حقيقت شيعه



لوگوں نے پوچھا، بريدہ کيا خبر ہے، ميں نے کہا: خير ہے! خدا نے مسلمانوں کو فتح عنايت کي لوگوں نے پوچھا اس وقت کيوں آئے ہو؟

ميں نے کہا: خمس ميں سے علي نے ايک کنيز لے لي ہے!ميں رسول کو اس کي خبر دينے آيا ہوں، لوگوں نے کہا کہ رسول کو اس کي اطلاع ضرور دو تاکہ علي رسول کي نظروں سے گرجائيں،! رسول خدا اس مکالمہ کو سن رہے تھے، آپ غيظ و غضب کي حالت ميں گھر سے باہر آئے اور فرمايا: ”اس قوم کو کيا ہوگيا ہے، يہ علي ميں نقص نکال رہي ہے، جس نے علي ميں نقص نکالا اس نے مجھ ميں نقص تلاشا، جس نے علي کو چھوڑا اس نے گويا مجھے کھويا، ميں علي سے ہوں اور علي مجھ سے ہيں اور وہ ميري طينت سے خلق ہوئے ہيں اور ميں ابراہيم کي طينت سے خلق ہوا ہوں اور ميں ابراہيم سے افضل ہوں، يہ ايک نسل ہے جس ميں ايک کا سلسلہ ايک سے ہے، اللہ سننے اور جاننے والا ہے“

اس کے بعد فرمايا: بريدہ تم کو خبر ہے علي کا حق اس کنيز سے کہيں زيادہ تھا جو انھوں نے انتخاب کيا ہے؟ وہ ميرے بعد تمہارے ولي ہيں۔

بريدہ کہتے ہيں: ميں نے عرض کيا يارسول اللہ! دست مبارک بڑھائيں تاکہ آپ کے ہاتھوں پر بيعت اسلام کي تجديد کروں،راوي کہتا ہے کہ ميں بيعت اسلام کي تجديد کرنے سے پہلے جدا نہيں ہوا۔[36]

رسول اکرم Ù†Û’ اس (صحيح) حديث ميں بغير کسي استثناء Ú©Û’ تمام مسلمين پر حضرت علي  Ú©ÙŠ ولايت مطلقہ Ú©Ùˆ ثابت کيا ہے، اس Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ اطلاق ميں شيخين ابوبکر Ùˆ عمر سب شامل ہيں کيونکہ رسول Ù†Û’ کسي Ú©Ùˆ مستثنيٰ نہيں کيا ہے۔

يہ درج ہے کہ بريدہ نے کہا کہ ميں نے رسول کو اس دن سب سے زيادہ غضبناک پايااس سے قبل کبھي بھي اس حالت ميں نہيں ديکھا تھا سوائے قريظہ و نضير کے دن کے! ميري جانب ديکھا اور فرمايا: ”اے بريدہ! ميرے بعد علي تمہارے ولي ہيں تم ان کو دوست رکھو کيونکہ يہ وہي کرتے ہيں جو حکم ديا جاتا ہے“

عبد اللہ بن عطاء کے بقول ابا حرب بن سويد بن غفہ سے ميں نے نقل کيا ہے، انھوں نے کہا کہ عبد اللہ بن بريدہ نے تم سے حديث کے کچھ حصہ کو چھپاليا ہے رسول نے ان سے کہا: اے بريدہ! کيا تم نے ميرے بعد منافقت سے کام ليا، مسند طيالسي، ص ۳۶۰، حديث ۲۷۵۲

ابن عباس سے روايت ہے کہ رسول Ù†Û’ حضرت علي  سے کہا: ”تم ميرے بعد ہر مومن Ú©Û’ والي Ùˆ وارث ہو“

استيعاب ميں ابن عبد البر نے بعينہ روايت کو ج۳، ص ۱۰۹۱ پر نقل کيا ہے اور کہا ہے کہ اس کے سندوں ميں کوئي جھول نہيں ہے اس کي صحت اور نقل حديث کي ثقہ ميں کسي نے اعتراض نہيں کيا ہے، ابن ابي شيبہ نے المصنف ميں ج۱۲، ص۸۰ پر عمران بن حصين سے روايت کي ہے کہ رسول نے فرمايا: ”تم علي سے کيا چاہتے ہو تم علي سے کيا چاہتے ہو علي مجھ سے ہيں اور ميں علي سے ہوں اور ميرے بعد ہر مومن کے مولا ہيں“

احمد نے اپني مسند ميں اس کو نقل کيا ہے ج۴، ص۴۳۸، ج۵،۳۵۶ علي کو چھوڑ دو علي کو چھوڑ دو (علي کي عيب جوئي نہ کرو) علي مجھ سے ہيں اور ميں علي سے ہوں وہ ميرے بعد ہر مومن کے مولا ہيں، جامع ترمذي، ج۵، ص ۶۳۲؛ خصائص نسائي، ص۱۰۹؛ مسند ابي يعليٰ، ج۱، ص۲۹۳، حديث ۳۵۵؛ اس کے محقق نے نظريہ ديا ہے کہ اس کے راوي حضرات سب صحيح ہيں؛ کنز العمال، ج۱۳، ص۱۴۲؛ الرياض النضرة، ج۳، ص۱۲۹؛ تاريخ بغداد، ج۴، ص۳۳۹؛ تاريخ دمشق، ج۴۲، ص۱۰۲؛ اسد الغابہ، ج۳، ص۶۰۳؛ کنز العمال، ج۱۱، ص۶۰۸



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next