حقيقت شيعه



پيغمبر بيت الشرف سے غصہ کي حالت ميں باہر آئے او رمنبر پر تشريف لے گئے اس وقت آپ کي طبيعت بھي ناساز تھي۔

آپ نے فرمايا: لوگو! اسامہ بن زيد کي سرداري کے بارے ميں بعض لوگوں کي کيسي چہ مي گوئياں مجھ تک پہنچي ہيں؟ اگر تم لوگ اسامہ کي سرداري کے بارے ميں طعن و طنز کر رہے ہو تو اس کے پہلے ان کے باپ کے بارے ميں اعتراض کرچکے ہو۔

خدا کي قسم وہ شخص اس سرداري کا اہل تھا او راس کے بعد اس کا بيٹا (اسامہ) اس کي اہليت رکھتا ہے۔

جب کہ رسول اکرم اسامہ کي جلد روانگي پر مصر تھے ليکن لوگ ٹال مٹول کرتے رہے، قبل اس کے کہ اس لشکر کي مقام جرف سے روانگي ہوئي رسول وفات پاگئے اور آپ لشکر کو تبديل کرنے والے تھے يا ارادہ رکھتے تھے۔

بعض اصحاب کا موقف حکم نبوت کي خلاف ورزي ميں اس حد تک آگے بڑھ گيا تھا کہ آپ کے سامنے اس کا اظہار کرنے لگے تھے، اور وفات رسول سے تھوڑا قبل اس کي مثال موجود ہے۔

محدثين، مورخين، ارباب سير اور صحيح بخاري کے الفاظ کچھ يوں ہيں:

ابن عباس سے روايت ہے کہ رسول کي احتضاري کيفيت کے وقت آپ کے بيت الشرف ميں بہت سارے لوگ جمع تھے جن ميں عمر بن الخطاب بھي تھے اس وقت رسول نے کہا: لاؤ تمہارے لئے ايسي تحرير لکھ دوں تاکہ اس کے بعد تم گمراہ نہ ہو۔

جس کے بعد عمر نے بے ساختہ کہا: ان پر بخار کا غلبہ ہے تم لوگوں کے پاس قرآن ہے اور کتاب خدا ہمارے لئے کافي ہے۔

اہل بيت اطہار٪ نے اس نظريہ سے اختلاف کيا اور وہيں وہ افراد بھي تھے جو يہ کہہ رہے تھے کہ رسول کو وہ تحرير لکھنے دو جس کے سبب تم گمراہي سے بچ جاؤ گے۔

دوسرا گروہ ان لوگوں کا تھا جو عمر کے نظريہ کا حامي تھا، جب يہ اختلاف زيادہ بڑھا تو رسول نے ناراض ہوکر فرمايا: ميرے پاس سے تم لوگ چلے جاؤ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next