حقيقت شيعه



تو اس کا جواب يہ ہے کہ رسول سے بہت ساري روايات نقل ہوئيں ہيں جس ميں آپ نے اپنے بعد کے خلفاء کي تعيين کي ہے اور ان کي تعداد بارہ بتائي ہے، علماء حديث، حافظين حديث اور بخاري کے الفاظ يہ ہيں:

جابر بن ثمرہ راوي ہيں کہ: ”ميں نے رسول اکرم کو فرماتے سنا ہے کہ بارہ ہادي و امام ہوں گے“اس کے بعد ايک جملہ کہا جس کو ميں سن نہ سکا، پھر ميرے والد نے بتايا کہ آپ نے فرمايا ہے کہ ”سب کے سب قريشي ہوں گے“[29]

مرجعيت کے عام شرائط اور نص

گذشتہ بحثوں ميں ہم نے اہلبيت ٪ کي مرجعيت اور ديني مرکزيت کي لياقت کے سلسلہ ميں دلائل پيش کئے ہيں اور ان کي حمايت و لياقت پر متعدد شواہد و دلائل بھي پيش کئے جس ميں آيات الٰہيہ اور فرمان رسول شامل تھا، اور ہم نے يہ بات بھي عرض کي تھي کہ اسلام کي قيادت اور سياست کا آپس ميں چولي دامن کا ساتھ ہے دونوں ايک دوسرے کے اٹوٹ حصے ہيں، اور نبي اکرم نے اس سلسلہ ميں اقدام بھي کيا خاص طور سے ہجرت کے بعد مسلمانوں نے دو حکومتوں کے سنگم کو بنحو احسن درک بھي کيا، گويا رسول کي جانب سے ديني مرجعيت و مرکزيت پر نص موجود ہے لہٰذا سياسي مرکزيت کے لئے بھي کسي کا وجود ضروري ہے، انھيں ضروريات کے پيش نظر رسول نے اپنے بعد کے وصي کا تعين فرمايا اور ان افراد نے احکام الٰہيہ کا اجراء بھي کيا جس طرح سے نبي نے خبر دي تھي اور افراد کا تعين بھي فرمايا تھا، ثبوت ميں کچھ واقعات پيش کريں گے:

اگر ہم حيات نبوي کا بغور مطالعہ کريں گے تو يہ بات کھل کر سامنے آئے گي کہ رسول اکرم نے ابتدائے بعثت ميں ہي اس جانب خاص عنايت رکھي ہے اور اس قائد کي تعيين کا اہتمام کيا ہے جو ان کے بعد امت رسول کے امور کي پاسباني ميں ان کا خليفہ ہوگا، اور خداوند تعاليٰ کي بھي عنايت رہي ہے کہ اس نے نبي کي کفالت ميں تربيت کے مسئلہ کو بھي حل کرديا اور وہ بھي اعلان رسالت سے قبل۔

ابن اسحق، ابن ہشام Ú©ÙŠ نقل Ú©Û’ مطابق اس واقعہ Ú©ÙŠ يوں منظر کشي کرتا ہے: علي ابن ابي طالب  پر خدا Ú©ÙŠ خاص عنايت يہ تھي کہ جس وقت قريش سخت قحط سالي سے دوچار تھے اور حضرت ابوطالب کثير العيال تھے، تو رسول اکرم Ù†Û’ اپنے چچا عباس بن عبد المطلب، جو کہ اس وقت Ú©Û’ متمول افراد ميں شمار ہوتے تھے، ان سے کہا کہ لوگ اس وقت قحط سالي Ú©Û’ شکار ہيں اور آپ Ú©Û’ بھائي ابوطالب کثير العيال ہيں لہٰذا ہم لوگ Ú†Ù„ کر بات کرتے ہيں تاکہ ان Ú©Û’ اہل Ùˆ عيال Ú©Û’ بوجھ اور خرچ Ú©Ùˆ ہلکا کرسکيں، ان Ú©Û’ فرزندوں ميں سے ايک ہم Ù„Û’ ليتے ہيں اور ايک Ú©Ùˆ آپ، اور ہم دونوں ان Ú©ÙŠ کفالت کريں Ú¯Û’ØŒ جناب عباس Ù†Û’ حامي بھر لي! دونوں افراد حضرت ابوطالب Ú©Û’ پاس آئے اور دونوں Ù†Û’ ايک زبان ہوکر کہا کہ ہم چاہتے ہيں کہ آپ Ú©Û’ عيال کا بوجھ ہلکا کرديں، تاکہ لوگوں ميں جو بات (آپ Ú©Û’ کثير العيالي اور مشکلات Ú©ÙŠ) پھيلي ہے وہ ختم ہوجائے۔

