کربلا میں آغاز جنگ



”ان اللّٰہ لم یضل اٴخاک ولکنہ ھدیٰ اٴخاک واٴضلک“ خدا نے تیرے بھائی کو گمراہ نھیں کیا بلکہ تیرے بھائی کو ھدایت بخش دی، ھاں تجھے گمراہ کردیا ۔

 

ولو شاء ربي ما شھدت قتالھم

ولا جعل النعماء عندي ابن جابر

لقد کان ذاک الیوم عارا وسبّةً 

 ÛŒØ¹ÛŒØ± ہ   الاٴ بناء  بعد  ا لمعا  شر

فیالیت اني کنت من قبل قتلہ

ویوم حسین کنت فی رمس قابر

  اگر میرا پروردگار چاھتاتو میں کربلا Ú©ÛŒ جنگ میں حاضر نہ ھوتا اورنہ جابر Ú©Û’ Ù„Ú‘Ú©Û’ کا مجھ پر احسا Ù† ھوتا۔ در حقیقت وہ دن تو ننگ وعار کا دن تھا جو نسلوں تک طعن Ùˆ تشنیع کا باعث رھے گا Û” اے کاش  بریر Ú©Û’ قتل سے قبل میں مرگیا ھوتا اور حسین Ú©Û’ مقابلہ Ú©Û’ دن سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ میں قبر میں مٹی Ú©Û’ نیچے ھوتا۔

علی بن قرظہ Ù†Û’ کھا خدا مجھے نابود کرے اگر میں تجھے قتل نہ کروں، یہ کہہ کر امام علیہ السلام پر حملہ کیا۔ نافع بن ھلال مرادی Ù†Û’ آگے بڑھ Ú©Û’ مزاحمت کرتے ھوئے نیزہ لگا کر اسے زمین پر گرا دیا تو اس Ú©Û’ ساتھیوں Ù†Û’ حملہ کیا اور اسے کسی طرح بچاکر Ù„Û’ گئے۔[12]جنگ کا بازار گرم تھا، گھمسان Ú©ÛŒ لڑائی ھورھی تھی، سپاہ اموی Ù†Û’ چاروں طرف گھوم کر قتل Ùˆ غارت گری کا بازار گرم کر رکھا تھا۔اس دوران      حر بن یزید ریاحی اس فوج پر حملہ آور تھے اور اس شعر سے تمثیل کئے جارھے تھے Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 next