حقيقت شيعه



ان سب باتوں Ú©Û’ پيش نظر جب اصحاب کرام خلافت Ú©ÙŠ اہميت Ú©Ùˆ درک کر رہے تھے تو رسول کيونکر غافل رہ جاتے اور اس Ú©ÙŠ اہميت Ú©Ùˆ درک نہ کرپاتے جب کہ آپ عقل Ú©Ù„ اور امت Ùˆ رسالت Ú©Û’ مصالح Ú©Ùˆ بہتر درک کرتے تھے، لہٰذا جب ہم سيرہٴ نبوي Ú©Ùˆ ديکھيں Ú¯Û’ تو ہم Ú©Ùˆ اس بات کا علم ہوگا کہ رسول Ú©ÙŠ بے پناہ حديثيں موجود ہيں جواس بات Ú©ÙŠ غماز ہيں کہ آپ Ù†Û’ اس عظيم مسئلہ Ú©Û’ حل ميں بالکل تساہلي سے کام نہيں ليا جس سے امت مسلمہ کا مستقبل وابستہ تھا، آپ Ù†Û’ اس نوراني مرکزيت Ùˆ مرجعيت Ú©Û’ خد Ùˆ خال بتاديئے تھے اور اس Ú©ÙŠ حدبندي بھي فرمادي تھي! اور يہ کام تو آپ Ù†Û’ ابتدائے اسلام ہي ميں کرڈالا تھا اہل سنت Ú©Û’ منابع ميں اس بات کا تذکرہ ملتا ہے کہ <ÙˆÙŽ اٴنذِر عَشِيرَتَکَ الاٴقرَبِينَ> جب يہ آيت نازل ہوئي تو بعثت رسالت کا تيسرا سال تھا، رسول Ù†Û’ علي  Ú©Ùˆ طلب کيا اور فرمايا: اے علي! خدا Ù†Û’ ہم Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… ديا ہے کہ ہم اپنے اقرباء Ú©Ùˆ (عذاب الٰہي سے) ڈرائيں، ميں سونچ رہا ہوں کہ اس کام Ú©Ùˆ کيسے شروع کروں، ميں جانتا ہوں کہ وہ لوگ اس بات Ú©Ùˆ ناپسند کرتے ہيں اسي لئے ميں Ù†Û’ خموشي اختيار کرلي، يہاں تک جبرئيل آئے اور کہا کہ ”اے محمد! اگر تم Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… خدا پر عمل نہيں کيا تو تمہارا خدا تم سے ناراض ہو جائے گا“ لہٰذا علي تم ايک صاع (ايک قسم کا ناپ اور پيمانہ ہے) کھانا اور ايک بکري Ú©ÙŠ ران بناؤ اور ايک برتن ميں دودھ بھردو، اس Ú©Û’ بعد عبدالمطلب Ú©Û’ فرزندوں Ú©Ùˆ دعوت دو تاکہ ميں ان سے Ú©Ú†Ú¾ بات کرسکوں او رجس بات کا Ø­Ú©Ù… ديا گيا ہے اس Ú©Ùˆ پہنچا سکوں۔

(امير المومنين  فرماتے ہيں کہ) ميںنے Ø­Ú©Ù… رسول Ú©Û’ مطابق لوگوں Ú©Ùˆ دعوت ديدي اس دن تقريباً چاليس لوگ جمع ہوئے جس ميں آپ Ú©Û’ چچا حضرات ابوطالب، حمزہ، عباس، ابولہب وغيرہ شامل تھے، جب سب لوگ آگئے تو کھانا پيش کرنے Ú©Ùˆ کہا، ميں Ù†Û’ لاکر رکھا رسول اکرم Ù†Û’ گوشت کا ٹکڑا اٹھايا اور Ú†Ú©Ú¾ کر برتن Ú©Û’ ايک کونے ميں واپس رکھ ديا اس Ú©Û’ بعد کہا: ”بسم اللہ کہہ کر شروع کريں“ سارے افراد Ù†Û’ Ú†Ú¾Ú© کر کھايا اور ابھي کھانا بچا ہوا تھا، قسم ہے اس ذات Ú©ÙŠ جس Ú©Û’ دست قدرت ميں ميري جان ہے کوئي ايک بھي ايسا نہيں بچا تھا جس Ú©Û’ سامنے ميںنے کھانا پيش نہ کيا ہو، اس Ú©Û’ بعد رسول اکرم Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… ديا: سب Ú©Ùˆ سيراب کرو! پھر ميں Ù†Û’ شير پيش کيا، سب Ù†Û’ پيا يہاں تک کہ سب سيراب ہوگئے ،قسم ہے خدائے جلال Ú©ÙŠ کوئي ايک بھي پياسا نہ تھا، اس Ú©Û’ بعد جب رسول Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ کہنا چاہا، ابولہب آپ پر سبقت Ù„Û’ گيا اور کہا: خبردار! تم لوگوں Ù†Û’ اس شخص Ú©ÙŠ جادوگري Ú©Ùˆ ديکھا، پورے افراد تتربتر ہوگئے اور اس دن رسول Ú©Ú†Ú¾ نہ کہہ سکے، دوسرے دن رسول Ù†Û’ کہا: علي وہ شخص مجھ پر سبقت Ù„Û’ گيا، قبل اس Ú©Û’ کہ وہ ميري بات سنتا اور ميں افراد سے گفتگو کرتا، سب Ú†Ù„Û’ گئے لہٰذا پھر تم اسي دن Ú©ÙŠ طرح کھانے کا انتظام کرو اور لوگوں Ú©Ùˆ دعوت دو۔

