حقيقت شيعه



جب رسول کو ان حادثات کي خبر دي گئي تو آپ نے فرمايا: کل ميں اس کو علم دوں گا جو مرد ہوگا اللہ و رسول کو دوست رکھتا ہوگا اور اللہ و رسول اس کو دوست رکھتے ہوں گے اور وہ قلع کو فتح کرے گا-:اس وقت علي وہاں نہيں تھے، سارے قريش اس بات کي آس لگائے بيٹھے تھے اور اس بات کے اميدوار تھے کہ اے کاش! آنے والے کل، ميں ہي ہوتا۔

صبح نمودار ہوئي علي اپنے اونٹ پر سوار ہوکر آئے اوراس کو خيمہ رسول کے پاس بيٹھا ديا آپ کو آشوب چشم کي شکايت تھي لہذا آپ آنکھوں پر ايک معمولي قسم کے کپڑے کي پٹي باندھے ہوئے تھے۔

رسول نے پوچھا: کيا ہوا تمہيں؟

آپ نے کہا: آشوب چشم۔

رسول اسلام نے کہا: قريب آؤ!علي قريب گئے، رسول نے آنکھوں ميں لعاب دہن لگايا، آنکھوں کا درد جاتا رہا،اس کے بعد علم عطا فرمايا، علي اس کو ليکر اٹھ کھڑے ہوئے۔

ان کے جسم پر ايک سرخ رنگ کا لباس تھا آپ گنجان نخلستان سے گذر کر خيبر تک پہنچے، ادھر سے قلعہ کا محافظ مرحب اس حال ميں نکلا کہ اس کے سر پر خود اور خود پر زرد يمني پارچہ کا عمامہ اور عمامہ پر ايک پتھر ميں سوراخ کيا ہوا انڈے کي مانند ايک اور خود، اور وہ خود باختگي ميں رجز پڑھ رہا تھا۔

”قد علمت خيبر اني مرحب     شاکي السلاح بطل مجرب“

”خيبر جانتا ہے کہ ميں مرحب ہوں، اسلحوں سے ليس اور تجربہ کار بہادر ہوں“

امير المومنين  Ù†Û’ فرمايا:

انا الذي سمّتني امي حيدرہ   اکليکم بالسيف کيل السندرة

                  Ù„يث بغابات شديد قسورة



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next