حقيقت شيعه



ميري ماں نے ميرا نام حيدر رکھا ہے، ميں تم لوگوں پر آتش ذوالفقار کي بارش کردوں گا، ميں شير بيشہٴ شجاعت اور بے خوف بہادر ہوں۔

دونوں سپاہيوں ميں وار کا رد و بدل ہوا اور حضرت علي اس پر حاوي ہوگئے اورايسي کاري ضرب لگائي کہ پتھر سميت خود کو کاٹتے ہوئے ڈاڑھ تک اترگئي اور پھر شہر فتح ہوگيا۔

رسول کے غلام ابي رافع ناقل ہيں کہ جب رسول نے علي کو علم عطا فرمايا تھا تو ميں ان کے ساتھ تھا جب قلعہ کے قريب پہنچے تو قلعہ ميں پناہ گزيں افراد باہر نکل پڑے آپ نے سب کو موت کے گھاٹ اتار ديا۔

يہوديوں ميں سے ايک شخص نے ايسا وار کيا کہ علي کے ہاتھ سے سپر چھوٹ کر گرگئي آپ خيبر کے پاس تھے، بڑھ کر در کو اکھاڑ ليا اور اس کو سپر کے طور استعمال کرنا شروع کرديا، آپ کے ہاتھوں ميں ذرہ برابر لرزہ نہيں تھا جہاد جاري رکھا يہاں تک کہ فتح سے ہمکنار ہوگئے اور جنگ سے فارغ ہونے کے بعد اس کو دور پھينک ديا ميں نے اپنے کو سات افراد کے درميان پايا کہ جن ميں آٹھواں ميں تھا سب نے مل کر ايڑي چوٹي کي طاقت لگادي پھر بھي اس کو ذرہ برابر ہلا نہ سکے۔[56]

      محدثين Ù†Û’ بھي اس واقعہ Ú©Ùˆ نقل کيا ہے، خود حاکم Ù†Û’ حضرت امير  سے روايت Ú©ÙŠ ہے، آپ Ù†Û’ ابي ليليٰ سے فرمايا: اے ابي ليليٰ کيا تم ہمارے ساتھ خيبر ميں نہيں تھے؟

انھوں نے کہا: کيوں نہيں!

آپ  Ù†Û’ فرمايا: جب رسول Ù†Û’ ابوبکر Ú©Ùˆ خيبر ميں بھيجا تو وہ لوگوں Ú©Û’ ساتھ گئے حملہ کيا ليکن (فتح Ú©Û’ بغير) واپس آگئے۔

آپ ہي سے دوسري روايت ہے کہ: رسول نے خيبر ميں عمر کو بھيجا وہ لوگوں کے ہمراہ شہر يا قلعہ خيبر تک گئے جنگ کي، ليکن ان سے جب کچھ نہ بن پڑا تو اپنے اصحاب کے ہمراہ اس حال ميں لوٹے کہ اصحاب ان کي، اور وہ اصحاب کي مذمت کر رہے تھے۔[57]

حضرت علي  اور جنگ حنين

جنگ حنين ميں مسلمان اپني کثرت پر بہت مغرور تھے جب رسول نے شہر چھوڑا اس وقت آپ کے ہمراہ دس ہزار فوجي تھے جو فتح مکہ ميں شريک کار تھے اور فتح مکہ کے نو مسلم دو ہزار افراد بھي شانہ بشانہ تھے۔

جب ہوازن اور ان کے حليفوں نے شدت کا حملہ کيا تو اس وقت مسلمانوں کي کثرت کے باوجود ان کي کافي تعداد نے ميدان خالي کرديا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next