اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



اگر چہ جناب خوارزمى نے فارابى كى مانند علوم كو منطقى اور فلسفى نظم كے ساتھ مرتب نہيں كيا ليكن ہر علم كے دوسرے علوم كى نسبت موضوع اور ہدف كى بنياد پر فرق كو مد نظر ركھا ہے ، خوارزمى كى نگاہ ميں بعض علوم بذات خودہدف ہيں جبكہ بعض ديگر علوم مقصدتك پہنچے كا وسيلہ ہيں لہذا پہلے والے علوم ديگر علوم كى نسبت برترى كا مقام ركھتے ہيں انہوں نے اپنى كتاب'' مفاتيح العلوم' ' ميں علوم كى ايك جديد درجہ بندى پيش كرنے كى كوشش كى يعنى علوم كو دو اقسام ميں تقسيم كيا پہلى قسم '' علوم شرعى '' اور دوسرى قسم اغيار كے علوم يا علوم عجمى ہيں ،انہوں نے اپنى كتاب كے پہلے حصہ ميں ان علوم اسلامى كے بارے ميں بحث كى كہ جنہوں نے اسلامى تہذيب و تمدن كى حدود ميںجنم ليا اور ارتقاء پايا جبكہ دوسرے حصہ ميں ان مختلف علوم پر بحث كى كہ جنہوں نے ايران ، يونان يا ہند ميں جنم ليا اور مسلمانوں نے انكى پيش رفت اور ارتقاء ميں موثر كردار كيا(1)

-----------------------

1) بواوسل '' دائرة المعارفہاى فارسى '' تہران ، ص 40 ، 20_

 

الف) غير اسلامى علوم:

1) رياضيات:

ترجمہ كى تحريك كے دور ميں يونانى رياضى دانوں كى بہت سى كتابوں كو عربى ميں ترجمہ كيا گيا اوربہت جلد ہى اسلامى رياضى دانوں نے يونانى رياضى دانوں كى سطح علمى پرسبقت حاصل كرلى ،انكى كتابوں كى بہت سى شروحات لكھى گئيںاور انہوں نے علوم رياضى كو بہت وسعت بخشى اس دور ميں رياضى كى اہم ترين يونانى كتاب كہ جسكا عربى ميں ترجمہ ہوا اور اس كى بہت سى شروحات لكھى گئيں اقليدس كى كتاب ''اصول'' تھي، ليكن مسلمان رياضى دانوں كا اہم ترين كردار علم رياضى كے فقط ارتقاء ميں ہى نہ تھا بلكہ يہ كردار مشرق و مغرب يعنى يونان و ہند كى رياضيات كے بہترين امتزاج يعنى اسلامى رياضيات كى شكل ميں سامنے آيا اور بنى نوع انسان كيلئے اسلامى رياضيات ايك قيمتى ترين دريافت كى حيثيت ركھنے لگى _

يہ اسلامى رياضيات كا ہى كارنامہ تھا كہ اس نے ہندسى رياضيات كى معلومات كو جس ميں اہم ترين يعنى اعشارى عدد نويسى كى روش كو رياضى كے ديگر يونانى قواعد كے ساتھ مخلوط كر كے ايك وحدانى شكل وصورت ميں ممكن كرتے ہوئے اہل مغرب كے سامنے پيش كيا، اگر چہ يونانى رياضيات اپنى چند ديگر شاخوں ميں مثلا مثلثات اوركروى علوم (spherical Seiences) ميں كافى ترقى كر چكى تھيں ليكن ايك سادہ عددنويسى كى روش نہ ہونے كى بناء پر يونان ميں علم اعداد ترقى نہ كرسكا تھا_

كلى طور پر اسلامى رياضى دانوں كے علم رياضى كى مختلف اقسام ميں ثمرات كو يوں بيان كيا جا سكتا ہے: اعشارى نظام كى تكميل كے ذريعہ ہندى عدد نويسى كے نظام كى اصلاح مثلاً اعشارى كسور كى اختراع ،اعداد كى تھيورى ميں جديد مفاہيم لانا،علم الجبرا كى ايجاد، علم مثلثات اور علوم كروي(spherical Sciences) ميں اہم اور جديد انكشافات كرنا، درجہ 2 اور 3 كے عددى معادلات اور مسائل كا جواب پانے كيلئے مختلف روشوں كى تخليق_

مسلمان ، مسلم رياضى دان رياضى دان محمد بن موسى خوارزمى كى كتاب'' الجمع و التفريق بالحساب الہند'' كے ذريعے ہند كى عددنويسى كى روش سے آشنا ہوئے ،خوارزمى كى يہ كتاب عالم اسلام ميں علم حساب پر لكھى جانے والى كتابوں ميںسے قديم ترين كتاب ہے اب صرف اسكا لاطينى زبان ميں ترجمہ باقى رہ گيا ہے ،خوارزمى كى اہميت كو اس لحاظ سے بھى جانچا جا سكتا ہے كہ يہ حساب كى پہلى كتاب ہے كہ جو عربى سے لاطينى زبان ميں ترجمہ ہوئي ، آج كے اہل مغرب رياضيات اور كمپيوٹر كے حوالے سے اشياء كے حساب و كتاب ميں معين روش بتانے كے ليے خوارزمى كا نام تحريف شدہ شكل ميں يعنى '' لاگر تھم (legarithms)'' كى صورت ميں ان پر اطلاق كرتے ہيں_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next