حضرت ابوطالب  Ù†Û’ ان لوگوں سے کہا کہ عقيل Ú©Ùˆ ميرے پاس Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دو بقيہ جو فيصلہ کرنا چاہو تم لوگوں Ú©Ùˆ اختيار ہے۔

رسول اکرم Ù†Û’ حضرت علي  Ú©Ùˆ ليا اور سينہ سے لگاليا، حضرت علي  بھي سايہ Ú©ÙŠ طرح آپ Ú©Û’ ساتھ ساتھ رہے يہاں تک کہ آپ مبعوث بہ رسالت ہوئے اس وقت حضرت علي  Ù†Û’ آپ Ú©ÙŠ اتباع Ú©ÙŠØŒ آپ پر ايمان لائے اور آپ Ú©ÙŠ رسالت Ú©ÙŠ تصديق Ú©ÙŠ اور جعفر جناب عباس Ú©Û’ پاس ان Ú©Û’ اسلام لانے تک رہے يہاں تک کہ غربت Ú©Û’ دن دور ہوگئے۔[30]

پيغمبر اسلام Ù†Û’ حضرت علي  Ú©Û’ سابق الاسلام اور سابق الايمان ہونے پر متعدد بار اشارہ کيا ہے آپ Ù†Û’ آنے والے دنوں Ú©Û’ ضمن ميں يہ اشارہ کيا تھا، جيسا کہ سلمان / اور ابوذر  /سے روايت ہے کہ آپ Ù†Û’ فرمايا: يہ (علي) وہ ہيں جو سب سے پہلے ہم پر ايمان لائے اور روز قيامت سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کريں Ú¯Û’ØŒ يہ صديق اکبر، اس امت Ú©Û’ فاروق اعظم (جو کہ حق Ùˆ باطل Ú©Û’ درميان فرق کريں Ú¯Û’) اور مومنين Ú©Û’ يعسوب (سربراہ) ہيں۔

امير المومنين - Ù†Û’ بھي تربيت نبوي اور کفالت رسالت Ú©ÙŠ جانب اشارہ کيا ہے جب آپ  Ú©ÙŠ شخصيت ميں نکھار آرہا تھا اور عضلات بدن نمو پارہے تھے۔

آپ  Ù†Û’ ايک خطبہ ميں ارشاد فرمايا:

ميں نے تو بچپن ہي ميں عرب کا سينہ پيوند زمين کرديا تھا اور قبيلہ ربيعہ اور مضر کے ابھرے ہوئے سينگوں کو توڑ ديا تھا تم جانتے ہي ہو کہ رسول سے قرابت داري اور مخصوص قدر و منزلت کي وجہ سے ان کے نزديک ميرا کيا مقام تھا ميں بچہ ہي تھا کہ رسول اللہ نے مجھے گود لے ليا تھا، اپنے سينے سے لگائے رکھتے تھے، بستر ميں اپنے پہلو ميں جگہ ديتے تھے اپنے جسم مبارک کو ہم سے مس کرتے تھے اور اپني خوشبو مجھے سنگھاتے تھے، پہلے آپ کسي چيز کو چباتے پھر اس کو لقمہ بناکر ميرے منھ ميں ڈاليتے تھے، انھوں نے نہ تو ميري کسي بات ميں جھوٹ کا شائبہ پايا اور نہ ميرے کسي کام ميں لغزش و کمزوري ديکھي، اللہ نے آپ کي دودھ بڑھائي کے وقت ہي سے فرشتوں ميں ايک عظيم المرتبت ملک (روح القدس) کو آپ کے ہمراہ کرديا تھا، جو انھيں شب و روز عظيم خصلتوں اور پاکيزہ سيرتوں پر لے چلتا تھا اور ميں ان کے پيچھے پيچھے يوں لگا رہتا تھا جيسے اونٹني کا بچہ اپني ماں کے پيچھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next