حقيقت شيعه



آپ ہر روز ميرے لئے اخلاق حسنہ کے پرچم بلند کرتے تھے اور مجھے ان کي پيروي کا حکم ديتے تھے۔

اور ہر سال کوہ حرا ميں کچھ عرصہ قيام فرماتے تھے اور وہاں ميرے علاوہ کوئي انھيں نہيں ديکھتا تھا اس وقت رسول اللہ اور (ام المومنين) خديجہ کے گھر کے علاوہ کسي گھر کي چار ديواري ميں اسلام نہ تھا البتہ تيسرا ان ميں سے ميں تھا، ميں وحي رسالت کا نور ديکھتا تھا اور نبوت کي خوشبو سونگھتا تھا۔

جب آپ پر (پہلے پہل) وحي نازل ہوئي تو ميں نے شيطان کي ايک چيخ سني، جس پر ميں نے پوچھا کہ يا رسول اللہ! يہ چيخ کيسي تھي؟

آپ نے فرمايا: يہ شيطان ہے جو اپني پرستش سے مايوس ہوگيا ہے، اے علي! جو ميں سنتا ہوں تم بھي سنتے ہو جو ميں ديکھتا ہوں تم بھي ديکھتے ہو، فرق اتنا ہے کہ تم نبي نہيں ہو بلکہ (ميرے) وصي و جانشين ہو اور يقيناً بھلائي کي راہ پر ہو۔[31]

خليفہ کي تعيين اور احاديث نبوي

اسلامي فرقوں کے درميان خلافت کے مسئلہ پر بہت مباحثہ و مجادلہ ہوا ہے، خاص طور سے اس نظريہ کے قائل افراد جو يہ کہتے ہيں کہ رسول کے بعد امامت و خلافت کے حوالے سے رسول کي کوئي نص موجود نہيںہے اور اس رخنہ کو پر کرنے کے لئے يہ کہتے ہيں کہ رسول نے يہ اختيار امت کے ہاتھوں چھوڑ ديا تھا اور شيعہ حضرات جواس بات کے معتقد ہيں کہ نص نبوي موجود ہے اور رسول اکرم نے علي ابن ابي طالب + کو امت کا ہادي و رہنما اور امام قرار ديا تھا، دونوں فرقوں کے درميان بڑے ہي نظرياتي رد و بدل ہوئے ہيں۔

اگر ہم حيات نبوي کا جائزہ ليں تو ہم کو معلوم ہوگا کہ نبي اکرم نے امامت و خلافت کے مسئلہ کو بہت اہميت دي ہے يہاں تک کہ معمولي مقامات پر بھي اس کي اہميت تھي بلکہ دو سفر کرنے والوں سے آپ مطالبہ کرتے کہ تم ميں ايک دوسرے کا حاکم بن جائے۔

آپ جب کبھي کسي جنگ يا سفر کے سبب مدينے کو ترک فرماتے تو کسي نہ کسي کو اس کا ذمہ دار بہ نفس نفيس معين فرماتے تھے اور لوگوں کو کبھي اس بات کا حق نہيں ديتے تھے کہ وہ جس کو چاہيں چن ليں!

        تو جب نبي کريم اپني حيات ميں تعيين خليفہ Ú©Û’ سلسلہ ميں اتنا حساس تھے تو کتني حيرت انگيز بات ہے کہ اپنے بعد Ú©Û’ عظيم مسئلہ يعني امت Ú©ÙŠ رہبري Ú©Ùˆ ايسے ہي Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر Ú†Ù„Û’ جائيں Ú¯Û’!

اور مسلمانوں کي ايک کثير تعداد اس بات کي جانب متوجہ ہوئي چنانچہ ابوبکر نے عمر کو معين کيا تھا اور امت کو ا س بات کا بالکل حق نہيں ديا تھا کہ وہ اپنا رہبر چن ليں۔

 Ø§ÙˆØ± خود عمر بن الخطاب اس بات Ú©Û’ راوي ہيں کہ اگر سالم موليٰ ابي حذيفہ يا ابوعبيدہ بن الجراح دونوں ميں سے کوئي ايک زندہ ہوتا، تو کسي ايک Ú©Ùˆ منتخب کرتا اور بغير کسي Ø´Ú© Ùˆ ترديد Ú©Û’ اس Ú©Ùˆ خليفہ بناتا، انھوں Ù†Û’ تو امت سے مطلق طور پر اس اختيار Ú©Ùˆ سلب کرليا تھا اور Ú†Ú¾ لوگوں Ú©ÙŠ ايک شوريٰ (کميٹي) معين کردي تھي کہ اس ميں کسي ايک Ú©Ùˆ ميرے بعد خليفہ Ú©Û’ طور پر منتخب کرلو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 next