حقيقت شيعه



”ان دونوں پر سبقت نہ لے جانا ان دونوں سے پيچھے نہ رہ جانا، ورنہ ہلاکت مقدر بن جائے گي اور کبھي ان کو کچھ سکھانے کي کوشش نہ کرنا، اس لئے کہ يہ تم سے اعلم ہيں۔[22]

اس بات کي جانب امير المومنين - نے اپنے ايک خطبہ ميں کافي تاکيد کي ہے، آپ نے فرمايا: اپنے نبي کے اہلبيت کو ديکھو اور ان کے نقش قدم پر چلو، کيونکہ وہ تم کو راہ ہدايت سے دور نہيں کريں گے، اور قعر مذلت ميں نہيں گرائيں گے، اگر وہ گوشہ نشين ہوجائيں تو تم بھي ان کے ساتھ رہو، اگر وہ قيام کريں تو ان کے ہمرکاب رہو، ان پر سبقت نہ لے جاؤ، ورنہ بہک جاؤ گے ان سے پيچھے نہ رہو، ورنہ ہلاکت مقدر بن جائے گي۔[23]

حضرت سيد سجاد سے روايت ہے کہ آپ نے فرمايا:

”کيا اس سے زيادہ کوئي بھروسہ مند ہے کہ جو حجت کو پہنچائے، حکم (خدا) کي تاويل پيش کرے ،مگر وہ افراد جو کتاب (قرآن) کے ہم پلہ ہيں اور ائمہ ہديٰ کے روشن چراغوں کي ذريت ميں سے ہيں، يہ وہي لوگ ہيں جن کے ذريعہ سے خدا نے بندوں پر حجت تمام کي اور لوگوں کو بغير کسي حجت کے حيران و سرگردان نہيں چھوڑ ديا، کيا تم لوگ شجرہٴ مبارکہ کي شاخوں کے علاوہ کسي کو جانتے ہو ياکسي اور کو پاسکو گے اور يہ ان برگزيدہ بندوں کي يادگاريں ہيں، جن سے خدا نے رجس کو دور رکھا ہے اور ان کي طہارت کا اعلان کيا ہے اور تمام آفات ارضي و بليّات سماوي سے محفوظ رکھا ہے اور قرآن ميں ان کي محبت و مودّت کو واجب قرار ديا ہے۔[24]

گذشتہ باتوں سے يہ بات واضح ہوجاتي ہے کہ بلاشک و ترديد رسول نے اپني امت کے لئے ان افراد کا اعلان و تعين فرماديا ہے جن کي جانب ہر امر ميں رجوع کرنا ہے اور وہ والا صفات اہلبيت کي ذوات مقدسہ ہيں اور اس بات کي تاکيد ہے کہ قرآن کے ساتھ ساتھ ان کے دامن سے متمسک رہو، بلکہ ان سے روگرداني کرنے کي صورت ميں ڈرايا بھي ہے اور ان کي مخالفت اور دوري ميں ہلاکت و گمراہي بتايا ہے۔

اگر يہ سوال ہو کہ ديني مرجعيت کے مرکزيت کو رسول نے اہلبيت ميں کيوں محدود کرديا؟

تو اس کا جواب يہ ہوگا کہ يہ تو مسلّمات ميں سے ہے کہ رسول اپني طرف سے کوئي بات نہيں کرتے، گويا رسول کا يہ عمل حکم خداوندي کے تحت تھا اور اللہ نے اہلبيت کو ان مراتب سے نوازا اور اس عظيم امر کي اہليت بخشي ہے! جيسا کہ قرآن ميں اسي بات کا اعلان بھي ہے:

<إنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰہُ لِيُذْہِبَ عَنکُمُ الرِّجسَ اٴہلَ البَيتِ وَ يُطَہِّرَکُمْ تَطْہِيراً>۔[25]

اے اہل بيت! اللہ کا ارادہ يہ ہے کہ تم اہل بيت سے رجس کو دور رکھے اور ويسا پاک رکھے جيسا پاک رکھنے کا حق ہے۔

اللہ نے ان کي طہارت کو ثابت کيا ہے اور وہ عيوب جن سے بڑے بڑے لوگ نہيں بچ پاتے ان سے ان کو دور رکھا ہے ان کي طہارت اس بات کي متقاضي ہے کہ يہ گناہ، عيوب، پستي، جن ميں سے جھوٹ اور خدا کي جانب افترا پردازي او ران باتوں کا ادعا کرنا جو خدا کے لئے مناسب نہيں ہے، ان سب سے معصوم و محفوظ ہيں۔

اور دوسرے رخ سے نبي اکرم نے دوسري صفات ان کے لئے بيان کي ہے، جيسے: احکامات



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next