حقيقت شيعه



ابن عباس کہتے ہيں: ہائے مصيبت اور سب سے بڑي مصيبت اس وقت تھي جب لوگ اس بات پر اڑ گئے اور شور مچانے لگے کہ رسول تحرير نہ لکھيں۔<[16]

بخاري نے سعيد بن مسيب اور ابن عباس سے روايت کي ہے کہ ابن عباس نے کہا: پنجشنبہ، ہائے پنجشنبہ! رسول کي طبيعت بہت ناساز تھي اس وقت آپ نے فرمايا: لاؤ ميں تمہارے لئے ايسي تحرير لکھ دوں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو۔

اس وقت رسول کے حضور اختلاف پيدا ہوگيا جبکہ آپ کے حضور شور و غل مچانا بہتر نہيں تھا، اور آپ کے شان ميں گستاخي کي گئي کہ آپ ہذيان بک رہے ہيں، اور لوگ اسي کے پيش نظر بدگماني کے شکار ہوگئے۔

اس وقت رسول اسلام (ص) نے فرمايا: جو ميں کر رہاہوں وہ اس سے بہتر ہے کہ جو تم مجھ سے چاہتے ہو، اور آپ نے تين چيزوں کي وصيت کي:

۱۔ مشرکين کو جزيرة العرب سے باہر نکال دو۔

 Û² ۔جيسا ميں چاہتا تھا ويساہي لشکر تيار کرو۔

۳۔اس کے بعد خاموش ہوگئے اور اگر کچھ فرمايا تو مجھے ياد نہيں ہے۔[17]

نہيں معلوم ،آخر رسول کو اس نوشتہ کے لکھنے سے کيوں منع کيا گيا جبکہ آپ کي کوشش يہ تھي کہ امت گ-مراہي سے بچ جائے اور ابن عباس نے اس دن کو عظيم مصيبت سے تعبير کيا ہے ابن عباس اتنا گريہ کر رہے تھے کہ آپ کے آنسوؤں کے سبب زمين نم ہو جاتي تھي۔

جيسا کہ بعض کتابوں ميں اس کا تفصيلي تذکرہ ہے مگر مصلحت کے پيش نظر ہم اس کو چھوڑ رہے ہيں بعد ميں اس کا تذکرہ کريں گے۔

دوسري فصل

ديني مرجعيت

گذشتہ امتوں ميں دين کي باگ ڈور متدين يا کاہنوں (جو علم غيبي يا اسرار الٰہي کے علم کے مدعي تھے) کے ہاتھ رہي ہے اگر ثاني الذکر کي تعبير صحيح ہے تو، وقتي اور دنياوي حکومت ديني حکومت سے جد ا رہي ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next