ميں نے حسب دستور لوگوں کو پھر جمع کيا پھر مجھ کو کھانا پيش کرنے کا حکم ديا، ميں نے سارا کام کل کي طرح انجام ديا ،سب نے ڈٹ کر کھايا پھر سيرابي کا حکم ملا ، ميں نے سب کو سيراب کيا اس کے بعد رسول گويا ہوئے: اے فرزندان عبد المطلب! خدا کي قسم پورے عرب ميں ايسا کوئي جوان نہيں ہے جو مجھ سے بہتر اپني قوم کے لئے کوئي چيز لائے، ميں تم لوگوں کے لئے دنيا و آخرت کي بھلائي لايا ہوں اور خدا نے ہم کو اس بات کا حکم ديا ہے، لہٰذا کون ہے جو ميري اس امر ميں پشت پناہي کرے تاکہ وہ ميرا وصي و خليفہ ہوسکے۔

پوري قوم اس تجويز سے روگرداني کرگئي ، تو ميں نے کہا، جب کہ ميں عمر ميں سب سے چھوٹا ہوں، آنکھيں گرد آلود ہيں، پنڈلياں کمزور ہيں ليکن اے اللہ کے رسول! اس کام ميں آپ کا ميں پشت پناہ و حامي ہوں۔

رسول نے ميرے شانے پر ہاتھ رکھا اور فرمايا: يہ ميرے بھائي، وصي اور تمہارے درميان ميرے خليفہ ہيں ان کے احکامات کي پيروي کرو اور ان کے فرمان پر ہمہ تن گوش رہو۔

سب لوگ وہاں سے ہنستے ہوئے اٹھے اور کہنے لگے: ابوطالب تم کو تمہارے بيٹے کي اطاعت و پيروي کا حکم ديا گيا ہے۔[32]

يہ عبارت جو کہ ہمارے لئے آغاز بعثت Ú©ÙŠ منظر کشي کرتي ہے اور اس طرح Ú©ÙŠ صراحت Ùˆ وضاحت Ú©Û’ باوجود بعض مورخين Ùˆ مؤلفين Ù†Û’ اس طرح Ú©ÙŠ باتوں Ú©Ùˆ يا تو سرے سے حذف کرديا ہے يا پھر اس ميں کتربيونت Ú©ÙŠ ہے جس ميں رسول Ù†Û’ صاف صاف علي  Ú©ÙŠ ولايت Ùˆ وصايت کا اعلان Ùˆ اظہار کيا ہے اور ان Ú©ÙŠ اطاعت کا Ø­Ú©Ù… ديا ہے جب کہ اس وقت موجودہ افراد Ù†Û’ ابوطالب کا مذاق اڑايا تھا اور اس بات کا طعنہ بھي ديا تھا کہ بيٹے Ú©ÙŠ اطاعت Ùˆ ولايت مبارک ہو۔

پيغمبر اسلام کي ديگر احاديث

پيغمبر متعدد مقامات پر اس بات Ú©ÙŠ کوشش کرتے رہے کہ علي ابن ابي طالب  Ú©ÙŠ سربراہي مسلّم ہوجائے، پيغمبر Ú©Û’ نزديک حضرت علي  کا مرتبہ لوگوں Ú©Û’ سامنے واضح تھا جس سے مستقبل قريب ميں ايک مقصد وابستہ تھا اور حضرت علي  Ú©ÙŠ اور آغاز ہجرت ہي ميں آپ Ù†Û’ مسلمانوں کواس بات Ú©ÙŠ طرف متوجہ کيا کہ ہم اور علي بھائي بھائي ہيں۔

حفّاظ Ù†Û’ اس بات Ú©Ùˆ نقل کيا ہے، ابن ہشام Ù†Û’ ابن اسحاق سے يوں نقل روايت Ú©ÙŠ ہے کہ رسول Ù†Û’ اصحاب Ùˆ مہاجرين Ùˆ انصار ميں مواخات (بھائي چارہ) پيدا Ú©ÙŠ! آپ Ù†Û’ فرمايا: راہ خدا ميں بھائي چارگي پيدا کرو، (ايک دوسرے Ú©Û’ بھائي بنو) اس Ú©Û’ بعد علي  کا ہاتھ Ù¾Ú©Ú‘ کر فرمايا: (يہ ميرے بھائي ہيں)[33]

لہٰذا رسول خدا جو کہ سيد المرسلين، امام المتقين، رسول رب العالمين، نہ ہي ان کا کوئي نظير تھا اور نہ ہي کوئي بديل اور علي ابن ابي طالب دونوں بھائي بھائي تھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next