حقيقت شيعه



 Ú©ØªØ§ ب خدا اور ميري عترت ديکھو تم لوگ ان دونوں ميں ميري کيسي اطاعت کرتے ہو يہ دونوں ہرگز ايک دوسرے سے جدا نہيں ہوں Ú¯Û’ يہاں تک کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کريں گے“

 Ø¨Ø¹Ø¶ روايات ميں ايک خاص جملہ کا اضافہ ہے (جب تک ان سے متمسک رہو Ú¯Û’ Ú¯-مراہ نہ ہوگے)Û”[18]

ابن حجر ھيثمي Ù…Ú©ÙŠ Ù†Û’ اس روايت (حديث ثقلين) Ú©Ùˆ متعدد طريقوں سے روايت کرنے Ú©Û’ بعد کہا ہے، کہ حديث تمسک، متعدد طريقوں سے بيس سے زيادہ صحابيوں Ù†Û’ روايت Ú©ÙŠ ہے بعض طرُق ميں کہا گيا ہے کہ يہ حديث حجة الوداع Ú©Û’ موقع پر، مقام عرفہ ميں آنحضرت Ù†Û’ ارشاد فرمائي ہے، بعض Ú©Û’ مطابق مدينہ ميں جب رسول اکرم احتضاري کيفيت ميں تھے اور آپ کا حجرہ مبارک اصحاب سے بھرا ہوا تھا، بعض طرُق Ù†Û’ غدير خم Ú©Û’ حوالہ سے نقل کيا ہے، اور بعض Ù†Û’ کہا ہے کہ  جب آپ طائف سے واپس آرہے تھے۔

ان متعدد طريقوں سے اس حديث کا نقل ہونا کوئي منافات نہيں رکھتا اور کوئي مشکل بھي نہيں ہے کہ آپ نے متعدد مقامات پر قرآن و اہلبيت کي عظمت کے پيش نظر حديث کي تکرار فرمائي ہو۔[19]

نصوص حديث اور ابن حجر کے تعلقيہ سے ہم اس بات کا نتيجہ نکال سکتے ہيں کہ نبي اکرم نے اپنے بعد ان افراد کي نشان دہي فرمادي ہے جو آپ کے بعد ديني مرجعيت کي منھ بولتي تصوير ہيں۔

اور اہل بيت و عترت طاہرہ کي مرجعيت کي نص يہي حديث ہے آپ نے اہل بيت کو قرآن کے ہم پلہ قرار ديا ہے، قرآن شريعت کا پہلا مرکز ہے اور ثقل اکبر ہے اور اہلبيت رسول دوسرے مرکز ہيں اور ثقل اصغر ہيں۔

اہلبيت کي جانب اشاروں کي تکرار اور متعدد مقامات و مناسبتوں پر اس کو دہرانا اس امر کي عظمت و اہميت کے باعث ہے، درحقيقت ايک طرح کي فرصت تھي ان افراد کے لئے جو اس کو سن نہيں سکے ہيں اور جو سن چکے ہيں ان کي ياد دہاني کے لئے ہے۔

رسول نے اہلبيت کے حوالہ سے صرف اسي نص پر اکتفا نہيں کي بلکہ مسئلہ کي اور وضاحت فرمادي، جيسا کہ محدثين نے نقل کيا ہے کہ ابوذر غفاري نے در کعبہ کو پکڑ کر کہا: اے لوگو! جو مجھے پہچانتا ہے وہ پہچانتا ہے اور جو نہيں جانتا ہے وہ جان لے کہ ميں ابوذر ہوں، ميں نے رسول اکرم کو فرماتے سنا ہے، کہ ميرے اہلبيت کي مثال سفينہٴ نوح کي سي ہے جو اس ميں سوار ہوگيا، نجات يافتہ ہوگيا، اور جس نے اس سے روگرداني کي وہ ہلاک ہوگيا۔[20]

دوسري روايت ابن عباس وغيرہ سے ہے کہ رسول اکرم نے فرمايا: آسمان کے ستارے زمين پر بسنے والوں کے لئے سبب امان ہيں تاکہ لوگ غرق ہونے سے بچ جائيں، (دوران سفر سمندروں ميں ستاروں کے ذريعہ راہوں کي تعيين کي جانب اشارہ ہے) ميرے اہلبيت ميري امت کے لئے سبب امان ہيں، تاکہ آپسي اختلافات سے بچے رہيں، اگر عرب کے قبيلوں ميں سے کسي گروہ نے ان (اہلبيت) سے اختلاف کيا تو وہ شيطاني گروہ ہوگا۔[21]

رسول اکرم نے اپنے دوسرے فرمان ميں ثقلين کي اور صراحت فرمادي ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next