حقيقت شيعه



فراعنہ(بادشاہان مصر) اس بات کے مدعي تھے کہ وہ الٰہي نسل کے چشم و چراغ ہيں جب کہ يہ ايک اعزازي اظہار لقب تھا اور حقيقت سے دور دور تک اس کا کوئي واسطہ نہيں تھا۔

بادشاہان وقت ديني امور کے ذمہ دار نہيں رہے مگر بعض معاملات ميں جس کو کاہن حضرات عام طور سے مذہبي رنگ و روغن لگا کر پيش کرتے تھے، يہ کاہن افراد شہر کے ديني مرجع ہوتے تھے، بادشاہان مصر (فراعنہ) عام طور سے سياسي امور اور آباديوں کي ديکھ ريکھ ميں حکمراني کرتے تھے، کاہن (مسيحي روحاني رہنما) عبادت گاہوںميں اپنے ديني افکار کے تحت امور کي انجام دہي کرتے تھے، ان افراد کو دوسرے لفظوں ميں معظم الامم (سربراہان قوم) کہتے ہيں۔

آسماني اديان کي باگ ڈور يہودي خاخاموں اور عيسائي پوپ حضرات کے ہاتھ ميں تھي، سياسي حکومت سياست مداروں کے ہاتھ تھي جو شہريوں کي امداد اور ديکھ بھال کر رہے تھے اگرچہ ان کي گرفت مختلف قبيلوں پر تھي ليکن اس بات کا اظہار کرتے تھے کہ وہ متدين و روحاني رہنما کي باتوں کو سنتے ہيں اور ان کي تعظيم و تکريم کرتے ہيں، اور دين سے متعلق امور ميں ان افراد کو مکمل اختيار دے رکھا تھا، ان لوگوں کے درميان وہ افراد بھي تھے جو مملکت کے استحکام اور عصري سياست کي تمرين سے دور تھے۔

جب پيغمبر نے مدينہ کي جانب ہجرت کي تو وہاں اپني حکومت کے مراکز اور نائبين کا تعين فرمايا، اس وقت رسول ديني اور دنيوي دونوں حکومت کے زمامدار تھے اور امور شريعت کے تنہا سرتاج و مرشد، احکام شريعت کے مبيّن و مفسّر اور سنت کے باني تھے۔

آپ نے فرمايا: ”صلوا کما راٴيتموني اصلي“ جيسے ميں نماز پڑھتا ہوں اسي طرح نماز پڑھو۔

آپ ايک ہي وقت ميں سياسي رہنما تھے جس کے ذريعہ سے بنياد حکومت استوار ہوسکتي تھي جيسا کہ ہجرت کے شروع ہي ميں آپ نے پروگرام مرتب کرديا تھا اور مسلمان اور يہود کے سامنے پيش کيا تھا۔

دوسرے رخ سے آپ سپہ سالار لشکر تھے کيونکہ آپ نے بڑے بڑے معرکوں ميں لشکر کي سرداري کے فرائض کو انجام ديا ہے بلکہ سرايہ (جس جنگ ميں آپ نے شرکت نہيں کي) ميں بعض اصحاب کو حسب ضرورت اپنا نائب مقرر کيا ہے۔

گويا پيغمبر ہر رخ سے قائد و رہبر تھے اور ايک ہي وقت ميں دوہري حکومتوں کے زمام دار تھے۔

پيغمبر کي حسن تدبير سے مسلمانوں نے يہ بخوبي جان ليا تھا کہ يہ سلسلہ چلتا رہے گا اور رسول کے بعد جو بھي ان کا خليفہ ہوگا اس کي اقتدا واجب ہے۔

خليفہ مراد وہ امام ہے کہ جس کي اطاعت واجب ہے، اور حفاظت شريعت جو حکم خدا اور سنت نبيوي کے تحت ہے اس ميں وہ قابل اعتماد ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next