حقيقت شيعه



آپ نے فرمايا:ہاں تمہارا دين سلامت ہے۔[63]

حيان اسدي سے روايت ہے کہ ميں نے اميرالمومنين کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ نے فرمايا کہ رسول نے ميرے لئے فرمايا: ميرے بعد امت تم سے جنگ کرے گي اور تم ميري راہ شريعت پر گامزن ہوگے اور ميري سنت پر جہاد کرو گے جو تم سے محبت کرے گا وہ مجھ سے محبت کرے گا جس نے تم کو ناراض کيا اس نے مجھ کو ناراض کيا اور يہ اس سے خضاب ہوگي۔۳#(يعني تمہاري ڈاڑھي تمہارے سر کے خون سے رنگين ہوگي) اہلبيت سے خلافت کو جدا کرنے کا زمينہ فراہم ہوچکا تھا۔

نبوت و خلافت بني ہاشم ميں جمع نہ ہونے کي ايک وجہ حسد تھي جس کو قريش کے سرکردہ افراد کسي صورت ميں جائز نہيں سمجھتے تھے کہ يہ دونوں چيزيں کسي ايک گھر ميں اکٹھا ہو جا ئيں، يہ بات ابن عباس اور خليفہ ثاني کے مذاکرہ سے اور واضح ہوجاتي ہے۔

عبد اللہ ابن عمر راوي ہے کہ ايک دن ميں اپنے والد Ú©Û’ پاس بيٹھا تھا اور کئي افراد ان Ú©Û’ پاس جمع تھے اس وقت شعر Ú©ÙŠ بات Ù†Ú©Ù„ آئي،  ÙˆØ§Ù„د Ù†Û’ کہا کہ سب سے بڑا شاعر کون ہے؟

تو لوگوں نے کئي لوگوں کا نام پيش کيا، اتنے ميں عبد اللہ وارد ہوئے سلام کيا اور بيٹھ گئے، عمر نے کہا کہ باخبر شخص آگيا ہے، عبد اللہ! سب سے بڑا شاعر کون ہے؟

تو انھوں نے کہا: کہ زہير ابن ابي سلميٰ، عمر نے کہا کہ اس کے بہترين اشعار کو سناؤ؟

عبد اللہ نے کہا: کہ امير اس نے بني غطفان جن کو بني سنان کہا جاتا تھا ان کي مدح کي ہے۔

”اگر کرم و سخاوت کے سبب کوئي قوم سورج پر جاکر قيام کرے تو وہي قوم ہوگي جس کا باپ سنان ہے، وہ خود پاک ہے اور اس کي اولاديں بھي طاہر ہيں، اگر امن اختيار کريں تو انسان کامل، اگر بپھر جائيں، تو جنات صفت، اگر علم و تحقيق کا ميدان اختيار کريں، تو دانائے دہر ہيں، اللہ کي دي ہوئي نعمات کے سبب لوگ ہميشہ ان سے حسد کرتے رہے اور مورد حسد واقع ہونے کے سبب اللہ نے ان سے نعمتيں نہيں سلب کيں۔

عمر نے کہا: خدا کي قسم بہت عمدہ ہے اوراس تعريف کا حقيقي مستحق صرف بني ہاشم کا گھرانہ ہے کيونکہ رسول اللہ سے سب سے زيادہ قريب يہي لوگ تھے۔

ابن عباس نے کہا: امير! خدا آپ کا بھلا کرے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next