حقيقت شيعه



پہلي فصل

 Ø§Ø³Ù„ام اور تسليم

مشہور لغت داں، ابن منظور کے بقول اسلام اور تسليم يعني: اطاعت شعاري۔

اسلام، شرعي نقطہٴ نظر سے يعني: خضوع کے ساتھ شريعت کے قوانين کا اعتراف اور نبي اکرم کے لائے ہوئے احکام کا پابند ہوناہے اور انھيں امور کے سبب خون محترم اور خداوند تعاليٰ سے برائي ٹالنے کي التجا کي جاتي ہے اور ثعلب نے مفيد و مختصر طور پر کتني اچھي بات کہي ہے کہ: اسلام، زباني اقرار کا نام ہے اور ايمان دل سے اعتراف کا اسلام کے بارے ميں ابابکر محمد بن بشار نے کہا کہ اگر يہ کہا جائے کہ فلاں شخص مسلمان ہے تو اس سے دو بات سمجھ ميں آتي ہيں:

 Û±- وہ احکام الٰہيہ کا تابعدار ہے    Û²- عبادت خداوندي ميں مخلص ہے۔[1]

يہاں پر ہم دونوں Ú©Û’ درميان فرق پيدا کرسکتے ہيں جو کہ پہلي فرصت ميں آساني سے بيان نہيں کيا جاسکتا کيونکہ  ”استسلام لامر اللّٰہ“ (احکام الٰہيہ Ú©ÙŠ تابعداري) اور ”اخصلاص للعبادة“ (عبادت خداوندي ميں خلوص) Ú©Û’ درميان فرق ہے۔

پہلے معني کے رو سے اسلام اس حقيقت ايمان سے زيادہ وسيع دائرہ رکھتا ہے جو انسان کے پروردگار کے رابطہ کو مضبوط کرتا ہے کيونکہ حکم خدا کي تابعداري، اوامر و نواہي الٰہي کي مکمل پيروي پر مشتمل ہے اور حکم خداوندي پر اپني رائے کو مقدم نہ کرنا ہے۔

اسي کے پيش نظر مسلمان جو کچھ نبي اکرم لائے ہيں ان کے سامنے سر اطاعت خم کرديتاہے کيونکہ آپ خدا کي جانب سے آئے ہيں اور اس بات کا عقيدہ رکھتا ہے کہ رسول اکرم اپني طرف سے کوئي بات نہيں کہتے بلکہ آپ پر وحي کا نزول ہوتا ہے وہ چاہے احکامات شريعت ہوں يا عبادات کي ادائيگي، آپسي اختلافات ہوں يا نظرياتي چپقلش اور يہ سب خدا کے اس حکم کے پيش نظر ہے

<وَ مَا آتٰاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَ مَانَہَيٰاکُمْ عَنہُ فَانْتَہُوْا> [2]

<فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيءٍ فَرُدُّوہُ اِلَي اللّٰہِ وَ الرَّسُولِ اِنْ کُنتُم تُؤمِنُونَ بِاللّٰہِ وَ اليَومِ الآخِرِ>[3] <فَلا وَرَبِّکَ لايُؤمِنُونَ حَتَّي يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَينَہُم ثُمَّ لايَجِدُوا فِي اٴَنفُسِہِم حَرَجاً مِمَّاقَضَيتَ وَ يُسَلِّمُوْا تَسْلِيماً>[4]

(اور جو کچھ بھي رسول تمہيں ديدے اسے لے لو، اور جس چيز سے منع کردے اس سے رک جاوٴ،پھر اگر آپس ميں کسي بات ميں اختلاف ہو جائے تو اسے خدا اور رسول کي طرف پلٹا دو، پس آپ کے پروردگار کي قسم کہ يہ ہرگز صاحب ايمان نہ بن سکيں گے جب تک آپ کو اپنے اختلاف ميں حکم نہ بنائيں اور پھر جب آپ فيصلہ کرديں تواپنے دل ميں کسي طرح کي تنگي کا احساس نہ کريں اور آپ کے فيصلہ کے سامنے سراپا تسليم ہو جائيں)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next