حقيقت شيعه



ہجرت نبوي Ú©Û’ نو ÙŠÚº سال جب سرکار غزوہ تبوک Ú©Û’ ارادہ سے مدينہ Ú©Ùˆ ترک فرمارہے تھے تو آپ Ù†Û’ اپنے اہل وعيال کا خليفہ علي  Ú©Ùˆ قرار ديا تھا اور ان Ú©Û’ پاس رہنے کا Ø­Ú©Ù… ديا تھا اور مدينہ Ú©ÙŠ ديکھ بھال نبي غفار Ú©Û’ ايک فرد سباع بن عرفطہ Ú©Û’ حوالے Ú©ÙŠ تھي۔

منافقين Ù†Û’ امير المومنين Ú©Û’ بارے ميں يہ پروپيگنڈہ کيا کہ رسول Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ ان Ú©ÙŠ نااہلي Ú©ÙŠ بنا پر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ ديا ہے، جب يہ بات حضرت علي  Ú©Û’ کانوں تک پہنچي تو آپ Ù†Û’ اسلحہ جنگ Ú©Ùˆ زيب تن کيا اور جرف نامي مقام پر جاکر رسول Ú©ÙŠ خدمت ميں عرض Ú©ÙŠØŒ يارسول اللہ منافقين کہتے ہيں کہ آپ Ù†Û’ ہم Ú©Ùˆ ہماري نااہلي اور سستي Ú©Û’ باعث ان Ú©Û’ بيچ رکھ چھوڑا ہے۔

آپ Ù†Û’ فرمايا: وہ جھوٹے ہيں، ہم Ù†Û’ تم Ú©Ùˆ اپنا خليفہ بنا يا ہے واپس جاؤ اور ميرے اور اپنے اہل وعيال Ú©Û’ پاس ميري خلافت Ú©Û’ فرائض انجام دو،اے علي! کيا تم اس بات پر راضي نہيں ہو کہ تم سے ميري وہي نسبت ہے جو موسيٰ Ú©Ùˆ ہارون سے تھي بس فرق اتنا ہے کہ ميرے بعد کوئي نبي آنے والا نہيںہے، علي  مدينہ Ú©ÙŠ طرف واپس آگئے اور رسول Ù†Û’ اپنا سفر جاري رکھا۔[34]

رسول نے اس طرح ہارون و موسيٰ کے تمام مراتب، وزارت، خلافت اور کسي نبي کے نہ آنے کي خبر سب واضح کردي۔

رسول اسلام کا مبلّغ

جيسا کہ ہم Ù†Û’ ذکر کيا کہ رسول Ù†Û’ علي  Ú©ÙŠ حمايت Ùˆ اختيارات کا اظہار متعدد مقامات پر کيا مگر صرف اسي پر اکتفا نہيں Ú©ÙŠ بلکہ آپ Ù†Û’ چاہا کہ يہ بات تمام اصحاب پر عياں ہوجائے اور سارے اصحاب ميں صرف آپ Ú©Ùˆ تبليغ خاص Ú©Û’ لئے منتخب کيا۔

روايات کا ايک جم غفير ہے کہ ہجرت Ú©Û’ نويں سال نبي اکرم  Ù†Û’ ابوبکر Ú©Ùˆ سورہٴ برائت Ú©ÙŠ پہلي دس آيتوں Ú©Ùˆ ديکر مکہ بھيجا، کہ اس Ú©Ùˆ مشرکين مکہ Ú©Û’ سامنے Ù¾Ú‘Ú¾ کر سنائيں، ليکن فوراً بعد حضرت علي  Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ پيچھے روانہ کيا اور فرمايا: ”تم جاؤ اس نوشتہ (سورہ) Ú©Ùˆ Ù„Û’ لو اور خود مکہ جاکر اس Ú©Ùˆ ابلاغ کرو“

حضرت علي  گئے اور درميان راہ ہي ان Ú©Ùˆ جاليا اور ان سے اس نوشتہ Ú©Ùˆ طلب کيا، ابوبکر بيچ راستے ہي سے واپس آگئے اور بہت کبيدہ خاطر تھے رسول Ú©ÙŠ خدمت ميں آکر سوال کيا يا رسول اللہ! کيا ميرے بارے ميں کوئي خاص Ø­Ú©Ù… نازل ہوا ہے؟

آپ نے فرمايا: نہيں، بلکہ ہم کو اس بات کا حکم ديا گيا ہے کہ يا ميں خود اس کو پہنچاؤں يا اس شخص کو بھيجوں جو ميرے اہلبيت ميں سے ہے۔[35] ميرے بعد علي تمہارے ولي ہيں

روز وشب کي گردش ماہ و سال کے گزر کے ساتھ ساتھ مولائے کائنات کي شان ميں احاديث کا اضافہ ہوتا رہا، خود رسول اکرم بھي اس بات کي صراحت و وضاحت کرتے رہتے تھے جس ميں کسي قسم کا شک و تردد نہيں ہے اور تمام مسلمين کي ولايت کا اعلان بطور نمونہ پيش بھي کرديا ہے۔

بريدہ سے روايت ہے کہ رسول Ù†Û’ حضرت علي  Ú©Ùˆ يمن کا اور خالد بن وليد Ú©Ùˆ جبل کا امير بنا کر بھيجا، اس Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ فرمايا: ”اگر کسي مقام پر تم دونوں (علي Ùˆ خالدبن وليد) جمع ہوجاؤ تو علي افضل Ùˆ اوليٰ ہيں“ ايک جگہ دونوں Ú©ÙŠ ملاقات ہوئي اور کثير مقدار ميں مال غنيمت حاصل ہوا، حضرت علي Ù†Û’ خمس ميں سے ايک کنيز کا انتخاب کيا، خالدبن وليد Ù†Û’ بريدہ Ú©Ùˆ بلايا اور کہا کہ مال غنيمت Ú©ÙŠ کنيز Ú©Ùˆ Ù„Û’ ليا گيا ہے اس بات Ú©ÙŠ اطلاع رسول اسلام Ú©Ùˆ ديدو، ميں مدينہ آيا اور مسجد ميں داخل ہوا رسول بيت الشرف ميں تھے اور اصحاب کا ازدھام آپ Ú©Û’ در دولت پر تھا!Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next