حقيقت شيعه



يہ وہ روايات تھيں جو ا يک کثير تعداد ميں موجود ہيں ليکن ان کا کچھ حصہ پيش کيا ہے جو اس بات کو ثابت کرتي ہيں کہ حضرت علي ميں شرط اعلميت بدرجہٴ اتم پائي جاتي تھي جس طرح سے ان سے پہلے جناب طالوت ميں پائي جاتي تھي، حد يہ ہے کہ دشمنوں نے بھي اس فضيلت کا اعتراف کيا ہے، جب حضرت امير کي شہادت کي خبر معاويہ کو ملي تو اس نے کہا کہ:

 Ø°ÛØ¨ الفقہ والعلم بموت عليّ ابن ابي طالب[49]ØŒ علي Ú©ÙŠ موت در حقيقت علم Ùˆ فقہ Ú©ÙŠ موت ہے۔

امت کي شجاع ترين فرد علي

کوئي دو فرد بھي ايسي نہيں ہے جو علي  Ú©ÙŠ شہامت اور دشمن Ú©Ùˆ دھول چٹا دينے Ú©Û’ سلسلہ ميں اختلاف رائے رکھے، اور دوستوں سے پہلے دشمنوں Ù†Û’ اس حقيقت کا اعتراف کيا ہے اور يہ بات تواتر Ùˆ شہرت Ú©ÙŠ اس حد تک پہنچ گئي ہے کہ تاريخ Ú©Û’ عظيم افراد Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ ذکر کيا ہے، آپ ہر ميدان جنگ ميں رسول  Ú©Û’ پرچم دار تھے۔[50]

حضرت علي اور جنگ بدر

جنگ بدر ميں حضرت علي  کا بہت بڑا امتحان تھا، تاريخ Ùˆ سيرت نگاروں Ù†Û’ لکھا ہے کہ اس فيصلہ Ú©Ù† معرکہ ميں مارے جانے والے بيشتر مشرکين آپ Ú©Û’ ہاتھوں قتل ہوئے۔[51]

جنگ احد ميں مسلمانوں Ú©ÙŠ جانب سے پرچمداروں Ú©Ùˆ قتل کيا گيا اور ان پرچمداروں Ú©Ùˆ قتل کرنے والے حضرت علي  تھے جب حضرت علي ان Ú©Ùˆ قتل کرچکے تو نبي Ù†Û’ مشرکين Ú©Û’ ايک جتھ Ú©Ùˆ ديکھا اور حضرت علي  Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… ديا: ان پر حملہ کرو! آپ Ù†Û’ قتل کيا بقيہ تتربتر ہوگئے، اس Ú©Û’ بعد لشکر کا دوسرا ٹکڑا دکھائي ديا آپ Ù†Û’ ان پر حملہ کيا قتل کيا، بقيہ بھاگ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے، رسول Ù†Û’ دوسري Ù¹Ú©Ú‘ÙŠ Ú©Ùˆ ديکھا اور جناب امير سے کہا: ”ان پر حملہ کرو“ آپ Ù†Û’ ان پر حملہ کيا قتل کيا اور بھگاديا، جبرئيل Ù†Û’ کہا: يارسول اللہ يہ ہے (ايثار Ùˆ فداکاري)

تو آپ نے فرمايا: ميں علي سے ہوں اور علي مجھ سے ہيں۔

جبرئيل نے کہا: ”اور ميں آپ دونوں سے ہوں“ اس وقت لوگوں نے ايک آواز سني، ”لافتي الا عليّ لاسيف الا ذوالفقار“[52]

حضرت علي  اور جنگ خندق

جنگ خندق ميں سلمان فارسي کے مشورہ کے تحت مسلمانوں نے خندق کھودي تھي جس کے سبب تھوڑا محفوظ تھے ليکن کچھ جگہيں کم فاصلہ کے سبب بہت ہي غير محفوظ تھيں، رسول اسلام اور

مسلمان وہاں پر پڑاؤ ڈالے تھے اور مشرکين ان کا محاصرہ کئے ہوئے تھے اور جنگ کي شروعات ابھي نہيں ہوئي تھي۔

قريش کے کچھ جنگجو، من جملہ عمربني عامر بن لوي کا ايک بہادر شخص عمربن عبدود ابوجہل مخزومي، ھبيرہ بن ابي وھب مخزومي، بني کارب بن فہر کا ايک شخص ضرار بن الخطاب، شاعر ابن مرواس، نے لباس جنگ پہنا گھوڑوں پر سوار ہوئے اور بني کنانہ کے خيمہ گاہ کے پاس آئے او رکہا کہ، اے بني کنانہ !جنگ کے لئے تيار ہو جاؤ، آج تم کو معلوم ہوگا کہ بہادر کون ہے؟۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next