہ سو سال بعدکچھ افراد آئيں اورتحريک دوبارہ شروع کريں اور شور وغوغا برپا کريں ۔ پس معلوم ہوا کہ اُن کا وہ نسخہ بھي غلط تھا اور يہ نسخہ بھي غلط ہے اور اس کا نتيجہ سوائے مرد و عورت بالخصوص عورت کيلئے بدبختي اور مشکلات کھڑي کرنے کے علاوہ کسي اور صورت ميں سامنے نہيں آئے گا۔

-----------

١ يہ خطاب ١٩٩٧ کا ہے ۔

دوسري فصل

اسلامي روش اور احکامات

خواتين کے حقوق کے بارے ميں اسلامي روش

مذکورہ بالا روش اسلامي روش نہيں ہے ۔ خواتين کے حقوق کے دفاع کيلئے اسلام کا ہدف يہ ہے کہ عورت ، ظلم و ستم کا شکار نہ ہو اور مرد خود کو عورت کا حاکم نہ سمجھے کيونکہ گھر و گھرانے ميں اسلام نے مرد وعورت دونوں کيلئے حدود وحقوق کو معين و مشخص کيا ہے ۔ مرد کے اپنے حقوق ہيں اور عورت کے اپنے حقوق، اور ان تمام حقوق و حدود کو ايک سخت عادلانہ مگر متوازن نظام کے زير نظر ترتيب ديا گيا ہے ۔ وہ چيزيں جو اسلام کے نام سے مشہور ہوگئي ہيں اور غلط ہيں ہم نہ اُ ن کو بيان کرتے ہيں اور نا ہي اُن کا دفاع کرتے ہيں ۔ ليکن جو چيز اسلام سے تعلق رکھتي ہے وہ اسلام کے بيّن ، واضح اور مسلّم اصول ہيں اوريہ وہ امور ہيں جو گھر کے ماحول ميں مرد و عورت دونوں کيلئے حقوق ميں توازن کے قائل ہيں ۔

 

شوہر اور بيوي کا آرام و سکون بخش وجود

آپ اس آيہ مبارکہ کي طرف توجہ فرمائيے کہ جو مرد و عورت خصوصاً گھر کے ماحول ميں ايک اہم امر کي طرف اشارہ کررہي ہے ۔ ’’ومِن آيَاتِہِ اَن خَلَقَ لَکُم مِن اَنفُسِکُم اَزوَاجاً‘‘ ١ ۔خداوند عالم کي نشانيوں ميں سے ايک نشاني يہ ہے کہ اُس نے تم انسانوں کيلئے خود تم ميں اور تمہاري جنس (انسان) سے ہي تمہارے جوڑے (ہمسر) بنائے ہيں ۔ آپ مردوں کيلئے خواتين اور آپ خواتين کيلئے مردوں کو خلق کيا ہے ۔ يہ آپ ہي سے ہيں، ’’مِن اَنفُسِکُم‘‘ کسي اور جنس سے نہيں ہیں،کوئي الگ انساني وجود نہيں ہے بلک ايک ہي حقيقت اور ايک ہي جوہر اور ايک ہي ذات ہے(جو انسان ہونے سے عبارت ہے)۔ البتہ يہ بات مشخص ہے کہ يہ دونوں اپني بعض صفات و خصوصيات ميں ايک دوسرے سے مختلف ہيںچونکہ ان کے وظائف اور ذمے دارياں مختلف ہيں ۔ اِس کے بعد ارشاد فرماتا ہے کہ ’’لِتَسکُنُوا اِلَيھَا‘‘ ١ ( تاکہ تم اُن سے سکون حاصل کرو) ۔ طبيعت بشري ميں زوجيت (جوڑے کا بننا) اور دو جنس (مرد وعورت) ہونا ايک بہت بڑا ہدف ہے اور وہ ہدف، آرام وسکون سے عبارت ہے تاکہ آپ انسان اپني جنس مخالف سے اپنے گھر ميں ، شوہر ، بيوي سے اور بيوي، شوہر کے ساتھ زندگي بسر کرنے ميں آرام و سکون پائے ۔ مرد کيلئے گھر ميں آنا ، گھر کے پرسکون ماحول ميں سانس لينا، مہربان،دوست اورامين بيوي کے ساتھ زندگي بسر کرنا آرام و سکون کا وسيلہ ہے ۔ اِسي طرح بيوي کيلئے بھي شوہر کا وجود ايک ايسي مضبوط پناہ گاہ ہے کہ جس سے وہ محبت کرتي ہے اور اس کا شوہر اس کي خوشبختي اور سعادت کا باعث بنتا ہے ۔ يہ تمام چيزيں گھر ہي دونوں کيلئے فراہم کرتا ہے ۔ مرد کو آرام و سکون حاصل کرنے کيلئے گھر کے پر فضا ماحول ميں بيوي جيسے ايک انيس و محبوب کي ضرورت ہوتي ہے اور عورت بھي اپنے راحت و آرام کيلئے گھر کي چار ديواري ميں ايک مضبوط و مستحکم شوہر کي محتاج ہے ۔ ’’لِتَسکُنُوا اِلَيھَا‘‘ ۔ دونوں کو سکون و آرام کيلئے ايک دوسرے کے ضرورت مند اور محتاج ہيں ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 next