حقيقت شيعه



عمر نے کہا: ابن عباس جانتے ہو لوگوں نے تم کو کيوں اس (خلافت) سے روک ديا؟

عبد اللہ نے کہا: نہيں!

عمر نے کہا: ہم جانتے ہيں!

ابن عباس نے کہا: امير وہ کيا ہے؟

عمر نے کہا: لوگ يہ نہيں چاہتے تھے کہ نبوت و خلافت تم (بني ہاشم) ميں اکٹھا ہوجائے، اور تم لوگوںنے اس مسئلہ ميں بہت غرور و تکبر کا اظہار کيا، قريش نے اس مسئلہ کو خود سے حل کيا اوراس ميں کامياب ہوگئے۔

ابن عباس نے کہا: امير کيا ميري باتوں کوغصہ ہوئے بغير سن سکيں گے؟

عمر نے کہا: جو کچھ کہنا چاہتے ہو کہو۔عبد اللہ نے کہا:

امير جو آپ نے کہا کہ قريش نے کراہت کي ! تو قول پروردگار ہے کہ

<ذٰلِکَ بِاٴنَّہُم کَرِہُوْا مَا اٴنْزَلَ اللّہُ فَاَحْبَطَ اٴَعمَالَہُمْ>[64]

خدا نے جو کچھ نازل کيا تھا اس کوان لوگوںنے ناپسند کيا لہٰذا ان کے اعمال حبط (ختم) کرديئے!۔

اور آپ کي يہ بات کہ ہم غرور کر رہے تھے تو اگر ہم خلافت پر فخر کر رہے تھے تو قرابت پر بھي تو ہم نازاں تھے جبکہ ہمارا اخلاق رسول اکرم کے اخلاق سے مشتق تھا کيونکہ خدا نے آپ کے بارے ميں فرمايا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next