اسلامى تمدن ميں علوم كى پيش رفت



3_ فزكس اور ميكانيات:

ميكانيات كا علم مسلمانوں كے ہاں '' علم الحيل'' كہلاتا تھا '' علم حيل'' قديم علماء كے نزديك آلات كا علم ہے اور ان تمام آلات كا تعارف كرواتا ہے جو كہ جو مختلف كام انجام ديتے ہيںاگر چہ بعض نظريات جو كہ علم الحيل سے متعلقہ كتب ميں ملتے ہيں ان كى جڑيں مشرق بعيد (چين جاپان و غيرہ ) اور ايران كے خطے ميں پائي جاتى ہيں_

يہ بات قطعى طور پر كہى جاسكتى ہے كہ اسلامى انجي نرنگ مشرق وسطي( عرب ممالك ØŒ ايران، Ùˆ افغانستان ...) اور بحيرہ روم ÙƒÛ’ خطے ÙƒÛ’ نقش قدم پر رواں دواں تھى ØŒ مصرى اور روميوں Ù†Û’ ميكانيات ميں بہت ترقى كى تھى ليكن اس حوالے سے يونانى لوگوں كا كردار سب سے زيادہ تھا ØŒ بغداد ميں بنى عباس ÙƒÛ’ بڑے خلفاء ÙƒÛ’ دور ميں بہت سى يونانى اور ÙƒÚ†Ú¾ سريانى كتب كا عربى ميں ترجمہ ہوا تھاكہ جن ميں فيلون بيزانسى (بوزنطى ) كى كتاب پيونميٹك، ہرون اسكندرانى كى كتاب مكينكس اور پانى والى گھڑيوں ÙƒÛ’ بارے ميں ارشميدس ÙƒÛ’ رسالے كا نام ليا جاسكتا ہے  _

مسلمان انجينئروں كى استعداد و لياقت كا تجزيہ كرنا سادہ كام نہيں ہے، مسطحہ ہندسہ plane geometry ميںآلات كو بنانے اور انكى تنصيب كے ليے ، حساب اور پيمائشے ميں مہارت ضرورى تھي، اگر چہ آلات كو جوڑنے اور انكى تنصيب كے ليے كوئي منظم معيار موجود نہيں تھا، مگر اسكے باوجود مسلمان انجينرز كا جديد آلات ( جيسے خودكار مجسمہ اور مكينكل فوارہ) كو بنانے ميں كاميابى كى وجہ يہ تھى كہ وہ ان آلات كو بنانے كے ليے statics كے علم سے استفادہ كرتے تھے اور اسى وجہ سے مطلوبہ پارٹس كو كاٹ بھى سكتے تھے اور انكى ڈھلائي كے بعد انكى تنصيب بھى كرليتے تھے(1)

عالم اسلام كے سب سے پہلے انجنيرحضرات تين بھائي بنام احمد، محمد اور حسن كہ جو موسى بن شاكر كے

-----------------------

1) ڈونالڈر ہيل، ملينك انجيڑنگ مسلمانوں كے درميان ص 5،4_

بيٹے تھے اور بنو موسى كے عنوان سے مشہور تھے ،بنو موسى كى كتاب الحيل سب سے پہلى تدوين شدہ كتاب تھى كہ جو عالم اسلام ميں مكينك كے حوالے سے جانى پہچانى تھى ، اس كتاب ميں سوكے قريب مشينوں كى تفصيل بيان ہوئي ہے كہ جن ميں سے اكثر خودكار سيسٹم اور سيال مكينكى خواص كے ساتھ كام كرتى تھيں، ان مشينوں ميں مختلف انواع كے خودكار فوارے ، پانى والى گھڑياں ، مختلف انواع كے پانى كو اوپرلانے وا لے وسائل، كنويں كے رہٹ اور خودكار لوٹے و غيرہ شامل ہيں ، ان تين بھائيوں كى تحقيقات كے حوالے سے قابل توجہ نكتہ يہ ہے كہ ان لوگوں نے يورپ سے پانچ سو سال پہلے اور فنى علوم كى تاريخ ميں پہلى بار crank shaft پہيے كے دھرے (كا وہ پرزہ جو اسكو عمودى اور دورى دونوں حركتيں دے سكتاہے) كو استعمال كيا (1)

دوسرے مشہور اسلامى انجنيئركہ جو ميكانيات ميں شہرہ آفاق تھے جناب ''جزرى ''تھے وہ چھٹى صدى ہجرى ÙƒÛ’ دوسرے اواخر يا ساتويں صدى ÙƒÛ’ آغاز ميں شہر'' آمد'' جسے آج كل '' ديار بكر'' كہا جاتاہے، ميں رہا كرتے تھے انكى ميكانيات ÙƒÛ’ بارے ميں مشہور كتاب كا نام ''كتاب فى معرفة الحيل الہندسية يا الجامع بين العلم Ùˆ العمل النافع فى ضاعة الحيل'' ہے كہ جسے انہوں Ù†Û’ دياربكر ÙƒÛ’ امير كى درخواست پر لكھا، جزرى كى كتاب علم Ùˆ عمل كا مجموعہ ہے يعنى يہ كتاب نظرى ہونے ÙƒÛ’ ساتھ ساتھ عملى ہونے ÙƒÛ’ ناطے سے بھى پہچانى جاتى ہے  _

جناب جزرى '' رئيس الاعمال'' يعنى انجنيرؤں كے سر براہ كے مقام پر بھى فائز تھے اوررسم فنى ( مختلف اشياء كے قطعات اور تصاوير كے ذريعے رياضياتى قواعد كى روشنى ميں خوبصورتى اور آرائشے كا فن ) كے ہنر ميں مہارت ركھتے تھے اسى طرح وہ اپنے ذہن ميں آنے والے تمام موضوعات كى تشريح اور آسان يا پيچيدہ ہر قسم كے آلات كى توصيف كرنے ميں استاد تھے، انكى كتاب مكينيكل اورہائيڈرولك (Hydroallque) وسائل و آلات كے حوالے سے قرون وسطى كى بہترين تاليف ہے ،اس ميں انہوں نے واقعا علم و عمل كے مابين نظرى مباحث اور عملى طريقوں كو بيان كيا ہے يہ كتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے :



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 next